پاکستان نے ہمیشہ عالمی امن میں اپنا بہترین کردار ادا کرنے کی بھرپور کوششیں کیں اور اقوام متحدہ کو قیام امن کے حوالے سے قابل عمل تجاویز پیش کی ہیں اقوام متحدہ کے امن دستوں میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے فوج اور پولیس افسران سمیت دیگر اداروں نے اپنی شاندار کارکردگی پیش کر کے شاباش حاصل کی ہے پاکستان نے عالمی امن کیلئے اقوام متحدہ کو تجاویز پیش کیں جن پر غور کیا گیا اور اقوام متحدہ کی فرسٹ کمیٹی نے پاکستان کی پیش کردہ علاقائی تخفیف اسلحہ کی چار قراردادیں منظور کر لیں جو پاکستان کی بڑی کامیابی ہے اس کے علاوہ پاکستان کی علاقائی تناظر میں پیش کردہ اعتماد سازی کے اقدامات کی قرارداد کو بھی منظور کیا گیا، پاکستان کی علاقائی اور ذیلی علاقائی سطح پر روایتی ہتھیاروں پر قابو پانے کی قرارداد بھی منظور کی گئی، غیر جوہری ریاستوں کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال یا استعمال کی دھمکی کیخلاف مؤثر بین الاقوامی خدمات کی تکمیل کی قرارداد کو بھی منظور کیا گیا ہے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی فرسٹ کمیٹی میں تخفیف اسلحہ سے متعلق پاکستان کی پیشکردہ چار قراردادوں کا مقصد علاقائی اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کو فروغ دینا ہے یہ قراردادیں ان اہداف کے حصول کیلئے پاکستان کے عزم کی عکاسی کرتی ہیں، ان قراردادوں میں سے 3قراردادوں کو رکن ممالک کی جانب سے زبردست حمائت حاصل ہوئی ہے، اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پاکستان ہمیشہ ایٹمی اور روایتی وغیر روایتی اسلحہ کی دوڑ کا مخالف رہا ہے مگر اسے اپنی سلامتی کے خلاف بھارتی سازشوں کی وجہ سے مجبوراً اس دوڑ میں شامل ہونا پڑا عالمی امن واستحکام کیلئے اقوام متحدہ میں پاکستان کی پیش کردہ تخفیف اسلحہ کی 4قراردادیں منظور ہونا خوش آئند ہے مگر جب تک ان قراردادوں کو مؤثر نہیں بنایا جاتا اسی قراردادوں کا کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا اس وقت ایٹمی اسلحہ کی پیداوار اور اسکی ترسیل روکنے کیلئے سب سے بڑا بین الاقوامی معاہدہ کمپری ہنسو نیو کلیئر ٹیسٹ بین ٹریٹی (سی ٹی بی ٹی) موجود ہے جسے طاقتور ملکوں نے خود ہی غیر مؤثر بنایا ہوا ہے اور اسکی خلاف ورزی کرتے ہوئے وہ نہ صرف ایٹمی ہتھیار بنا رہے ہیں بلکہ فروخت بھی کر رہے ہیں انکی سب سے بڑی منڈیاں دو دہشت گرد ملک بھارت اور اسرائیل ہیں علاوہ ازیں جوہری ہتھیاروں کی تخفیف اور اس کے عدم پھیلائو کے ایک اور بین الاقوامی معاہدے این پی ٹی کو بھی انہی ممالک نے غیر مؤثر بنایا ہوا ہے جب تک طاقتور ملک ان معاہدوں کی پاسداری نہیں کرتے، دنیا میں اسلحہ کی دوڑ کو روکا نہیں جا سکتا اقوام متحدہ کے سفارتکاروں کی طرف سے علاقائی تخفیف اسلحہ’ اعتماد سازی کے اقدامات کو فروغ دینے کیلئے پاکستان کی ان قراردادوں کی تعریف وتوصیف کرنا ہی کافی نہیں ان قراردادوں پر عملدرآمد بھی ضروری ہے،، پاکستان نے ہمیشہ ہی عالمی اور خصوصاً جنوبی ایشیاء میں امن کیلئے اپنا کردار ادا کیا ہے مگر بعض ممالک پاکستان کیخلاف اپنی دفاعی قوت میں اضافہ کر کے خطے میں کشیدگی بڑھانے میں پیش پیش ہیں جن میں بھارت سرفہرست ہے تنازعہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں مگر بھارت کی ہٹ دھرمی سے یہ تنازعہ حل نہیں ہو پا رہا اس مسئلے کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں سردمہری اور کشیدگی بڑھ رہی ہے اس حوالے سے اقوام متحدہ کا کردار اہم ہونا چاہئے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو قراردادوں پر عمل کرانے کیلئے بھرپور کوشش کرنی چاہئیں تاکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق رائے دہی مل سکے اور وہ آزادی کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکیں۔
5