چیف آف آرمی سٹاف سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ بے گناہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کی حالت زار اس بات کی یاد دہانی ہے کہ اب بھی عالمی برادری کو بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے بین الاقوامی امن قائم رکھنے کیلئے تربیتی مراکز کی تنظیم (IAPTC) کی 28ویں سالانہ کانفرنس پہلی بار پاکستان میں سینٹر فار انٹرنیشنل پیس اینڈ سٹیبلٹی اسلام آباد میں جاری ہے جسکی باقاعدہ تقریب کا آغاز آرمی چیف نے نئی عمارت کے افتتاح کے ساتھ کیا اس موقع پر اقوام متحدہ کے امن آپریشنز کے انڈر سیکرٹری جنرل’ جین پیٹرلاکروکس’ اقوام متحدہ کے پولیس ایڈوائزر’ ایکٹنگ ڈپٹی ملٹری ایڈوائزر’ پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اور ریکٹرنسٹ بھی مہمان خصوصی کے ساتھ موجود تھے، اس موقع پر آرمی چیف نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج عالمی امن کو مسلسل بڑھتے ہوئے خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے، اقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں کی جانب سے جاری امن کوششوں کے باوجود بے گناہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کی حالت زار اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ اب بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے آئی ایس پی آر کے مطابق مہمان خصوصی جین پیٹر لاکروکس نے کانفرنس کی میزبانی پر پاکستان کا شکریہ بھی ادا کیا، اس وقت دو عالمی دہشت گرد ملکوں کے ہاتھوں پورے کرہ ارض کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں ایک طرف بھارت نے خطے کے امن کو دائو پر لگایا ہوا ہے دوسری جانب غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کی دہشت گردی عروج پر ہے اس پر اقوام متحدہ سمیت تمام بڑے ادارے اور پوری عالمی برادری کی خاموشی اور بے حسی انتہائی افسوسناک ہے مظلوم کشمیری اور فلسطینی عوام کو بھارت اور اسرائیل کے ظلم وستم سے نجات دلانے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے کشمیریوں اور فلسطینیوں کی حالت زار سے متعلق بات کرتے ہوئے آرمی چیف نے درست کہا ہے کہ عالمی برادری کو بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے اگر تنازعہ کشمیر وفلسطین کے مسئلہ کو حل کرنے میں مزید تاخیر کی گئی تو یہ بہت مہنگی پڑے گی عالمی امن کے قیام کیلئے اقوام متحدہ اور عالمی قوتوںکو غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنا ہو گا بصورت دیگر عالمی امن خطرات میں گھر جائے گا، بھارت اور اسرائیل عالمی امن سے کھیل رہے ہیں مقبوضہ کشمیر پر بھارتی غیرقانونی قبضہ کو 1919 روز گذر چکے ہیں مگر اقوام متحدہ اور عالمی قوتیں اس ظلم پر خاموش ہیں کشمیریوں کے خون سے کھیلا جا رہا ہے نہتے کشمیریوں پر ظلم کیا جا رہا ہے ان کا دنیا سے رابطہ ختم کر دیا گیا ہے مقبوضہ وادی میں خوف کی پرچھائیاں ہیں مگر کسی انسانی حقوق کی تنظیم کو یہ توفیق نہیں ہوئی کہ وہ آواز بلند کرے کشمیر نوجوانوں کو دہشت گرد قرار دیکر ان کو قید میں ڈالا جا رہا ہے خواتین کی آبروریزی کی جا رہی ہے غیر کشمیریوں کو مقبوضہ علاقہ میں بسایا جا رہا ہے یہ سب کچھ عالمی قوتوں کے علم میں آنے کے باوجود بھارت پر کوئی زور نہیں ڈالا جا رہا جبکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بھی بے اثر کر دیا گیا ہے جس کے بعد کشمیریوں میں مایوسی پھیل رہی ہے اور ان کا اقوام متحدہ کے ادارے سے اعتماد اُٹھ گیا ہے جبکہ اسرائیل کی بربریت سے غزہ کھنڈر بن چکا ہے ہزاروں شہید ہو چکے ہیں ہسپتالوں پر بھی بمباری کی جا رہی ہے اقوام متحدہ اس جنگ کو رکوانے میں بھی ناکام ہے اسرائیل نے ایران اور لبنان کو بھی نشانہ بنایا ہے ایران اور لبنان کے بڑے راہنمائوں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے عالمی قوتیں تماشائی بنی ہوئی ہیں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کو کشمیر اور فلسطین میں 2دہشت گرد ملکوں کی بربریت اور ظلم کا نوٹس لیکر کشمیری عوام پر ظلم بند کرانا اور فلسطینیوں پر حملے بمباری بند کرانی چاہیے ورنہ عالمی امن کو خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس سے پوری دنیا متاثر ہو سکتی ہے۔
7