11

اہل غزہ سے یکجہتی’ حکومت’ اپوزیشن ہم آواز (اداریہ)

قومی اسمبلی میں اہل غزہ سے یکجہتی کیلئے حکومت اور اپوزیشن ہم آواز ہو گئے متفقہ قرارداد منظور کر لی ارکان قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت فلسطینیوں کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گی، فلسطین میں ہسپتالوں رفاعی اداروں کو نشانہ بنانا قابل مذمت’ کشمیر ہو یا فلسطین بارود سے آواز دبائی نہیں جا سکتی’ ہسپتال محفوظ ہیں نہ ایمبولینسز اور امدادی کارکن بھی نشانہ بن رہے ہیں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قرارداد پیش کی وزیر قانون نے کہا مسئلہ فلسطین ہمارے ایمان کا حصہ ہے مسلمانوں کا قبلہ اوّل فلسطین میں ہے مسئلہ کشمیر اور فلسطین کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے وزیرقانون نے کہا کہ فلسطین کے معاملے پر ہم سب متحد ہیں غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں فلسطین کے مسئلہ پر ہمیں سیاست نہیں کرنی چاہیے وزیر قانون کی طرف سے اہل غزہ سے یکجہتی کے اظہار کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی” قومی اسمبلی میں اہل غزہ سے یکجہتی کیلئے حکومت اور اپوزیشن کا ایک ہونا خوش آئند ہے بلاشبہ مسئلہ کشمیر وفلسطین پر سیاست کرنا نہیں بنتا اور اسمبلی میں قرارداد متفقہ طور پر منظور ہونا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پوری قوم اور تمام سیاسی قیادتیں اہل غزہ سے مکمل یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ ملک بھر کی تجارتی’ فلاحی’ مذہبی’ سیاسی تنظیمیں بھی فلسطینیوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کا اعلان کر چکی ہیں’ فیصل آباد کی تاجر تنظیموں نے 17اپریل بروز جمعرات کو کاروبار بند رکھنے کا اعلان کیا ہے جبکہ فیصل آباد کی اہم ترین مارکیٹس کلاتھ مارکیٹس’ غلہ منڈی’ سوترمنڈی’ میڈیسن مارکیٹ نے بھی شٹرڈائون کا اعلان کیا ہے شہر بھر میں اسرائیل کے خلاف ریلیاں نکالی جائیں گی مقررین ریلیوں سے خطاب کریں گے مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے ساتھ ساتھ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ بھی کرنے کا عہد کریں گے، اسرائیل نے امریکی شہ پر فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے بزرگوں’ خواتین’ بچوں کو شہید کیا جا رہا ہے اہل غزہ کیلئے کہیں جائے پناہ موجود نہیں فلسطینی جہاں بھی ہیں اسرائیل ان پر بارود برسا رہا ہے اقوام عالم تماشا دیکھ رہی ہیں کوئی اس ظلم کے خلاف آواز نہیں اُٹھا رہا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی آواز بھی دب کر رہ گئی ہے امریکہ کی مکمل حمایت سے غزہ پر نہ رُکنے والے اسرائیلی ظلم وستم کو روکنے کیلئے کوئی آگے بڑھنے کو تیار نہیں ظالم اپنے ظلم میں روز بروز آگے بڑھتا جا رہا ہے لیکن عالمی ضمیر سویا ہوا ہے ماسوائے زبانی جمع خرچ کے کوئی بھی مظلوم فلسطینیوں کو ظالم اسرائیل سے بچانے کیلئے آگے نہیں بڑھ رہا ہے سب سے زیادہ افسوس مسلمانوں اور مسلمان ممالک پر ہوتا ہے جو فلسطینیوں کی اس نسل کشی کو بڑی سردمہری کے ساتھ دیکھ رہے ہیں یااﷲ یہ کیا ہو رہا ہے اگر اقوام عالم ایسی ہی بے حس رہیں تو یہ آگ پوری دنیا کو برباد کر دے گی دنیا کو کون عالمی جنگ کی طرف لے کے جائے گا اس کا فیصلہ تو تاریخ کرے گی مگر یہ دنیا اپنے بنائے ہوئے ہتھیاروں اور ان کے اثرات کی نذر جلایا بدیر ضرور ہو گی یہ چنگاری سلگ رہی ہے اگر اقوام عالم انصاف نہیں کریں گی تو قدرت اپنے فیصلے صادر کرے گی امریکہ اسرائیل کو جدید ترین اسلحہ فراہم کر رہا ہے اور اسکو ہلاشیری بھی دے رہا ہے موجودہ امریکی صدر ٹرمپ تو غزہ کو اپنا علاقہ بنانے کی باتیں بھی کرتے رہے ہیں مگر عرب ریاستوں اور دیگر عالمی قوتوں کی جانب سے اس فیصلہ کو مسترد کرنے کی وجہ سے ٹرمپ نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے لیکن مسئلہ فلسطین حل ہوتا نظر نہیں آ رہا مسلمان ریاستیں ایک دوسرے کی جانب دیکھ رہی ہیں اور آپس میں اتحاد کرنے کے حوالے کیلئے کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکیں جس کا فائدہ صہیونی ریاست اٹھا رہی ہے اور وہ مسلمانوں کو پارہ پارہ کرنے کیلئے کوشاں ہے فلسطین پر اسرائیل کا قبضہ ہے اور وہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات سے کھیل رہا ہے ساتھ ہی فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ بھی توڑ رہا ہے ایسے میں مسلمان ریاستوں کو اسرائیل کے خلاف ایک ہونا ہو گا ورنہ وہ مسلمان ریاستوں کو ایک ایک کر کے مٹانے کے مشن پر گامزن رہے گا ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے حل کیلئے تمام مسلمان ممالک ایک ہو کر آواز اٹھائیں عالمی قوتوں کو اسرائیل کو جنگ بندی کیلئے راضی کرنا چاہیے تاکہ عالمی امن قائم کرنے میں مدد مل سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں