فیصل آباد (سٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی کے امیرحافظ نعیم الرحمن نے کہاہے کہ بجلی کی قیمت کم نہیں ہوتی تو آئی پی پی ایز سے معاہدے ختم ہونے کی باتوں پر گزارا نہیں ہوگا، جس دن گیس کی قیمت میں اضافے ہوا اسی دن صوبائی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ کردیا،یہ لوگ توپہلے ہی ارب پتی ہیں،جس میں سب کو فائدہ ہو سب ایک ہو جاتے ہیں، 26 ویں ترمیم میں بدنیتی پر مبنی قانون سازی اورعدلیہ کی آزادی کاگلہ گھونٹا گیا،آئین کا حلیہ بگاڑنے اور عدلیہ کو دبانے میں سب ایک ساتھ ہیں،نوازشریف خود فارم47کی پیداوارہیں، بلاول کبھی وزیر اعظم نہیں بن سکتے، آزاد جوڈیشل کمیشن بنا تو سب پکڑے جائیں گے۔ملک مخالف پراپیگنڈاکرنے والاکوئی بھی ہو معافی کے قابل نہیں،لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل کئے گئے ملک کوکسی کو برباد کرنے نہیں دیں گے۔ان خیالات کاظہارانہوں نے مقامی شادی ہال میں جماعت اسلامی کے ضلعی اجتماع ارکان کے بعدمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر صوبائی امیر جاوید قصوری،ضلعی امیرپروفیسرمحبوب الزماں بٹ بھی موجودتھے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ وزیرداخلہ محسن نقوی کل منصورہ آئے تھے،انہوں نے آئی پی پیز کے متعلق پیشرفت سے آگاہ کیاہے،ہمارا موقف ہے کہ اگر آئی پی پیز بند ہوئے ہیں تو عوام کوفوری ریلیف دیاجائے،محض باتوں سے کام نہیں چلے گا،اگر بجلی کی قیمتوں میں کمی نہیں کی جاتی تو جماعت اسلامی کے پاس بڑے احتجاج کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہتا۔انہوں نے کہاکہ پچھلے سال کی نسبت اس سال مہنگائی بڑھی ہے، فیصل آباد میں ہی پچاس فیصد ملز بند ہو گئی ہیں، کراچی صنعتی حب ہے اسکی صورتحال سب کے سامنے ہے،بجلی کی قیمت کنٹرول نہیں ہو گی تب تک حالات درست نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف تین مرتبہ وزیراعظم رہے اور گلہ تھا مجھے کیوں نکالا،70 ہزار ووٹ انہوں نے آر اوز کے ذریعے ڈلوائے بھائی وزیر اعظم، بیٹی وزیر اعلی ہے پانچوں گھی میں سر کڑاہی میں ہے اور شعر پڑھتے پھر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کے سیاسی، معاشی اور سلامتی کے حالات مسلسل خرابیوں سے دوچار ہیں۔ حالات کوسدھارنے کی بجائے مزید عدم استحکام اوربے یقینی پیداکی جارہی ہے۔تمام اسٹیک ہولڈرز کواپنی انا، ضداورہٹ دھرمی ترک کرنا ہوگی۔ قومی ڈائیلاگ کے ذریعے سیاسی بحرانوں کا سیاسی حل تلاش کرناسیاسی قیادت کا قومی فرض بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے مقتدر ادارے، وفاقی و صوبائی حکومتیں اور قومی سیاسی قیادت کی غفلت، لاپروائی اور سیاسی بے حسی کی وجہ سے سیاسی عدم استحکام روزبروزبڑھتا جارہا ہے۔ قومی، صوبائی اسمبلیاں اور سینیٹ ناکارہ، غلام اور ربڑ سٹمپ بن گئی ہیں۔سیاست اور جمہوریت مزیدزیادہ زوال کا شکار ہوگئی ہے۔ سب سے بڑا المیہ عوام کا مسلسل ریاست، سیاست، جمہوریت اور انتخابات سے اعتماد اور یقین ختم ہورہا ہے۔موجودہ اور سابق حکمرانوں کا مقصد صرف اپنی نسلوں کے لیے مال بنانا ہے۔ ان کا پاں عوام کی گردن پراور ہاتھ جیب میں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا مگر گزشتہ 75برسوں سے یہاں ایک دن کے لیے بھی اسلام نافذ نہیں ہوا۔
2