39

بلوچستان پر توجہ دینا وقت کی ضرورت (اداریہ)

چیف جسٹس آف پاکستان نے آزادی کے 77برس مکمل ہونے پر بلوچستان حکومت کو زمین کا تحفہ دیدیا، چیف سیکرٹری بلوچستان کے توسط سے صوبائی حکومت کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا کہ ملک کی آزادی کے 77سال مکمل ہونے کے موقع پر زیارت میں قائداعظم ریذیڈنسی سے ملحقہ 31ہزار 680مربع فٹ اپنی ملکیت میں موجود زمین عوامی فائدے کے لیے بطور انوائرمینٹل نیٹر استعمال کے لیے عطیہ کرنے کی خواہش ہے، چیف جسٹس نے بذریعہ خط ضلع زیارت میں اپنی زمین حکومت کو وقف کرنے کا فیصلہ کیا” چیف جسٹس آف پاکستان کا بلوچستان حکومت کو اپنی زمین عطیہ کرنے کا اعلان خوش آئند ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے،، پاکستان آزادی ملنے کے بعد سے اپنی ترقی کی جدوجہد میں مصروف ہے لیکن ہماری ترقی کے سب منصوبے ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہیں دیگر صوبوں کی نسبت بلوچستان کے حالات خراب ہیں اگرچہ چاغی کے پہاڑوں میں سونے تانبے اور لوہے کے لامحدود ذخائر موجود ہیں دیگر معدنی ذخائر بھی یہاں وافر مقدار میں ہیں لیکن اتنا کچھ ہونے کے باوجود بلوچستان سب سے پسماندہ جس پر خاص توجہ کی ضرورت ہے یہاں تعلیمی ادارے نہ ہونے کے برابر ہیں علمی شعور نہیں ہو گا تو یہاں کے لوگ کیسے ترقی کریں گے صنعتیں نہیں ہوں گی تو روزگار کے مواقع کہاں سے پیدا ہوں گے بلوچستان صوبہ رقبہ کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے مگر ترقی کے لحاظ سے سب سے پیچھے’ حکومت کو اس صوبے کی ترقی پر سب سے زیادہ توجہ دینی جاہیے اسکی پسماندگی دور کی جائے شائد یہاں پر بعض ناراض بلوچ قبائل باغی ہو کر اسلحہ سمیت پہاڑوں پر چڑھے ہوئے ہیں کیونکہ ان کے مسائل حل نہیں ہو رہے یہ ملک ہم سب کا ہے بلوچستان کا بھی ترقی کا اتنا ہی حق ہے جتنا سندھ’ پنجاب’ کے پی کا ہے یہاں کے لوگ بھی سہولتیں چاہتے ہیں بدقسمتی سے جتنی بھی حکومتیں برسراقتدار آئین ان میں سے کسی نے بھی بلوچوں کے مسائل حل کرنے پر توجہ نہیں دی اور نہ ہی صوبے کی ترقی کیلئے اقدامات کئے بلوچستان کے عوام کی محرومیاں دور کرنا وقت کا تقاضا ہے دنیا کہاں سے کہاں پہنچ چکی ہے مگر بلوچستان میں آج بھی پسماندگی نظر آ رہی ہے یہاں کے عوام کی محرومیاں دور کرنے روزگار کے مواقع اور ترقیاتی منصوبے دینے ہوں گے، بلوچستان لاپتہ افراد کے مسئلے سے بھی دوچار ہے بے شمار لوگ کئی کئی سال سے لاپتہ ہیں عدالتوں میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے رٹ پٹیشن دائر ہوتی ہیں جس کا عدالتیں نوٹس لیتی ہیں حکومت اور ذمہ داروں کو بھی عدالتوں میں بلایا جاتا ہے لیکن ان سب کا جواب ہوتا ہے کہ لاپتہ افراد کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ”لاپتہ” افراد کو زمین نگل گئی یا آسمان کھا گیا، کوئی شخص یا حکومت یہ بتانے کے لیے تیار نہیں جس سے بلوچستان میں اضطراب اور بے چینی بڑھ رہی ہے،، بلوچستان کی محرومیاں دور کرنے کیلئے میاں نواز شریف کے دور حکومت میں چین کے اشتراک سے بلوچستان کی تعمیر وترقی کیلئے اقدامات شروع کئے گئے جن میں سب سے زیادہ گوادر کی ترقی پر توجہ دی گئی گوادر بندرگاہ کو عالمی تجارتی مرکز بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی جس کا بڑا مقصد یہاں کے عوام کی پسماندگی اور غربت دور کرنے’ تعلیمی مواقع ملازمتیں دینے بجلی’ پانی’ رہائش ذرائع آمدورفت سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی تھا اﷲ کی مہربانی سے گوادر کی بندرگاہ عالمی تجارتی مرکز بننے کیلئے تیار ہے گوادر میں انٹرنیشنل ائیرپورٹ تیار ہو چکا ہے سڑکوں کے جال بچھائے جا رہے ہیں بجلی گھر بن رہے ہیں بہت جلد ان منصوبوں کے ثمرات بلوچستان کے عوام کو حاصل ہوں گے صوبہ بلوچستان میں معدنی ذخائر کو بھی استعمال میں لانا ناگزیر ہے معدنی ذخائر سے ہونے والی آمدن کو اس صوبے کے عوام پر خرچ کرنا ہو گا تاکہ ان کی خوشحالی ممکن ہو سکے بلوچستان پر توجہ دینے سے یہاں کے عوام کی محرومیاں دور ہوں گی اور جو بلوچ اسلحہ لیکر پہاڑوں پر چڑھے ہوئے ہیں ان کو بھی قومی دھارے میں لایا جائے حکومت کو چاہیے کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کو بھی پرامن طریقہ سے حل کرے تاکہ ناراض بلوچوں کے دل سے حکومت کے خلاف پیدا ہونے والی نفرتوں اور کدورتوں کو نکالا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں