53

بجلی کمپنیوں کے لائن لاسز ملکی دفاعی بجٹ سے بھی تجاوز کرگئے

اسلام آباد (بیوروچیف)ملک میں بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کے لائن لاسز کا حجم520ارب روپے سے بھی بڑھ گیا جب کہ گزشتہ دو برس میں ترسیل کے دوران ضائع بجلی کی رقم کا حجم دفاعی بجٹ سے بھی زیادہ ہوگیا ہے۔پاور سیکٹر کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن (ٹی اینڈ ڈی) نقصانات بڑھ کر520ارب30کروڑ روپے تک پہنچ گئے ہیں جس میں سب سے زیادہ خسارے کا سامنا پشاور الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی (پیسکو)کو ہے جس کا خسارہ 153 ارب 50 کروڑ روپے ہے۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی صدارت میں ہونے والی سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پاور کو بریفنگ دیتے ہوئے حکام نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران آئی پی پیز کو کیپیسیٹی چارجز کی مد میں ایک کھرب 300 ارب روپے ادا کیے جائیں گے۔ بجلی کی طلب میں کمی کی وجہ سے کیپیسیٹی چارجز کی مد میں ادائیگیوں کا تناسب بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے رواں سال آئی پی پیز کو کیپیسیٹی چارجز کی مد میں ایک کھرب 300 ارب روپے ادا کیے جائیں گے،حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کیپیسیٹی چارجز میں اضافے کی اہم وجہ روپے کی قدر میں گراوٹ، کوئلے کی امپورٹڈ قیمت، آر ایل این جی اور کائیبور میں اضافہ ہے۔حکام نے مزید بتایا کہ مالی سال 2023 میں 467 ارب روپے کی بجلی چوری کی گئی جبکہ 976 روپے کی سبسڈی فراہم کی گئی، کمیٹی نے اگلی میٹنگ میں حکام کو ہر ڈیسکو کے نادہندگان کی فہرست پیش کرنے کا حکم دیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں