90

اسرائیل کا غزہ پر قبضے کا منصوبہ ، جنگ بندی سے پھر انکار

غزہ/نیویارک/ اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، بیوروچیف)اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ کی پٹی پر قبضے کے ارادے ظاہر کرتے ہوئے یرغمالیوں کی رہائی تک جنگ بندی کا امکان مسترد کردیا۔غیر ملکی ٹی وی اے بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ حماس کے ساتھ جنگ کے بعد اسرائیل غزہ پٹی کی غیر معینہ مدت کے لیے سلامتی کی مجموعی ذمہ داری سنبھالے گا، اس وقت حماس کی وجہ سے اسرائیل کے پاس سکیورٹی کی ذمے داری نہیں ہے۔نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ میں اس وقت تک جنگ بندی نہیں ہو گی جب تک حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جاتا۔اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ کے جنوبی اور شمالی علاقوں کو درمیان سے تقسیم کرنے کے بعد اسرائیلی فوج کے مزید علاقوں پر قبضے کا دعوی بھی کیا۔دوسری جانب اسرائیل نے غزہ کے تین اسپتالوں پر بمباری کی جس میں غزہ سٹی کے نصر میڈیکل کمپلیکس، القدس اسپتال اور بیت ہانوں میں کمال عدوان اسپتال پر حملے کیے گئے جس میں متعدد فلسطینی شہید اور زخمی ہوگئے۔غزہ پر اسرائیلی بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار سے اوپر چلی گئی ہے، مرنے والوں میں 4 ہزار سے زیادہ بچے اور 2600 خواتین شامل ہیں۔مغربی کنارے میں بھی اسرائیل نے فضائی حملے اور کارروائیاں تیز کردی ہیں جہاں طولکرم میں ایک گھر پر ڈرون حملہ کیا گیا جب کہ کار سوار فلسطینیوں پر انتہائی نزدیک سے فائرنگ کی گئی۔گزشتہ 24 گھنٹوں میں مغربی کنارے میں 10 فلسطینیوں کو شہید کیا گیا جب کہ غزہ میں لائیو کوریج کے دوران اسرائیلی میزائل قطری ٹی وی کے بیورو چیف اور رپورٹرز کے نزدیک گرا جس میں صحافی محفوظ رہے۔ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ حالیہ ہفتوں میں اقوام متحدہ کے اتنے امدادی کارکن جان سے جاچکے ہیں جو ہمارے ادارے کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے جان سے جانے والے 89 امدادی کارکنان کے اہلخانہ سے افسوس کا اظہار کیا۔اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ غزہ پر30 دن کی بمباری میں 10 ہزار ہلاکتیں ہوچکی ہیں جن میں 4 ہزار بچے بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ فوری طور پر سیز فائر کا مطالبہ نہیں کررہے تو آپ واضح طور پر معصوم لوگوں کو بچانے کے قابل نہیں ہیں، اسکاٹ لینڈ تاریخ اور انسانیت کے ساتھ ہے۔خیال رہے کہ اسرائیلی بربریت کے باعث 6 نومبر کو اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی 18 عالمی تنظیموں کے سربراہان نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں انسانی بنیادوں پر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان فوری سیز فائر کا مطالبہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حملوں سے غزہ بچوں کا قبرستان بنتا جا رہا ہے۔سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیل مسلسل بمباری میں پناہ گزینوں کے کیمپ ، اسپتال، مساجد، گرجا گھر اور اقوام متحدہ کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اسرائیلی حملوں میں کوئی بھی محفوظ نہیں۔انتونیو گوتیریس نے مزید کہا کہ اسرائیل کے حملوں سے غزہ بچوں کا قبرستان بنتا جا رہا ہے۔اسرائیل اور حماس انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کے لیے اقدامات کریں۔انہوں نے کہا کہ بدترین انسانی بحران جنم لے رہا ہے جسے روکنے کے لیے جنگ بندی کی ضرورت ہے اور ہر گزرتے لمحے کے ساتھ جنگ بندی زیادہ ضروری ہوتی جا رہی ہے۔ دریں اثناء اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے کہا کہ ہم غزہ کے تنازعے میں فوجی طور پر شامل نہیں ہونا چاہیں گے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس کے بارے میں بات کرنا بھی خطرناک ہے۔ ہم ایک پرامن حل دیکھنا چاہتے ہیں اور اسی کے لیے ہم کام کر رہے ہیں پاکستان کے سینئر سفارتکارکا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ ایسی صورتحال پیدا نہیں ہو گی۔غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی مندوب کاکہنا تھا کہ بین الاقوامی آرڈر کے دوہرے اور تہرے معیار نے اسرائیل کی حوصلہ افزائی کی ہے اور مشرق وسطی میں پیدا ہونے والے بحران کی یہی جڑ ہے۔انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے مرکز اور بین الاقوامی قانون کے اطلاق میں عدم توازن کو دور کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں