وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ برآمدات بڑھائے بغیر پاکستان کے معاشی مسائل حل نہیں ہو سکتے برآمدات کی صورت میں زرمبادلہ پاکستان لانے والی صنعتوں کو درپیش مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے ان خیالات کا اظہار وزیرخزانہ نے پاکستان کارپٹ مینوفیکچرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات میں کیا اس موقع پر وفاقی وزیر تجارت جام کمال بھی موجود تھے وفد کے ارکان نے طورخم بارڈر کے گھمبیر مسائل اور سٹیٹ بنک کے سرکلر ایف 2023/2 کے تحفظات سے آگاہ کیا وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف بھی اس موقع پر موجود تھے پاکستان کارپٹ مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن ان چیف عبدالطیف’ چیئرمین میاں عتیق الرحمان’ سینئر راہنما اعجاز بٹ’ عثمان اشرف’ میجر (ر) اختر نذیر نے ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کی نمائندگی کی ملاقات میں صدر سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اکرام الحق سمیت دیگر بھی موجود تھے ملک عتیق الرحمان نے وزیرخزانہ اور وزیر تجارت کو آگاہ کیا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کا پاکستان کیلئے قیمتی زرمبادلہ لانے میں کلیدی کردار رہا ہے تاہم گزشتہ کئی سالوں سے اس صنعت کو نظرانداز کرنے اور درپیش مسائل حل نہ ہونے کی وجہ سے اس کی برآمدات تنزلی کا شکار ہیں راہنمائوں نے وفاقی وزراء کو افغانستان سے آنے والے جزوی تیار خام مال کے لیے طورخم بارڈر پر رکاوٹوں کے حوالے سے بھی آگاہ کیا کہ گزشتہ کئی ماہ سے درپیش اس صورتحال کی وجہ سے مینوفیکچررز اور برآمدکنندگان غیر ملکی آرڈرز تیار کر کے انہیں معاہدے کے مطابق برآمد نہیں کر پا رہے جس کی وجہ سے نہ صرف ہماری ساکھ بُری طرح متاثر ہو رہی ہے بلکہ اس سے برآمدات میں بھی مزید کمی کا رجحان ہے سٹیٹ بنک آف پاکستان کے سرکلر ایف ای 2023/2 کیوجہ سے برآمدکنندگان کو مشکلات پیش آ رہی ہیں اکثر تکنیکی مسائل پیدا ہونے کی وجہ سے برآمدی رقوم کے حصول میں مقررہ مدت سے زیادہ وقت لگ جاتا ہے جس پر 3سے 9فی صد کا غیر معمولی جرمانہ غیر منطقی ہے اس سرکلر کے ذریعے 30 روز پر 3فی صد 31 سے 60 روز کی تاخیر پر 6فی صد جبکہ اس سے اوپر 9فی صد جرمانہ رکھا گیا ہے مطالبہ ہے کہ اس سرکلر کو فی الفور واپس لیا جائے وفاقی وزیر خزانہ اور وفاقی وزیر تجارت نے وفد کو یقین دلایا کہ ان کے مسائل حل کیے جائیں گے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ایسی تمام صنعتیں جو پاکستان کے لیے برآمدات کی صورت میں قیمتی زرمباردلہ لانے کا ذریعہ ہیں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں وزیرخزانہ نے کہا کہ جن مسائل اور مشکلات سے آگاہ کیا گیا ہے انہیں جلد حل کرنے کی کوشش کریں گے،، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی بات سچ ہے کہ برآمدات بڑھائے بغیر ملک کے معاشی مسائل حل نہیں ہو سکتے ہاتھ سے بُنے ہوئے قالین کی صنعت سے وابستہ برآمدکنندگان کی وزیر خزانہ اور وزیر تجارت سے ملاقات اور برآمدات میں درپیش رکاوٹوں اور مسائل سے آگاہ کیا وفاقی وزراء نے ان کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے بلاشبہ ملکی برآمدات بڑھانے سے ہی ملک کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ہو سکتا ہے وزیرخزانہ اور وزیر تجارت کو اس حوالے سے ان تمام صنعتوں کے مالکان کے مسائل پر فوری توجہ دینی چاہیے جن کی مصنوعات بیرونی ملک برآمد کی جاتی ہیں اس حوالے سے برآمدکنندگان کیلئے مراعات کا اعلان بجلی’ گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں کمی بھی ضروری ہے پاکستانی برآمدات عالمی مارکیٹ میں دوسرے ممالک کے برآمدکنندگان کا مقابلہ اسی صورت میں کر سکتے ہیں جب ہمارے ملک کی برآمدات کی لاگت کم ہو گی اور ہمارے ملک کی برآمدات دوسرے ممالک کے برآمدکنندگان سے قدرے کم قیمت پر اپنی مصنوعات فروخت کریں گے بدقسمتی سے ہمارے ہاں بجلی’ گیس’ پٹرولیم مصنوعات کے نرخ زیادہ ہیں برآمدکنندگان کیلئے ایف بی آر اور ریاستی بنک کی جانب سے بھی بعض ایسی رکاوٹیں سامنے آئی ہیں جو برآمدکنندگان کیلئے مشکلات کا باعث ہیں۔ جیسا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کے برآمدکنندگان نے وفاقی وزیر خزانہ اور وزیر تجارت کو آگاہ کیا ہے کہ ان افغانستان سے آنے والے جزوی تیار خام مال کے لیے طورخم بارڈر پر بعض رکاوٹوں کا سامنا ہے برآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ مسائل بروقت حل نہ ہونے سے ان کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے ایسے میں وزارت خزانہ ایف بی آر اور ریاستی بنک کو برآمدکنندگان کے مسائل پر بھی توجہ کرنا ہو گی تبھی تو برآمدات میں اضافہ ہو سکے گا اور ملک میں قیمتی زرمبادلہ مل سکتا ہے وزیرخزانہ’ وزیر تجارت اور ایف بی آر کو برآمدات بڑھانے کیلئے برآمدکنندگان کے تحفظات دور کرنے چاہئیں تاکہ ملک کی معاشی مشکلات پر قابو پانے میں مدد مل سکے۔
2