55

اسرائیل کا بچوں ، عورتوں ، ہسپتالوں پر فاسفورس بموں کا استعمال

بیت المقدس(مانیٹرنگ ڈیسک)فلسطین اور اسرائیل میں لڑائی چوتھے روز بھی جاری ہے، حماس کے حملوں میں ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 1100 تک پہنچ گئی جبکہ2ہزار741زخمی ہیں سینکڑوں اسرائیلی شہری اور اہلکار بھی یرغمال بنا لیے ہیں۔اسرائیلی فوج نے بھی غزہ میں فضائی حملے بڑھا دیئے’100شہری مقامات پر وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں 704 فلسطینی شہید اور 4 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں جن میں 143 بچے اور 105 خواتین بھی شامل ہیں، حملوں کے بعد ایک لاکھ 23 ہزار فلسطینی بے گھر ہو گئے ہیں۔اسرائیل فاسفورس بموں کا استعمال کر کے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑاتا رہا، غزہ میں پناہ گزین کیمپ کو بھی نشانہ بنایا گیا، فضائی حملوں سے کئی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، اسرائیل نے غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ کر کے نئی چوکیاں قائم کر دیں جن پر 3 لاکھ اسرائیلی فوجی تعینات ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ کیلئے خوراک، بجلی، فیول اور دیگر اشیا کی سپلائی معطل اور انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی، اسرائیل نے لبنان کی سرحد پر فضائی دفاعی نظام نصب کر دیا، لبنانی سرحد پر بھی 1 لاکھ اسرائیلی فوجی بھیجے گئے ہیں۔اسرائیلی وزیر دفاع یوایو گیلانٹ کا کہنا ہے کہ جنگ کے اصول بدل گئے ہیں، حماس اسرائیل پر حملے کے بعد 50 سال تک پچھتائے گی، وزیر دفاع نے جنوبی اسرائیل کے اوفاکیم قصبے کا دورہ کیا جس پر فلسطینیوں نے حملہ کیا تھا۔حماس کے جنگجوں نے اسرائیلی علاقوں میں داخل ہوکر ٹارگٹڈ حملے کیے جس میں اسرائیلیوں کے علاوہ 11 امریکی بھی مارے گئے جس کی حکام نے تصدیق کر دی ہے۔حماس کے رہنما نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے خیال سے کہیں زیادہ قیدی ہمارے پاس ہیں، جنہیں غزہ کے ہر کونے میں رکھا گیا ہے، اسرائیلی طیاروں کے حملوں سے قیدیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے، اسرائیلی یرغمالیوں کا خیال رکھا جائے گا۔رپورٹس کے مطابق حماس کی جانب سے بڑے پیمانے پر کیا جانے والا یہ حملہ 1973 کی عرب، اسرائیل جنگ کے بعد اسرائیل کا سب سے بڑا نقصان ہے، اسرائیلی حکومت نے 42 سالہ کمانڈر نہال کی ہلاکت کی بھی تصدیق کر دی ہے جبکہ غزہ میں کم از کم 100 اسرائیلیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک ایک لاکھ، 23 ہزار فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں جنہوں نے 64 سکولوں میں پناہ لی ہوئی ہے، غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے دوران بیشتر بڑی عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں جن میں 4 بڑے رہائشی ٹاورز شامل ہیں، اس کے علاوہ اب تک 159 ہاسنگ یونٹس تباہ ہو چکے ہیں جبکہ 1210 کو نقصان پہنچا ہے۔دوسری جانب قطر جنگ بندی میں ثالث کا کردار ادا کرنے کو تیار ہو گیا جس کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلوں کا امکان ہے، قطر حماس کے عہدیداروں اور اسرائیلی حکام سے رابطہ کر کے یرغمال اسرائیلی خواتین اور بچوں کی آزادی اور اسرائیلی جیلوں سے 36 فلسطینی خواتین، بچوں کی رہائی کا مطالبہ کرے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں