5

اکرم خان کو بھلایا نہیں جا سکتا……

اکرم خان ڈیرہ کچہری بازار کے روح رواں جن کو وفات پائے تین سال ہو گئے ہیں لیکن دوستوں کے دِلوں میں آج بھی زندہ ہیں ۔ دوست روز ڈیرہ کچہری بازار سجاتے ہیں۔ اُسی طرح خوش گپییاں اور سیاسی سماجی تبصرے رات کو ڈیرے کی زینت بنتے ہیں ۔ کسی نہ کسی طرح اکرم خان کا پیار بھرا ذکر زباں پر رہتا ہے۔ اکرم خان کی وفات کے بعد کچہری بازار ڈیرہ کو آباد رکھنے میں خواجہ محمد اسلام کا بہت بڑا کردار ہے۔ میاں وحید، اعجاز اعوان اور مجھ سمیت دوسرے دوستوں نے خواجہ اسلام سے خصوصی درخواست کی اور جو انہیوں نے قبول کی کہ پہلے بھی ڈیرہ آپ کی آمد کی وجہ سے رونق افروز ہوتا تھا اب بھی اس ڈیرہ کو آباد رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ بڑی خوشی کی بات یہ ہے خواجہ محمد اسلام سمیت سب دوست باقاعدگی سے ڈیرہ کی رونق کو دوبالا کرنے کے لئے نصف شب تشریف لاتے ہیں۔اکرم خان ایک سیاسی ورکر بھی تھا۔ اُس کا تعلق مسلم لیگ ن کے ساتھ رہا ۔ اکرم خان کے ڈیرے کو مسلم لیگ ن کا ڈیرہ بھی کہا جاتا تھا۔خاص طور پرصوبائی و قومی الیکشن کے دور میں اکرم خان کے ڈیرہ کی رونق مسلم لیگی لیڈرزاو رزعما کی وجہ سے دوبالا ہو جاتی تھی۔ عام ورکر اور دوسرے لوگ اپنے مسائل لیڈران تک پہنچانے اور انکے حل کے لئے ڈیرہ کچہری بازار تشریف لاتے اورانکا حل لے کر جاتے۔ خاص طور پر خواجہ اسلام کے چاہنے والے لوگ ڈیرہ کچہری بازارمیں ہی اُن سے ملنے آتے۔کئی دفعہ تو اتنی کثیر تعداد میں لوگ آتے کہ ڈیرہ کی کرسیاں کم پڑ جاتی ۔ اکرم خان کو سیاسی طور پر جو بھی ڈیوٹی دی جاتی وہ بہت احسن طریقے سے سرانجام دیتے ۔ میاں نواز شریف کا جلسہ ہویا چوہدری شیر علی ۔ خواجہ اسلام کی میٹنگ یا مسلم لیگ ن فیصل آباد کا اجلاس اکرم خان سٹیج سیکریٹری کے فرائض بخوبی سر انجام دیتے۔اکرم خان کمپیئرنگ کے بادشاہ تھے ۔ اُن کا جزباتی انداز ورکروں میںنیاء جوش اور ولولہ پیدا کر دیتا۔ گھنٹہ گھر کے آٹھ بازاروں میں اکرم خان کو بڑی قدر کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ تمام سیاسی اور تجارتی شخصیات اکرم خان کی مداح تھیں۔ اکرم خان ایک بے لوث کردار تھا۔ اسلئے کسی بھی ورکر کو کسی بھی پارٹی کے رہنما سے کام ہوتا اکرم خان کی سفارش کام کرتی تھی ۔ اکرم خان نہ تو سرمایہ دارتھے نہ ہی جاگیردار اور نہ ہی کوئی تاجر ۔بلکہ وہ ایک ذخیرہ اندوز تھے۔و ہ لوگوں کی محبتیں ذخیرہ کرتے تھے۔ اُن کو کبھی یہ محبتیں بیچتے نہیں دیکھا۔ وہ خوش اخلاق تھے ۔خوش گفتار تھے ۔ خوش لباس تھے۔ سب سے بڑھ کر مہمان نواز تھے۔ وہ نہ صرف ڈیرہ پر دوستوں کیلئے چائے پانی کا انتظام کرتے بلکہ سال میں ایک آدھ دفعہ دوستوں کو گھر بلا کر عمدہ کھانے کی دعوت کااہتمام بھی کرتے ۔صحافیوں کے ساتھ ان کا رویہ بہت ہی ملنسار تھا۔ شیلٹر اخبار کے چیف ایڈیٹر آغا ارباب ،ڈیلی بزنس رپورٹ کے نیوز ایڈیٹر انچیف ریاض ملک، ایکسپریس اخبار اور 41 ٹی وی کے انچارج ظفر ڈوگر، غریب اخبار کے ایڈیٹر کنور تنویر شوکت، لائل پو ر نیوز کے ایڈیٹرحمید شاکر،میاں اعجاز اور دوسری اخباروں کے رپورٹر اکرم خان کے مداحوں میں شامل تھے ۔یہ تمام لوگ اکرم خان کے ڈیرہ کو گاہے بگاہے رونق بخشتے اور اکرم خان کی بھیجی ہوئی خبروں کو نمایاں طور پر چھاپتے تھے۔ آج بھی اکرم خان کا جب ذکر آتا ہے تو سب سے پہلے دِل سے یہی آواز نکلتی ہے کہ اس جیسا کوئی اور نہیں ۔ڈیرہ کچہری بازار کے تمام دوستوں جن میں خواجہ محمد اسلام، میاں ذوالفقار عنائیت ، شیخ عمر ، ڈاکٹر عمران سنی، شیخ عاصم ، حاجی مشتاق ، لالا جی ، دولا بھائی، رانا ظہیر ، ہارون، مصدق خان، میاں جواد، عبدالحفیظ باوا، اعجاز اعوان، مون، عارف، قیوم ،نعمان یونس،نیاز طور، زبیر نبی ایڈووکیٹ ،ملک شاہد رسول شاہی، علوی، میاں وحید، ملک مصطفی ،ملک زیبی،خالد سعید گل و دیگر دوستوں کی طرف سے دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اکرم خان کی بخشش کرے اور جنت میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔ آمین۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں