78

اسرائیلی بمباری کے بعد فلسطینی بچے بھوک سے دم توڑنے لگے

غزہ (مانیٹرنگ ڈیسک)غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری ہیں، اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد30ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جب کہ امداد نہ پہنچ پانے کے باعث لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔اسرائیلی فوج کی شمالی غزہ، خان یونس اور رفح میں بمباری جاری ہے، فلسطینی شہدا کی تعداد30ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جب کہ60ہزار سے زائد زخمی ہیں۔اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے مطابق آخری بار شمالی غزہ میں 23 جنوری کو خوراک بھجوائی گئی تھی اس کے بعد سے وہاں کچھ نہیں پہنچ سکا جس کے باعث وہاں لوگ فاقوں پر مجبور ہیں۔یو این آر ڈبلیو اے کے چیف کا کہنا ہے کہ ہم نے اور اقوام متحدہ کی دیگر تنظیموں نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ امداد کی ترسیل نہ ہوئی تو قحط کا خطرہ ہے اور خوراک کی کمی بحران کو مزید سنگین بناسکتی ہے، اس لیے انسانی بنیادوں پر امداد کی ترسیل کرنے دی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر شمالی غزہ میں مستقل بنیادوں پر خوراک کے مزید قافلوں کو جانے کی اجازت دی جائے تو قحط سے بچا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے متعدد بار امداد کی فراہمی کی اپیل کی گئی ہے جسے بری طرح نظرانداز کردیا گیا ہے۔سربراہ یو این آر ڈبلیو اے کا کہنا تھا کہ قحط سے اب بھی بچاجاسکتا ہے، آنے والے دن ایک بار پھر ہماری مشترکہ انسانیت اور اقدار کا امتحان لیں گے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق الشفا اسپتال میں 2 ماہ کا معصوم بچہ خوراک کی قلت کے باعث دم توڑ گیا۔الشفا اسپتال کے ایک ڈاکٹر کے مطابق 2 ماہ کا بچہ شدید غذائی قلت کے باعث بمشکل سانس لے رہا تھا جس کے باعث اسے اسپتال لایا گیا جہاں وہ دم توڑ گیا، بچے نیکئی دن سے کسی قسم کا دودھ نہیں پیا تھا جب کہ بچوں کا دودھ غزہ میں پہلے ہی نایاب ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے 23 لاکھ لوگ قحط کے دہانے پر ہیں اور اس کے باعث بچوں کی بڑی تعداد جان سے جاسکتی ہے۔دوسری طرف امریکا نے دعوی کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق بات چیت اہم مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔وائٹ ہاس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ اسرائیل، مصر، قطر اور امریکا نے عارضی جنگ بندی کا اعلان کرنے کیلئے قیدیوں کے معاہدے کے بنیادی نکات پر سمجھوتہ کر لیا ہے، یہ معاہدہ بات چیت کے آخری مرحلے میں ہے، قطر اور مصر کے درمیان حماس کے ساتھ بالواسطہ بات چیت ہونی چاہیے، جوبائیڈن نے ابھی تک رفاہ آپریشن کے حوالے سے اسرائیل کا منصوبہ نہیں دیکھا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ پیرس میں ہونے والی بات چیت میں 40 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے غزہ جنگ میں 6 ہفتوں کے وقفے اور سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ ہونے کا امکان ہے، امریکا ماہ رمضان سے پہلے غزہ سے متعلق معاہدہ کروانا چاہتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں