15

اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی مؤثر گورننس کی ضمانت (اداریہ)

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خاں نے ”پنجاب پارلیمنٹریز کانفرنس برائے پائیدار ترقی کے اہداف” میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے سے گورننس میں بہتری آئی ہے اور مقامی حکومتوں کے مضبوط نظام کے بغیر عوامی مسائل کا حل دیرپا نہیں’ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کا مرکزی چیلنج تعلیم صحت اور بنیادی سہولیات میں موجود عدم مساوات ہے جہاں بڑے تعلیمی اداروں اور سرکاری سکولوں میں فی طالب علم خرچ ہونے والے وسائل کا نمایاں فرق سماجی ناانصافی کی عکاسی کرتا ہے سپیکر محمد احمد خاں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومتوں کی بنیادی ذمہ داری عوام کو سہولیات فراہم کرنا ہے انہوں نے پنجاب کے ستھرا پنجاب پروگرام کو ایک کامیاب ماڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلی بار دیہی سطح پر گلیوں کی صفائی کا منظم نظام قائم کیا گیا ہے جو مقامی حکومتوں کے استحکام کی مضبوط مثال ہے انہوں نے کہا کہ ہیومن ڈویلپمنٹ گڈگورننس’ وسائل کی منصفانہ تقسیم اور ماحول کے تحفظ کیلئے مربوط پالیسی ناگزیر ہے سپیکر ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ کیمیکلز اور آلودگی آبی حیات اور انسانی زندگی کے لئے شدید خطرہ بن رہے ہیں جبکہ موجودہ حکومت ماحول کی بہتری کیلئے اربوں روپے کا بجٹ مختص کر چکی ہے انہوں نے توجہ دلائی کہ پاکستان میں 97فی صد آبادی محرومی کا شکار ہے صرف 3فیصد لوگ وسائل پر قابض ہیں لہٰذا نظام کی درست سمت’ وسائل کی عادلانہ تقسیم اور مقامی حکومتوں کو مکمل بااختیار بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے جس طرح ترقی یافتہ ممالک نے مربوط پالیسیوں کے ذریعے اپنے عوام کو سہولیات فراہم کیں پاکستان کو بھی انہی اصولوں پر عمل کرنا ہو گا” لاہور کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب میں اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اپنے خطاب میں مقامی حکومتوں کے تحت عوامی مسائل کے حل کیلئے اقدامات کو ناگزیر قرار دیا ہے بلاشبہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے ہی مؤثر گورننس ممکن ہے دنیا بھر میں مقامی حکومتوں کے ذریعے نچلی سطح کے عوامی مسائل کو احسن طریقے سے حل کیا جا رہا ہے اس نظام کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ بلدیاتی اداروں کے ذریعے عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر آنے والے نمائندگان چونکہ انہی علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ عوامی مسائل سے بخوبی آگاہ ہوتے ہیں لہٰذا اختیارات کی منتقلی کے بعد وہ پوری ذمہ داری سے عوام کے مسائل کے حل کیلئے کوشاں رہتے ہیں بلدیاتی نظام کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کی ذمہ داریاں بنتی ہیں کہ وہ اس کے تسلسل کو جاری رکھیں کیونکہ اداروں کی معطلی یا بلدیاتی نمائندوں کے انتخاب میں تاخیر عوامی مسائل کے حل میں رکاوٹ بنتی ہے اور عوام اپنے مسائل کے حل کیلئے رُل جاتے ہیں کیونکہ ان کے پاس سفارش نہیں ہوتی نہ ہی بڑے افسران سے بلارکاوٹ رابطے کر سکتے ہیں جبکہ بلدیاتی نمائندگان سے عوام جب چاہیں رابطہ کر کے ان سے بلادھڑک اپنا مسئلہ بیان کر سکتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبائی حکومتیں بلدیاتی نظام کے مضبوط اور مؤثر بنانے کیلئے اقدامات کریں تاکہ نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی سے مسائل حل ہو سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں