24

بھارت کی ایل اے سی کیساتھ جنگی مشقیں (اداریہ)

بھارت نے متنازعہ ارونا چل پردیش کے بلند وبالا پہاڑی علاقوں میں فوجی مشقیں کیں جن میں نئے قائم کیے گئے جارحانہ دستوں کی توثیق کی گئی ہے اور بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے دوران جنگ لڑنے کے جدید طریقے آزمائے گئے، کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جنگی مشق جس کا کوڈ نام پوروی پراچندپرابار ہے، چین کے ساتھ لگنے والی لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے قریب منعقد کی گئی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ مشق پاکستان کے ساتھ جھڑپوں اور چین کے ساتھ مسلسل تعطل کے بعد نئی دہلی کی جانب سے متنازعہ علاقوں میں بڑھتی ہوئی فوجی موجودگی اور اس کی جارحانہ پیش قدمی کا اشارہ ہے، بھارتی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مشق کے دوران 7 سے 10مئی کے درمیان پاکستان کے ساتھ جھڑپوں کے بعد آپریشن سندور کے بعد قائم کئے گئے تین نئے جارحانہ عناصر کا تجربہ کیا گیا۔ ان میں بھیروبٹالین دیویااستراآرٹلری بیٹریاں اور اشنی ڈرون سٹرائیک پلاٹون شامل ہیں ایک بھیروبٹالین تقریباً 250اہلکاروں پر مشتمل ہے جس میں انفڑی’ آرٹلری’ ائرڈیفنس اور سگنلز کے ماہر شامل ہیں جنہیں تیزی سے کارروائی کیلئے مربوط حملہ کرنے والی ٹیموں کے طور پر تیار کیا گیا ہے دیویااسترابیٹری طویل فاصلے تک مار کرنے والی بندوقوں کی نگرانی کے ڈرون متحرک اسلحے اور اینٹی ڈرون ہتھیار کے ساتھ جوڑتی ہے جبکہ اشنی یونٹس ہرانفٹری بٹالین کو درست جملوں کے لیے کامیکاز ڈرون فراہم کرتے ہین، حساس سرحدوں پر یہ صلاحیت بھارتی کمانڈوں کے پاس پہلے نہیں تھی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ان صلاحیتوں کو کمانڈنگ یونٹس’ حملہ آور ہیلی کاپٹروں اور بھارتی فضائیہ کے پلیٹ فارمز کے ساتھ میدان میں اتارا گیا تھا تاکہ ٹیکنالوجی سے لیس میدان جنگ فراہم کیا جائے سٹریٹجک مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت اپنی مغربی اور شمالی سرحدوں پر تیزی سے فوجی تعیناتی بڑھا رہا ہے انسانی حقوق کی تنظیموں نے بار ہا نئی دہلی کو جنگی مشقوں میں بھاری سرمایہ کاری کرنے اور جموں وکشمیر میں جمہوری حقوق اور شہری آزادیوں کو دبانے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے انہوں نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کے ساتھ حل طلب سرحدی تنازعات کے درمیان ہونے والی متواتر مشقیں علاقائی عدم استحکام کو بڑھاتی ہیں اور جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سفارت کاری کے بجائے فوجی طرز عمل پر بھارت کے بڑھتے ہوئے انحصار کی عکاسی کرتی ہیں،، بھارت کی ایل اے سی کیساتھ جنگی مشقیں اور 3نئے جارحانہ عناصر کا تجربہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت معرکہ حق میں اپنی شکست سے اس قدر خوفزدہ ہو چکا ہے کہ اب وہ اپنی فورسز کو جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے میں مصروف ہے اور اپنے ان تین نئے جارحانہ عناصر کی کارکردگی کا جائزہ لیکر خود کو اس قابل بنانے کیلئے کوشاں ہے جسکی بدولت اسے اپنے ہمسایہ ممالک پاکستان اور چین کی جانب سے کوئی خطرہ نہ رہے مودی سرکار پاکستان سے شکست کے بعد دن رات اپنی فورسز کو ناقابل تسخیر بنانے کیلئے ان کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے اور فوج کی کمانڈ کو مزید متحرک کرنے کیلئے عزم صمیم کا اظہار کر رہی ہے مگر مودی سرکار اس بات سے بے خبر ہے کہ چین اور پاکستان بھارتی فورسز اور ان کی جنگی تیاریوں کی پل پل کی خبر رکھتے ہیں اور کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں بھارت کو پہلے سے زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں معرکہ حق میں صرف چند گھنٹوں کے حملہ میں بھارتی حکمرانوں کے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے تھے اور وہ آج تک اس شکست کو بھلا نہیں پائے اور نئے سرے سے اپنی فورسز کو تیار کر رہے ہیں کہ کس طرح اپنا بدلہ لیا جائے مگر بھارت سرکار کی یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہو سکے گی پاکستان اپنے دفاع سے غافل نہیں بھارت جتنی مرضی فوجی مشقیں کر لے پاکستانی فورسز کا مقابلہ نہیں کر سکتا بھارت کے فالس فلیگ اور پاکستان کے خلاف تمام ڈرامے بے نقاب ہو چکے ہیں اگر بھارت نے پاکستان یا چین کے ساتھ پنگا لینے کی کوشش کی تو اسے کبھی نہ بھولنے والا سبق سکھا دیا جائے گا بہتر یہی ہے کہ بھارت سرکار خطے میں قیام امن کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتے اور اچھے ہمسایہ کی طرح رہے پاکستان بھارت کی عسکری قوت سے بالکل خوفزدہ نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں