62

تنازع سے بچنے کیلئے نگران وزیراعظم کانام خفیہ رکھنے کافیصلہ

اسلام آباد (بیوروچیف)حکمران اتحاد نے موجودہ قومی اسمبلی کی تحلیل میں صرف ایک روز باقی رہ جانے سے قبل نگران وزیراعظم کے لیے نام پر اتفاق رائے پیدا کر لیا تاہم نامزد امیدوار کو کسی بھی تنازع سے بچانے کے لیے ان کی شناخت کو فی الحال خفیہ رکھا گیا ہے۔اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد بھی 3روز تک اس معاملے پر وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف مشاورت کر سکتے ہیں، اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں معاملہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیج دیا جاتا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی آج یا کل قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرراجا ریاض سے ملاقات متوقع ہے تاکہ نگران وزیراعظم کے لیے نام حتمی طور پر طے کیا جا سکے۔ذرائع کا دعوی ہے کہ نگران وزیراعظم کے بارے میں حتمی فیصلہ ہو چکا ہے، تاہم وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ایک ٹی وی چینل پر گفتگو کے دوران دعوی کیا کہ ابھی تک کوئی نام فائنل نہیں ہوا۔انہوں نے دعوی کیا کہ ایک سیاستدان، جن کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں، انہیں بھی نگران وزیراعظم بنایا جاسکتا ہے۔علاوہ ازیں رہنما پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ابھی تک وزیر اعظم کا کوئی نام تجویز نہیں کیا، تاہم اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی نے وزیر اعظم کو نگران وزیراعظم کے عہدے کے لیے 3 نام تجویز کیے ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز ایم کیو ایم (پاکستان)کی قیادت اور رہنما پیپلزپارٹی یوسف رضا گیلانی سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق ایم کیو ایم کے وفد نے کنوینر خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں گورنر کامران ٹیسوری کا نام نگران وزیراعظم کے لیے تجویز کیا ہے۔وفد کے ارکان نے ساتویں ڈیجیٹل مردم شماری پر پارٹی کے تحفظات دور کرنے اور اپنی تجاویز کو شامل کرنے پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔قبل ازیں شہباز شریف نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور ان کے بیٹے علی موسی گیلانی سے ملاقات کی، اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ اتحادیوں کی حمایت کے بغیر حکومت ملکی معیشت کی بحالی کے مشکل چیلنج سے تنہا کبھی نہیں نمٹ سکتی۔دوسری جانب گزشتہ روز یہ افواہیں بھی زیرگردش رہیں کہ نگران وزیر اعظم ڈاکٹر حفیظ شیخ بن سکتے ہیں، تاہم رانا ثنا اللہ نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ نگران وزیراعظم کے لیے ڈاکٹر حفیظ شیخ کے نام پر اتفاق نہیں ہوا۔قیاس آرائیاں بڑھنے کے ساتھ ساتھ سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کو اس عہدے کے لیے سب سے مضبوط امیدوار قرار دیا جارہا ہے، ڈاکٹر حفیظ شیخ ان ٹیکنوکریٹس میں سے ایک ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مرکزی دھارے کی تمام سیاسی جماعتوں کے لیے قابل قبول ہیں اور جب بھی ملک میں کوئی عبوری حکومت قائم ہوتی ہے تو ان کا نام ہمیشہ لیا جاتا ہے۔انہیں سب سے پہلے فوجی آمر پرویز مشرف بطور وزیر نجکاری حکومت میں لائے تھے، بعدازاں وہ پیپلزپارٹی حکومت میں (13-2012سے)اور پی ٹی آئی کے دورِحکومت میں بھی (21-2020تک)وزیر خزانہ کے طور پر خدمات سرانجام دے چکے ہیں، وہ 2003 سے 2006، 2006 سے 2012 اور پھر 2012 اور 2018 میں سینیٹ کے رکن بھی رہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں