32

ایرانی صدر کا پاکستان میں پرتپاک استقبال

اسلام آباد(بیوروچیف)ایران کے صدر ابراہیم رئیسی پاکستان کے تین روزہ دورے پر آج اسلام آباد پہنچ گئے’2017ء کے بعد کسی ایرانی سربراہ مملکت کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہے۔ایرانی صدر کے ہمراہ ان کی اہلیہ کے علاوہ اعلی سطح کا وفد بھی پاکستان پہنچا ہے، وفد میں ایرانی وزیر خارجہ، کابینہ کے دیگر ارکان، اعلی حکام اور تاجر بھی شامل ہیں’ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا استقبال وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے کیا۔ایئر پورٹ پر استقبال کے بعدایران کے صدر ابراہیم وزیراعظم ہائوس پہنچے جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے ان کا پرتپاک استقبال کیا اور پھر پاک فوج کے چاک و چوبند دستے نے ایران کے صدر کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر سے وفاقی کابینہ کے اراکین کا تعارف کروایا جس کے بعد ایرانی صدر نے وزیراعظم ہائوس میں یوم ارض کی مناسبت سے پودا بھی لگایا۔ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کے مطابق اپنے دورے کے دوران ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستانی ہم منصب صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔ایرانی صدر چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی ملیں گے جبکہ لاہور اور کراچی کا بھی دورہ کریں گے جہاں وہ صوبائی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق ملاقاتوں میں پاک ایران تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، تجارت، عوام سے عوام سمیت باہمی رابطوں، توانائی اور زراعت کے شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ پر بات چیت کی جائے گی۔ایرانی صدر کے دورے کے موقع پر علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے علاوہ دہشتگردی کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کیلئے دوطرفہ تعاون پر بھی بات چیت کی جائے گی۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے ایرانی صدر کا پاکستان کا دورہ دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرے گا۔واضح رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا دورہ پاکستان میں عام انتخابات کے بعد کسی بھی سربراہ مملکت کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔ صدر ابراہیم رئیسی کی پاکستان آمد کے موقع پر خصوصی سکیورٹی پلان مرتب دیا گیا ہے۔وزارت خارجہ کے مطابق اس دورے میں پاکستان اور ایران کے مابین مختلف جہتوں پر گفتگو کی جائے گی، ملاقاتوں میں ایران پاک تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، زراعت، تجارت، رابطے، توانائی، عوامی رابطوں سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا ایجنڈا موجود ہے۔دونوں ممالک کی قیادتیں علاقائی اور عالمی پیش رفت اور دہشت گردی کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے دو طرفہ تعاون پر بھی بات کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں