67

اصلی حاضری

تحریر:پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
قابل احترام پیارے قارئین پچھلے کئی کالموں سے میں حاضری پر لکھ رہا ہوں کہ کس طرح نام نہاد بنگالی جادو عامل بہروپئے شعبدہ بازحاضری کا ڈرامہ رچا کہ سادہ لوح لوگوں کو اپنے جھوٹی روحانیت کے سنہرے جال میں پھنسا کر اِن کی دولت وسائل اور عزتوں سے کھیلتے ہیں اِن ہو شر با حقائق واقعات یقینا آپ کے دماغوں میں روحانیت حاضری کے بارے میں شکوک کے ساتھ سوالات بھی پیدا ہو گئے ہونگے کہ کیا یہ حاضری صرف ڈرامہ ہی ہے یا پھر اس میں کچھ سچائی حقیقت بھی ہے اِس کا روحانیت سے کوئی تعلق بھی ہے یا نہیں آج میں حقیر فقیر آپ کے دلوں میں مچلنے والے سوالات کا جواب دینے کی کو شش کرتا ہوں کوہ مری قیام کے ابتدائی دنوں میں جب حق تعالی نے فیصلہ کیا کہ اگلی زندگی میں خدمت خلق اور روحانی علاج کا کام مُجھ حقیر سے لینا ہے تو جب ابتدا میں چند لوگ خدا کے فضل سے صحت یاب ہوئے تو مخالفین میں حسد کی آگ بھڑک اٹھی انہوں نے مری علاقے کا سب سے خطرناک آسیبی جناتی کیس میرے سامنے لا کھڑا کیا فیصل نامی اٹھارہ سال کا جناتی مریض جس پر جناتی مخلوق قابض تھی اب جو بھی عامل اُس کو دم یا علاج کر نے کی کو شش کرتا تو وہ لڑکا اور اُس پر قابض مخلوق اُس عامل پر حملہ کر دیتی عامل بیچارہ جان چھڑا کر اِس قدر تیزی سے بھاگ جاتا کہ اپنا بستہ اور جوتے بھی چھوڑ جاتا وہ نامکمل علاج خطرناک جناتی کیس تھا منکرین روحانیت نے مجھے اُس کے ذریعے شکست دینے کی کوشش کی میں ایک دن سینکڑوں لوگوں کے درمیان بیٹھا تھا کہ وہ لڑکا پہاڑی سے اترتا نظر آیا اُس کے اوپر قابض مخلوق دھاڑیں مار رہی تھی کہ اے پروفیسر آج تیری خیر نہیں تم کو برباد کر دیں گے اِس شہر سے بھگا دیں گے پھر اُس نے میری طرف دوڑنا شروع کر دیا میرے اوپر بھی پتہ نہیں کونسا جنون تھا میں اُس کی طرف دوڑا یہ منظر سینکڑوں لوگوں نے دیکھا جو آج بھی اُس کی گواہی دیں گے وہ مُجھ سے ٹکرایا میں اُس سے ۔میں بھی جنونی تھا اُس کو پکڑکر گرایا اُس کے اوپر بیٹھ گیا اور بولا بولو تم کون لوگ ہو جو اِس معصوم پر قابض ہو تھوڑی دیر تو انہوں نے دھینگا مشتی کی پھر مزاحمت چھوڑ دی ساتھ ہی لڑکا بے ہوش ہو گیا ہم اُس کو اٹھا کر برا مدے میں لے آئے اب میں نے قرآنی آیات کا ورد شروع کیا اور کہا بولو تم کون لوگ ہو اور اُس پر قابض مخلوق نے بتا یا کہ ہم جناتی لڑکیاں پانچ بہنیں ہیں جو اِس پر قابض ہیں جب انہوں نے بولنا شروع کیا تو منکرین مخالف بولا وہ بھی وہاں پر موجود تھا میں اُن کی طرف دیکھ کر بولا آپ کے بقول یہ سب فراڈ ہے تو اِس کے بارے میں آپ لوگوں کا کیا خیال ہے تو وہ بولے یہ ڈرامہ جھوٹ ہے ہم کو ثبوت دیں کہ کوئی مخلوق اِس پر قابض ہے تو میں نے اُن سے کہا آپ اپنی حاضری کا کوئی ثبوت دیں تو انہوں نے کہاکیا دیں تو میں بولا انسانی ہاتھ کے بغیر یہ ٹیوب لائٹ جلا دیں بند دروازہ کھول دیں تو سب نے منظر دیکھا کسی نے ہاتھ نہیں لگایا اور ٹیوب لائٹ جل گئی بند دروازہ کھل گیا تو میں بولا اور ثبوت دو تو انہوں نے گلاب کے بہت سارے پھول غائب سے گرا نا شروع کردئیے اب حاضر چیزوں نے اپنی آمد کا ثبوت دے دیا تھا میں نے مزید تسلی کے لیے مخالفین سے کہا آپ میں سے کوئی آگے آکر اِس کو دم کرے تو دو نے جرات کی لیکن جیسے ہی اُس کو ہا تھ لگایا کسی نادیدہ قوت نے دونوں کو اٹھا کر درو دیوار سے مارا تو سب ڈر گئے اور بولے جناب یہ آپ کا ہی کام ہے ہم یہ نہیں کر سکتے آج سے ہماری مخالفت بند اب ہم بھی آپ کا ساتھ دیں گے پھر یہ منظر بہت سارے لوگو ں نے دیکھا جس سے ثابت ہوا کہ حاضری اصلی حقیقی ہے نادیدہ قوت نے اپنی موجودگی کا بھر پور احساس دلا ایک اور واقعہ میں سردیوں کی چھٹیوں میں گھر گیا ہوا تھا کہ ایک دن صبح ایک باپ اپنے پندرہ سولہ سالہ بیٹے کے ساتھ آیا میں ملا تو بولا جناب اِس پر کوئی جن لڑکی عاشق ہے ہمارے گھر میں عجیب و غریب واقعات ہو تے ہیں میں در در بھٹک چکا ہوں کہیں سے آرام نہیں آیا اب آپ کے پاس آیا ہوں میں نے لڑکے کو دیکھا جو ان معصوم خوبصورت بچہ میں بولا دیکھیں جنات بھی اللہ کی مخلوق ہیں ہماری اُن سے کوئی دشمنی نہیں اُن سے پیار سے بات کرتے ہیں جیسے ہی میری بات ختم ہوئی لڑکے کا جسم دہرا ہو نا شروع ہو گیا ہاتھ پائوں ٹیڑھے چند منٹ بعد بولا میں حاضر ہو گئی ہوں پروفیسر صاحب آپ جتنا بھی زور لگاتے میں نے نہیں حاضر ہو نا تھا آپ نے پیار سے بات کی اِس لیے خوشی سے حاضر ہو گئی جب وہ بول رہی تھی تو پاس چند منکرین روحانیت بھی کھڑے تھے وہ بولے ہم نہیں مانتے اِس کے اوپر حاضری ہے یہ تو خود ہی ڈرامہ کررہا ہے تو میں بولا تم جو بھی حاضر ہو اپنی حاضری کا ثبوت دو تو وہ بولی ٹھیک ہے پھر بابا فرید کے دربار سے مٹھا ئی اور اجمیر شریف سے مٹھائی غائب سے آگئی سب حیران تھے کہ یہ کونسی مخلوق جو نظر نہیں آرہی لیکن مٹھائی لا رہی ہے اِس طرح کے بہت سارے واقعات جب کسی نے کہا ہم حاضر ہیں تو عامل کو پہلا سوال کرنا چاہیے کہ پہلے اپنی حاضری کا ثبوت دہ نہیں تو تم ڈرامہ فراڈ ہو میرے آستانے پر بہت سار ے کیس تو فراڈ ہی ہو تے ہیں کبھی کوئی اصلی حاضری ہو تو وہ اپنے وجود کا احساس دلاتی ہے یہاں ایک اور حقیقت انسانوں کے ایسے کیس زیادہ تر پاگل پن نفسیاتی فراڈ جھوٹ ہوتے ہیں جو اصلی ہو وہ اپنی موجودگی کا ثبوت دیتے ہیں دوسری بات اکثریہ بزرگوں کا نام لیتے ہیں یہ بزرگ بلکل بھی نہیں اور نہ ہی صحابہ کرام ہو تے ہیں یہ سب جھوٹ ہو تا ہے اگر کوئی حاضری ثبوت بھی دے دے تو وہ بزرگ نہیں کوئی ہندو نان مسلم جن ہو تا ہے جو مسلمان کسی بزرگ کا نام لے کر سب کو بیوقوف بنا رہا ہوتا ہے یہ کیسے ممکن ہے بہت بڑے بزرگ کسی لڑکی کے اندر حاضر ہوں جو کام بھی خلاف شرح ہو گا وہ ناقابل قبول ہے شریعت محمدی ۖکے باہر کچھ بھی قابل قبول نہیں اب سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ نان مسلم جن مسلمان بزرگوں کا نام کیوں لیتا ہے تو انہوں نے ہی بتایا اگر ہم یہ کہیں کہ عیسائی یا ہندو ہیں تو گھر والے مریض کو جوتے ماریں گے لہذا ہم جان بوجھ کر کسی مسلمان بڑے بزرگ یا صحابی کا نام لیتے ہیں تاکہ ہماری وہ عزت ہو اورہم شرک کو عام کر سکیں اگر کسی میں اصلی حاضری ہو جائے وہ ثبوت بھی دے دے تو بھی متاثر نہیں ہو نا یہ بزرگ نہیں کو ئی شریر جن وغیرہ ہے جو انسانی آبادیوں میں آگیا ہے ایسے متوکل لوگوں پر کسی نیک ہستی کی روح آسکتی ہے حاضر بھی ہو سکتی ہے وہ روحانیت تصوف تزکیہ نفس کے کڑے مراحل سے گزرنے کے بعد جب باطن کے تاریک پردے چھٹ جائیں آپ کی روح پرواز کرنے لگ جائے تو وہ حقیقی حاضری ہو گی جو قابل اعتبار بھی ہو گی عورتون پر بزرگوں کی حاضری بلکل بھی حقیقت نہیں کیونکہ کسی بھی بزرگ کو اجازت نہیں کہ وہ کسی شریف زادی کے جسم میں حلول کر کے شرک و بدعت کو عام کرے جو کام شریعت کے مطابق ہے وہ سچ ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں