5

آئینی مقدمات کی تعداد12ہوگئی،سماعت میں تاخیر کا خدشہ

اسلام آباد(بیوروچیف)جوڈیشل کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں قائم آئینی بنچ کی تشکیل کے بعدسے اب تک اس کے سیکرٹریٹ کے قیام سمیت افسران کاتقررنہیں کیاجاسکاہے اورنہ ہی اس حوالے سے کوئی مقدمات کی کازلسٹ سامنے آسکی ہے جس سے آئینی مقدمات کوسماعت کے لیے مقررکرنے میں مزیدتاخیر ہونے کاامکان ہے دوسری جانب آئینی درخواستوں کی کانٹ چھانٹ کی جاچکی ہے۔ 26 آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں کوبھی سماعت کے لیے تاحال مقررنہیں کیاجاسکاہیجس کی تعداد12سے زیادہ ہوچکی ہے۔واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں7رکنی آئینی بنچ قائم کر دیا گیاتھا۔26 ویں آئینی ترمیم۔کے تحت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے زیرصدارت ہوا، جس میں آئینی بنچزکے قیام بارے تبادلہ خیال کیاگیاذرائع کے مطابق اجلاس میں 7 رکنی آئینی بنچ تشکیل دے دیا گیا جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کریں گے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں ا?ئینی بنچ میں ہر صوبے سے دو دو جج شامل ہوں گے، جوڈیشل کمیشن میں آئینی بنچ کا فیصلہ سات اور پانچ کے تناسب سے ہوا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، منصور علی شاہ، منیب اختر، عمرایوب اور شبلی فراز نے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بنچ کی مخالفت کی تینوں سینئر جج آئینی بنچ میں شامل نہیں ہوں گے، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس جمال مندوخیل آئینی بنچ کا حصہ ہوں گے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کی جانب سے چیئرمین سینیٹ اور پارلیمانی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد جے سی پی کے لیے پارلیمانی رہنماؤں کے نام بھجوائے گئے تھے جس کے بعد چیف جسٹس نے اجلاس طلب کیا تھا۔یاد رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم اور جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو کے بعد یہ پہلا اجلاس تھا۔اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینئر ججز جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس امین الدین نے شرکت کی۔اجلاس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان اعوان، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، نمائندہ پاکستان بار کونسل اختر حسین بھی شریک تھے۔اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک، مسلم لیگ (ن) کے شیخ آفتاب احمد، پی ٹی آئی کے عمر ایوب اور شبلی فراز بھی شریک تھے جب کہ اجلاس میں خاتون رکن روشن خورشید بھی شریک تھیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں