41

این اے 96کا معرکہ رائے حیدر کھرل کامیاب ، نواب شیر وسیر کو شکست کاسامنا

جڑانوالہ(نامہ نگار)”الیکشن2024ء ” حلقہ این اے96میں سرائیکی بیلٹ کی مخالفت اور بڑے سیاسی دھڑوں کی2حصوں میں تقسیم ملک نواب شیروسیر کی شکست کا باعث بنی،پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے والے رائے حیدر علی کھرل42ہزار کی ریکارڈ برتری سے کامیاب قرار پائے’8فروری کو ہونیوالے الیکشن میں ن لیگ کے گڑھ شہر جڑانوالہ سے بھی پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار رائے حیدر علی کھرل سے بھاری لیڈ حاصل کی تھی،تفصیلات کے مطابق عام انتخابات 2024میں این اے96 کا معرکہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار رائے حیدر علی کھرل نے اپنے نام کیا مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوار سابق ایم این اے ملک نواب شیروسیر نے رائے حیدر علی کھرل کے مقابلے میں حصہ لیا تھا 8 فروری 2024 کو ہونیوالے الیکشن میں سرائیکی بیلٹ سے ووٹ نہ ملنا اور بڑے سیاسی دھڑوں کی 2 حصوں میں تقسیم ن لیگ کی شکست کی بڑی وجہ بنی حلقہ این اے 96 میں کل رجسٹرڈ مرد خواتین کے ووٹوں کی تعداد 5 لاکھ 62 ہزار 981 تھی جن میں سے 2 لاکھ 80 ہزار 774 مرد خواتین ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 89 ووٹ مسترد ہوئے ریٹرننگ آفیسر این اے 96 عبدالحنان خان کی جانب سے جاری کردہ رزلٹ کے مطابق پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے والے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار رائے حیدر علی کھرل نے 1 لاکھ 34 ہزار 482 ووٹ حاصل کئے پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کا الیکشن جیتنے والے رائے حیدر علی کھرل 2013 اور 2018 کے الیکشن میں ن لیگ کی ٹکٹ پر 2 مرتبہ ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے جڑانوالہ میں ن لیگ کی گروپ بندی اور 2024 میں قومی اسمبلی کی ٹکٹ نہ ملنے پر ن لیگ کو خیر آباد کہہ کر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی تھی جبکہ انکے مدمقابل ن لیگ نامزد امیدوار سابق ایم این ملک نواب شیروسیر 92 ہزار 504 ووٹ حاصل کر پائے ملک نواب شیروسیر نے تحریک عدم اعتماد کے پی ٹی آئی کی حکومت گرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا جس کی بنا پر قائدین مسلم لیگ ن نے انکو حلقہ این اے 96 میں قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیا تھا ملک نواب شیروسیر نے سابق ادوار میں حلقہ میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے جن میں دیہات میں رابطہ سڑکیں سوگی گیس بجلی کی فراہمی شہر جڑانوالہ میں پاسپورٹ اور نادرا دفاتر کی فراہمی شامل ہیں مگر گروپ بندی کی سیاست کے باعث کامیابی نہ حاصل کر پائے ملک نواب شیروسیر کی شکست کے پیچھے ن لیگ کے چند بڑے دھڑوں کی 2 حصوں میں تقسیم اور سرائیکی بیلٹ سے ن لیگ کو ووٹ نہ ملنا ہے جبکہ بیشتر حلقوں میں 2 حصوں تقسیم بڑے سیاسی دھڑوں نے قومی اسمبلی کیلئے رائے حیدر اور صوبائی اسمبلی کیلئے ن لیگ کو ووٹ کاسٹ کئے گئے ہیں جس کی بنا پر ن لیگ کامیابی حاصل نہ کر پائی یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ الیکشن 2024 میں ن لیگ کے گڑھ شہر جڑانوالہ سے بھی آزاد امیدوار رائے حیدر علی کھرل نے ریکارڈ ووٹ حاصل کئے ہیں نومنتخب ایم این اے رائے حیدر علی کھرل کے والد مرحوم رائے صلاح الدین کھرل ن لیگ کے دیرینہ ساتھیوں میں شامل تھے سختیاں برداشت کرنے کے باوجود انہوں نے قائدین ن لیگ کا ساتھ نہیں چھوڑا تھا اور ن لیگ کی ٹکٹ پر 2 مرتبہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے جبکہ رائے حیدر علی کھرل کے بھائی رائے مصطفی بابر کھرل چیئرمین میونسپل کمیٹی جڑانوالہ بھی رہ چکے ہیں یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملہ پر ن لیگی قیادت کی جانب سے نظر انداز کئے جانے پر رائے حیدر علی کھرل نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی اور 8 فروری کو ہونیوالے الیکشن میں پی ٹی آئی کی حمایت پر کامیاب ہو کر تقریبا 26 سال بعد اپنے محروم والد رائے صلاح الدین کھرل کی جگہ قومی اسمبلی میں کھرل برادری کی نمائندگی کریں گے جو کہ کھرل برادری کیلئے ایک اعزاز کی بات ہے رائے حیدر علی کھرل کی کامیابی کے بعد سوشل میڈیا پر خبریں گردش کرنے لگی کہ وہ دربارہ ن لیگ میں شامل ہو جائیں گے مگر رائے حیدر علی کھرل نے اپنے بیان میں ایسی بے بیناد اور حقائق کے منافی خبروں کو پروپیگنڈا قرار دیا اور کہا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کو کسی صورت بھی نہیں چھوڑے گئے یہاں یہ امر قابل ذکر ہے اگر ن لیگ وفاق میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی تو ایسی صورت میں نومنتخب ایم این اے رائے حیدر علی کھرل آنے والے وقت میں حلقہ کی عوام کو درپیش مسائل کروانے میں کس حد تک کامیاب ہونگے آنے والا وقت بتائے گا کہ کس حد تک عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کر پائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں