45

بارشیں اور برفباری نہ ہونے سے خشک سالی کا خطرہ بڑھ گیا

لاہور’اسکردو(نمائندگان)پی ڈی ایم اے نے موسم سرما کی بارشیں نہ ہونے سے خشک سالی کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پنجاب صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)نے کہا ہے کہ موسم سرما کی بارشیں نہ ہونے سے خشک سالی کا خطرہ بڑھ رہا ہے اور ملک بھر میں شدید خشک سردی ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق دسمبر کے بعد جنوری بھی بغیر بارش اور برفباری کے گزرنے کے قریب ہے جس سے خشک سردی سے کئی خطرات لاحق ہیں۔دوسری طرف گلگت بلتستان کے سرد پہاڑی خطہ میں موسمیاتی تاریخ بدل رہی ہے جہاں تاریخ میں پہلی بار برف پوش پہاڑوں پر برف کے بغیر موسم سرما گزر رہا ہے،سرد خطے کا موسم مسلسل گرم ہوتا جارہا ہے اور ماہرین کے مطابق گلگت بلتستان سمیت پورے پہاڑی خطے میں موسم اس صدی کے آخر تک تباہ کن سطح تک گرم ہوسکتا ہے، جہاں درجہ حرارت میں 3.98 سے 6.93 سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوسکتا ہے۔ بلتستان ڈویژن جہاں دنیا کے سات بڑے گلیشرز میں سے تین واقع ہے وہاں رواں سال میں پہلی بار موسم سرما کے تین ماہ بغیر بارش اور برفباری کے گزر گئے ہیں جس سے موسم گرما کے دوران قحط سالی کا خدشہ بڑھ گیا ہے گلگت بلتستان کے کئی دیہات ندی نالے خشک ہونے کے باعث خوراک کے شدید بحران کا سامنہ کریں گے اور ہمالیہ اور قراقرم کے ایک درجن سے زائد دیہاتوں سے لوگ پانی کے لئے نقلی مکانی اور ہجرت کر سکتے ہیں، سکردو سے کلومیٹر جنوب پر واقع دنیا کے دوسرے بلند سطح مرتفع دیوسائی میں رواں سال انچ سے بھی کم برف ہے جہاں ماضی میں اکتوبر سے جنوری کے دوران دس فٹ برف پڑتی تھی جو موسم بہار کے اختتام تک پگھلنے لگتی اور موسم گرما کے پہلے دو ہفتے کے دوران مکمل پگھل کر موسم گرما کے چار ماہ کے دوران سدپارہ نالے کے زریعے سدپارہ ڈیم میں یہ پانی شامل ہوتا تھا اور سکردو شہر میں آبپاشی، بجلی پیدا کرنے اور پینے کے لئے استعمال ہوتا تھا جہاں رواں سال دیوسائی میں برف نہ پڑنے کے باعث موسم گرما کے دوران سدپارہ ڈیم میں پانی کی سطح کم ترین ہونے اور شہر میں پینے کے پانی اور آبپاشی کے لئے پانی کا شدید بحران پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے، ماحولیاتی امور کے ماہر اظہار ہنزائی نے بتایا کہ رواں سال تازہ برفباری نہ ہونے کے ساتھ مسلسل موسم صاف ہے اور دھوپ کی تپش بھی زیادہ ہے جس سے گلیشرز کے پگھلاو میں اضافہ ہو رہا ہے اور نئی تحقیق کے مطابق آئندہ سو سال کے دوران کئی دریا سوکھ سکتے ہیں ، کلائمٹ چینچ ریسرچ فیلو کونین زھرا نے بتایا کہ ہمیں فوری طور پر گلگت بلتستان میں کلائمٹ ایمرجنسی نافذ کرنا ہوگا اور موسمیاتی تبدیلی کو نیچرل ریسورس گورننس کا حصہ بناکر قدرتی ماحول کی بحالی کے لئے جامع پلان پر عمل کرنا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں