اسلام آباد (بیوروچیف) بینک دولتِ پاکستان نے نظامِ ادائیگی کا جائزہ برائے مالی سال کے پہلی سہ ماہی جاری کردیا ہے جس میں نقد رقم پر انحصار کیے بغیر اور ڈجیٹل لحاظ سے شمولیتی معیشت کی طرف پاکستان کے سفر میں ہونے والی نمایاں پیش رفت کو اجاگر کیا گیا ہے۔جائزہ رپورٹ میں جولائی تا ستمبر 2024 کی مدت کا احاطہ کیا گیا ہے، اور ڈجیٹل ادائیگی کی قبولیت، انفرا سٹرکچر کی ترقی، اور نقد رقم اور کاغذی آلات کے استعمال میں بتدریج کمی میں تیز رفتاری کا ذکرکیا گیا ہے۔مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان میں خردہ ادائیگیاں حجم کے لحاظ سے 8فیصد اضافے سے 1951ملین ہوگئیں جبکہ ان کی مالیت136ٹریلین روپے رہی۔ دورانِ سہ ماہی ڈجیٹل ذرائع سے ادائیگیاں حجم اور مالیت دونوں 9 فیصد بڑھ گئیں، حجم 1699ملین ہوگیا اور اس کی مالیت 36 ٹریلین روپے تک جا پہنچی۔ خردہ ادائیگیوں کا 87 فیصد اب ڈجیٹل ذرائع سے کیا جا رہا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ ڈجیٹل ادائیگیوں پر عوام کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔ اس نمو میں بینک، مائکروفنانس بینک، برانچ لیس بینک اور ای ایم آئی کی موبائل بینکاری ایپس نیاہم کردار ادا کیا ہے۔ زیرِ جائزہ سہ ماہی میں موبائل بینکاری کی اِن ایپس سے 1301 ملین لین دین انجام دیے گئے جنکی مالیت 19 ٹریلین روپے تھی، اس طرح حجم کے لحاظ سے 11فیصد نمو اور مالیت کے لحاظ سے 14 فیصد نمو دیکھی گئی۔ موبائل بینکاری ایپس کے صارفین کی مجموعی تعداد گذشتہ سہ ماہی کے 93.0 ملین سے بڑھ کر 96.5 ملین صارفین تک جا پہنچی۔
2