32

ایوان خالی ‘ حلقوں میں رش

اسلام آباد(بیوروچیف)قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس پر بحث کے دوران ہونے والی تقاریر پر جہاں ایک طرف تو انتخابی ماحول کا گماں ہوتا ہے وہیں دوسری طرف ایوان میں اراکین کی تعداد بتدریج کم ہوتی جارہی ہے، بڑی تعداد میں ارکان بجٹ پر تقاریر کرکے اپنے اپنے حلقہ نیابت کی جانب روانہ ہو جاتے ہیں۔ ہفتے کو ہونے والے اجلاس میں جہاں موجود ارکان کی تعداد انگلیوں پر گنی جاسکتی تھی وہاں ایوان سے غیر حاضر رہنے کی دس مزید ارکان کی درخواستیں قومی اسمبلی کے سپیکر نے نمٹائیں۔ بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن کے بنچوں پر ویرانی اور سکوت کو ان دنوں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی خاتون رکن جن کا نام برصغیر کی معروف بھاری اداکارہ سائرہ بانو کے نام سے مانوسیت کے باعث سبھی کو یاد رہ جاتاہے۔ اپنی سنجیدہ گفتگو کے ساتھ ساتھ موقعہ کی مناسبت سے اشعار اور طنزیہ جملوں کی وجہ سے ٹوٹتا ہے۔ بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ 35 فیصد بڑھائی گئی ہے اب مہنگائی 40 فیصد بڑھ جائے گی۔ اس خالی ایوان میں کیا بات کروں۔ اس موقعہ پر انہوں نے یہ شعر بھی پڑھا۔ آج کہنے کو دل نہیں، ایسا کیجئے سمجھ لیجئے ۔سائرہ بانو جو پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے ایوان میں آئیں ہیں ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کام نہیں کر رہے معلوم نہیں کہ سیاستدان کب اس بیوروکریسی سے جان چھڑائیں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں