56

اعلیٰ تعلیم یافتہ SIنے پولیس ٹائوٹ اور سینئر افسروں کا گٹھ جوڑ بے نقاب کردیا

فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی)فیصل آباد پولیس کے اعلیٰ تعلیم یافتہ پروبیشنر سب انسپکٹر مزمل حسین نے پولیس ٹائوٹ اور سینئر افسران کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور کو تصاویری ثبوتوں سمیت کھلا خط ارسال کر دیا۔ جس میں موصوف نے موقف اختیار کیا کہ اس کی تعلیم ایم اے,ایل ایل بی ہے۔محکمہ میں دسمبر 2011 میں بطور اے ایس آء بزریعہ PPSC بھرتی ہوا۔اور 2020 میں دوبارہ PPSC کا امتحان دے کر سب انسپکٹر بھرتی ہوا۔ اس دوران بندہ کو پچھلے ماہ ایک CCون آپ جناب آئی جی پنجاب پولیس کی طرف سے دیاگیا۔اس کے علاوہ بھی Cc ٹو بھی دیئے گئے۔ بارہ سالہ پولیس کئیرئیر میں ایک بھی مالی کرپشن کا الزام نہیں لگا اور نہ ہی میرے خلاف کوء کرپشن کی درخواست گزاری گئی۔ میں نے اس دوران میرے مالی اثاثے بڑھے یا کم ہوئے کی آسانی سے چھان بین کی جا سکتی ہے جناب عالی کچھ عرصہ پہلے میری ٹرانسفر تھانہ مرید والہ سے آرگنائزڈ کرائم صدر ڈویژن فیصل آباد ہوئی۔ جس کے ایک ہفتہ کے اندر ہی میری ٹرانسفر ایک انتہاء سینئر پولیس افسر کی سفارش پر سزا کے طور پر سٹی جڑانوالہ کر دی گئی۔ اس سینئر پولیس افسر کا تعلق ایک مشہور پولیس ٹائوٹ رانا عثمان کے ساتھ ہے جس کی ویڈیوز اور تصاویر بھی موجود ہیں۔اس پولیس ٹائوٹ کے تعلقات مختلف سرکاری افسران بالخصوص سینئر پولیس افسران کے ساتھ ہیں۔جن کا ثبوت سوشل میڈیا پر موجود تصاویر اورویڈیوز ہیں۔یہ ٹائوٹ خود آئس کا نشہ کرتا ہے اور منشیات فروشی بھی کرواتا ہے۔جس کا ثبوت آسانی سے فراہم کیا جا سکتا ہے۔ میری 11 اکتوبر کو بطور انچارج آرگنائذڈ کرائم صدر ڈویژن ہوء جس کا اس ٹائوٹ کا بڑا رنج ہوا۔جس پر اس نے دوبارہ سینئر پولیس افسران کو اپروچ کر کے مجھے مورخہ 17 اکتوبر کو 6 دن بعد معطل کروا دیا۔ اس کے علاوہ یہ ٹائوٹ اپنا ناجائز اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے سینئر پولیس افسران کے نام پر پیسے بھی بٹوررتا ہے اور دوسرے جونئیر پولیس افسران کو سینئر افسران سے ذلیل کرواتا ہے جس کی,ایک اور مثال دس دن پہلے تھانہ ماموں کانجن میں سکیورٹی پر تعینات ہیڈ کانسٹیبل عثمان بلوچ کو معطل کروانا ہے۔ یہ ٹائوٹ اپنی پرائیویٹ کار کرولا سیاہ رنگ نمبریLE 9301 پر سبز نمبر پلیٹ اور ریوالونگ لائٹ لگا کر ناجائز اسلہ کی نمائش کرتا ہے جس کا ثبوت سوشل میڈیا ہر ویڈیوز اور تصاویر کی شکل میں موجود ہے۔اس کے علاوہ اس ٹائوٹ کے جس فیصل آباد کے سینئر افسر کے ساتھ اچھے مراسم ہیں کے بھائی کی کال مجھے مورخہ 12 اکتوبر کی رات میرے موبائل نمبر 0300966834 پر اس کے نمبر 03008860410 سے آئی جس نے کہا کہ میں نے تمہیں انچارج لگوایا ہے۔ مجھے ملو۔میرے انکار پر اس نے مجھے کہا کہ تم کو اب کو یہاں نہیں رہنے دینا۔جس کی ریکارڈنگ میرے پاس موجود ہے۔ سینئر افسران کے اس رویے کی وجہ سے میں نے محکمہ پولیس کو خیر آباد کہ کر بطور وکیل اپنا کیئرئیر شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جناب عالی اس محکمہ کے بہت اچھے سربراہ ہیں اس لیے یہ درخواست آپکو گزاری کہ آپ کے علم میں لایا جا سکے کے آپ کے اعلی پولیس افسران جونئیرز کے ساتھ کیسا رویہ رکھتے ہیں اور ٹائوٹ ٹائیپ لوگوں کی خواہشات پر ان کو ذلیل کرتے ہیں۔کم از کم میں بلاوجہ ایسا رویہ اور ذلت برداشت نہیں کر سکتا۔آپ ایک انتہائی مہربان افسر ثابت ہوئے ہیں اس لیے بزریعہ درخواست التجا ہے کہ میں تو اپنا زریعہ معاش بطور وکیل جاری رکھ سکتا ہوں لیکن جن کی آمدنی اور بچوں کی روزی روٹی اسی نوکری پر منحصر ہے ان کے ساتھ ایسی زیادتیاں اور ظلم ہونے سے روکنے کے موئثر اقدامات کیے جائیں۔اس محکمہ میں جونئیر پولیس ملازمان سینئر ز پولیس افسران کی روزانہ کی بنیاد پر تزلیل کا شکار ہوتے ہیں۔ جس پر یہ پولیس ملازمان زہنی دبا کا شکار رہتے ہیں ۔جناب عالی اس محکمہ کو فرعون بنے ان افسران کی باز پرس کریں تاکہ پولیس ملازمان دلجوء سے کام کر سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں