69

الیکشن کے انعقاد سے سیاسی بے یقینی میں کمی (اداریہ)

عالمی خبررساں ادارے بلوم برگ کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں الیکشن نے سیاسی بے یقینی کم کی ہے جس کے بعد پاکستان کے ڈالر بانڈ میں عالمی سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے سیاسی بے یقینی ختم ہونے سے پاکستانی ڈالر بانڈ بہترین قرار دیا جانے لگا ہے بینک آف امریکہ نے بھی پاکستان کے ڈالر کا درجہ مارکیٹ ویٹ سے بڑھا کر ہیوی ویٹ کر دیا ہے بینک آف امریکہ کے مطابق پاکستان کے ڈالر بانڈ کا بھائو مارکیٹ بھائو سے زیادہ ہے بلوم برگ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی ریٹنگ بہتر ہو سکتی ہے پالیسی خدشات گزشتہ برس جیسے ہیں تاہم آئی ایم ایف معاہدے سے وہ بھی ختم ہوں گے رپورٹ کے مطابق سال 2026ء کیلئے پاکستان کے بانڈ کا بھائو اس وقت 77ڈالر ہے سال 2026ء کیلئے پاکستان کے بانڈ کی خریداری 83ڈالر کے ہدف کے ساتھ کر رہے ہیں جبکہ اپریل 2024ء میں میچور ہونے والے ایک ارب ڈالر کی ادائیگی اعتماد مزید بڑھائے گی رپورٹ کے مطابق اپریل ادائیگی سے پاکستانی بانڈز کی خریداری مزید بڑھے گی، دوسری جانب بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے اپنے جائزے میں پاکستان کی ریٹنگ CAA3 پر برقرار رکھی ہے موڈیز کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان کچھ اقدامات کرے تو اس کی ریٹنگ بہتر ہو سکتی ہے، عالمی ادارے بلوم برگ’ اور بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی رپورٹس خوش آئند ہیں دونوں نے الیکشن کے انعقاد کے بعد ملک میں سیاسی بے یقینی کی کمی کا واضح اشارہ دیا ہے اورکہا ہے کہ الیکشن کے بعد پاکستان کے ڈالر بانڈ میں عالمی سرمایہ کار دلچسپی لے رہے ہیں، صوبہ سندھ اور پنجاب میں جمہوری طریقے سے انتقال اقتدار کے بعد وفاق میں نئی اتحادی حکومت کیلئے رستہ صاف اور ہموار ہونے’ اس کے معاشی استحکام کے ایجنڈے پر کام کرنے کے عزم کے ساتھ ہی اسٹاک مارکیٹ بھی نئے ٹریک پر آ گئی ہے کارپوریٹ سیکٹر کے اچھے نتائج کے باعث مارکیٹ میں زبردست تیزی دیکھی جا رہی ہے پاور’ اسپننگ’ ٹیلی کام’ توانائی’ آئل اینڈ گیس’ پٹرولیم’ آٹو’ سیمنٹ اور فوڈ سیکٹر میں کاروباری سرگرمیاں عروج پر ہیں ملک میں شفاف انتخابات کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ آئی ایم ایف نئی حکومت کے ساتھ قرضوں کے نئے معاہدے کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گی اتحادی حکومت ملک سے سیاسی بے یقینی کا خاتمہ کرنے سمیت ملک کو معاشی ٹریک پر گامزن کرنے کیلئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کرے گی، نئی آنے والی حکومت کے بارے میں یہ بھی خیال کیا جا رہا ہے چونکہ وہ نگران حکومت سے قبل بھی مختصر دورانیئے کیلئے برسراقتدار رہی ہے لہٰذا وہ پہلے ہی معاشی بحران سے آگاہ ہے اس بار اسے 5سال کا مینڈیٹ حاصل ہے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت یقینی بنانے اور معیشت کو درست سمت پر لے جانے کیلئے اصلاحات کا تسلسل برقرار رکھے گی، معیشت کی بہتری سیاسی استحکام کے بغیر ممکن نہیں اب نئی حکومت کو دانشمندی سے فیصلے کرنے ہوں گے اگر نئی حکومت نے عوام کے مینڈیٹ کا پاس نہ رکھا تو اس کیلئے مسائل میں اضافہ ہو سکتا ہے اور ملک کسی بھی نئے تجربے کا متحمل نہیں ہو سکتا ضرورت اس امر کی ہے کہ نئی حکومت ملک میں صنعتوں کیلئے مراعات’ بجلی’ گیس کے نرخوں میں کمی’ مہنگائی’ بدامنی کے خاتمے جیسے اقدامات پر فوری توجہ دے روزگار کی فراہمی کے منصوبے بنائے جائیں غربت کے خاتمہ کیلئے موثر اقدامات کئے جائیں تعلیم عام کی جائے، فنی تعلیم کے دروازے کھولے جائیں تاکہ معمولی پڑھے لکھے افراد بھی ہنرمند بن کر ملک کی خدمت کے ساتھ ساتھ اپنے اہل خانہ کی کفالت کی ذمہ داریاں بھی پوری کر سکیں ملک میں تعلیم عام کرنے صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے منصوبوں کو پھر سے شروع کیا جائے سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات’ طبی ٹیسٹوں کی بھی کوئی فیس نہ لی جائے تاکہ غریب عوام کا مفت علاج ہو سکے امن وامان یقینی بنانے کے اقدامات کئے جائیں سستی رہائشی سکیمیں تیار کر کے کم آمدن والے افراد کو دی جائیں تاکہ ان کے لیے اپنی چھت حاصل کرنے کا خواب پورا ہو سکے پی ٹی آئی کی حکومت میں لوگوں سے رہائشی سکیموں کے نام پر اربوں روپے وصول کئے گئے مگر ان کو کچھ نہ مل سکا نئی حکومت اگر کوئی رہائشی سکیم بنانے کا اعلان کرے تو اس منصوبے کو پائیہ تکمیل تک پہنچا کر غریبوں کو سستے مکان فراہم کرنے کا وعدہ بھی پورا کرے مہنگائی کے بڑھتے ہوئے طوفان کے آگے بند باندھا جائے تاکہ غریبوں کی زندگی آسان ہو بلاشبہ نئی حکومت کیلئے چیلنجز زیادہ ہیں مگر ناممکن نہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران ناممکن کو ممکن کر کے دکھائیں تاکہ ملک وقوم میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہو سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں