89

ججز انکوائری کمیشن کا قیام (اداریہ)

وفاقی کابینہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کی تشکیل کی منظوری دیدی سابق چیف جسٹس پاکستان تصدق جیلانی کو کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے، کمیشن ججز الزامات کی انکوائری کریگا، کابینہ نے انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز کی بھی منظوری دی، کمیشن 60 روز میں اپنی انکوائری مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے گا، کابینہ نے ایگزیکٹو کی مداخلت کے الزام کی نفی کرتے ہوئے اسے نامناسب قرار دیا، جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کمیشن کی سربراہی قبول کرتے ہوئے کہا کہ حساس نوعیت کا ایشو ہے، الزامات کی تحقیقات صاف شفاف اور میرٹ پر ہو گی عید کے بعد پروسیڈنگ شروع ہو گی، کابینہ کے اجلاس میں چھ ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے مندرجات پر تفصیلی غور کیا گیا اجلاس کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے فل کورٹ اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی وزیراعظم سے ملاقات میں انکوائری کمیشن کی تشکیل تجویز ہوئی تھی’ ٹی او آرز کے مطابق انکوائری کمیشن ججز کے خط میں عائد کردہ الزامات کی مکمل چھان بین کرے گا اور تعین کرے گا کہ یہ الزامات درست ہیں یا نہیں، انکوائری کمیشن تعین کرے گا کہ کوئی اہلکار براہ راست مداخلت میں ملوث تھا؟ کمیشن اپنی تحقیق میں سامنے آنے والے حقائق کی بنیاد پر کسی ایجنسی’ محکمے یا حکومتی ادارے کے خلاف کارروائی تجویز کرے گا کمیشن کو یہ بھی اختیار ہو گا کہ وہ انکوائری کے دوران ضروری سمجھے تو کسی اور معاملے کی بھی جانچ کر سکے گا، کابینہ ارکان کی متفقہ رائے تھی کہ دستور پاکستان 1973ء میں طے کردہ تین ریاستی اداروں میں اختیارات کی تقسیم کے اصول پر پختہ یقین رکھتے ہیں وزیراعظم نے عدلیہ کی آزادی اور دستوری اختیارات کے تقسیم کے اصول پر کامل یقین رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کابینہ کو اس خط کے بعد اپنے مشاورت اور چیف جسٹس آف پاکستان سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں بھی اعتماد میں لیا کابینہ نے وزیراعظم کے فیصلوں اور اب تک کے اقدامات کی مکمل توثیق وحمائت کی، جبکہ دوسری جانب انکوائری کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) تصدق جیلانی نے کہا ہے کہ الزامات کی تحقیقات صاف شفاف اور میرٹ پر ہونگی اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کے چیئرمین گوہر علی خان نے جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں بننے والا کمیشن مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ صرف حاضر سروس ججز کا کمیشن بنایا جائے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میموگیٹ اور الیکشن انکوائری کمشن طرز پر کمیشن بنایا جائے، میموگیٹ اور الیکشن انکوائری کمیشن کو اس وقت کے چیف جسٹس ناصرالملک نے ہیڈ کیا تھا، پی ٹی آئی کے راہنما حامد خان نے کہا کہ ہائیکورٹ کے ججز نے بہت سنگین الزامات لگائے ہیں اس کی تحقیقات کیلئے عام کمیشن بنانا غلط ہو گا یہ کمیشن اس قسم کی کارروائیوں میں ملوث لوگوں کو بچانے کی کوشش ہے سپریم کورٹ کو وزیراعظم کو سمن کر کے ماتحت ایجنسیوں کے کنڈیکٹ پر سوال کرنا چاہیے جبکہ سابق جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ساتھی ججز کے کرب اور دُکھ کو محسوس کر سکتا ہوں میں خوش ہوں کہ پہلی دفعہ ایسے الزامات کی حساسیت محسوس کر کے انکوائری کمیشن بنایا جا رہا ہے 77سال سے ان معاملات میں ملوث قوتوں کی نشاندہی کرکے نشان عبرت بنایا جائے،، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6معزز جسٹس صاحبان کے خط کے بعد وفاقی کابینہ نے ججز کی جانب سے ایگزیکٹوز پر عائد الزامات کی تحقیقات کیلئے ریٹائرڈ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں کمشن تشکیل دینے کی منظوری دے دی ہے، کمیشن کے سربراہ نے صاف شفاف اور میرٹ پر تحقیقات کی یقین دہانی کرائی ہے جو خوش آئند ہے لہٰذا اس سلسلے میں تحریک انصاف کی جانب سے کمیشن پر عدم اعتماد کرنا درست نہیں ان کو کمیشن کی طرف سے انکوائری’ الزامات کی چھان بین اور رپورٹ کا انتظار کرنا چاہیے اور اگر سامنے آنے والی رپورٹ میں پی ٹی آئی کو شکوک وشبہات ہوں تو وہ اس کے حوالے سے اپنا ردّعمل ظاہر کرے فی الحال تو کام عید کے بعد شروع ہو گا اور جب تک کمیشن اپنا کام شروع نہ کر دے کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہو گا، سابق چیف جسٹس (ر) تصدق جیلانی سے امید ہے کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6ججز کے اداروں کی مداخلت کے الزامات کی مکمل چھان بین کر کے رپورٹ میں قصور واروں کا تعین کرے گی اس کے بعد ہی صورتحال واضح ہو گی کہ حکومت اس رپورٹ کی روشنی میں کیا فیصلہ کرتی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ کمیشن کو مکمل اختیارات کے ساتھ کام کرنے کی آزادی حاصل ہونی چاہیے اور اس پر کسی قسم کا دبائو نہ ڈالا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں