وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغانستان دہشت گردوں کو لگام ڈالے’ دوحہ معاہدے کے مطابق اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے افغانستان ہمارا ایک ہمسایہ برادر ملک ہے ہمیں ہمسائے کے طور پر ہمیشہ رہنا ہے یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اچھے ہمسائے رہیں یا تنازعات پیدا کریں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغان عبوری حکومت کو ہم نے متعدد بار یہ پیغام دیا ہے کہ دوحہ معاہدے کے مطابق وہ کسی طور پر بھی افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے لیکن بدقسمتی سے ٹی ٹی پی’ آئی ایس کے پی اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں وہاں سے آپریٹ کرتی ہیں اور پاکستان کے بے گناہ لوگوں کو انہوں نے شہید کیا ہے وزیراعظم کے دفتر اسلام آباد سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا میں سمجھتا ہوں یہ قربانیاں جو پاکستان کے عوام افواج پاکستان’ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے دے رہے ہیں یہ رائیگاں نہیں جائینگی انہوں نے کہا کہ افغانستان کو میرا ایک مخلصانہ مشورہ ہے کہ وہ فی الفور ان دہشت گرد تنظیموں کو لگام ڈالے اور اپنی دھرتی کو ان کے ہاتھوں استعمال نہ ہونے دے،، وزیراعظم شہباز شریف کا افغان عبوری حکومت کو ایک بار یہ مشورہ کہ وہ دوحہ معاہدے کے مطابق اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے کیونکہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان دوریاں پیدا ہو رہی ہیں لہٰذا افغان عبوری حکومت کو اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے اپنے ملک میں موجود دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سخت اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ پاک افغان تعلقات میں دراڑیں نہ پڑیں اور دونوں ہمسایہ ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تجارتی تعلقات سمیت تعاون میں اضافہ کریں امریکہ کے افغانستان سے انخلاء کے بعد ایک بار افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد دہشت گرد تنظیمیں سرگرم ہو گئی ہیں اور ان تنظیموں نے پاکستان میں افراتفری پھیلانے کیلئے منصوبے بنائے اور گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گرد تنظیمیں اپنے غیر ملکی آقائوں کے اشارے پر پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی میں ملوث ہیں افواج پاکستان ان دہشت گردوں کے حملے ناکام بنانے کے ساتھ ساتھ فتنہ الخوارج کا خاتمہ کرنے میں مصروف ہیں افواج پاکستان’ سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کی اس جنگ میں اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کر کے سرخرو ہو رہے ہیں گزشتہ روز آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے امریکی کانگریس کے وفد نے ملاقات کی وفد نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان مسلح افواج کے کلیدی کردار کی تعریف کی اور علاقائی امن اور استحکام کیلئے پاکستان کی مستقل خدمات کا اعتراف کیا آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا امریکہ سے دیرینہ شراکت داری کو مزید مستحکم اور تعلقات باہمی مفادات اور خود مختاری کے احترام پر مبنی چاہتے ہیں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے امریکی وفد کے دورے پر ان کا شکریہ ادا کیا وزیرداخلہ محسن نقوی سے بھی امریکی کانگریس کے مینز کے وفد نے ملاقات کی وزیرداخلہ نے کہا پاکستان دہشت گردی اور دنیا کے درمیان دیوار کی حیثیت رکھتا ہے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کرنے کی اشد ضرورت ہے انسداد دہشت گردی کے شعبے میں انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی شیئرنگ انتہائی اہمیت کی حامل ہے امریکی وفد کا پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار کو سراہنا اس بات کا اعتراف ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے اتحادی کی حیثیت سے مثالی کردار ادا کیا اس جنگ میں پاکستان کو مالی اور جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا مگر پاکستان نے امریکہ کا ساتھ نہیں چھوڑا آج جبکہ پاکستان کو افغان سرزمین سے دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے دہشت گردی کے واقعات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ امریکہ پاکستان کی مدد کرے اور اس کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے افغان عبوری حکومت پر دبائو ڈالے کہ وہ اپنی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
