52

جوڑ توڑ کا آغاز’ لاہور سیاست کا گڑھ بن گیا

لاہور (بیوروچیف) صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد لاہور سیاست کا گڑھ بن گیا ہے اور یہاں سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے، آئندہ چند دن میں سیاسی جوڑ توڑ اور سیاسی جماعتوں کے اتحاد بننے کا عمل بھی شروع ہو جائے گا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو جو نومبر سے لاہور میں موجود ہیں اپنی سیاسی سر گرمیاں جاری رکھے ہوئے تھے تاہم پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد زمان پارک میں سر گرمیاں مزید بڑھ گئی ہیں۔ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے درمیان رابطے بڑھائے گئے ہیں جس میں نگراں وزیراعلیٰ کے لئے نام پر اتفاق رائے کے علاوہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بھی بات چیت کا آغاز ہو گا۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بھی سیاسی سرگرمیاں شروع کر دی گئی ہیں اور رابطوں کے حوالے سے بھی حکمت عملی مرتب کی جا رہی ہے۔ سابق صدر آصف زرداری بھی لاہور پہنچے ہیں اور انہوںنے پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کی ہے جس میں آنے والے دنوں میں مختلف رابطوں کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو بھی لاہور میں موجود رہ کر پنجاب میں ہونے والے انتخابات کے لئے پارٹی امور کی نگرانی کریں گے۔ ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں میں مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین سے بھی مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت ملاقاتیں کرے گی۔ اگلے چند ہفتوں میں کچھ نئے سیاسی اتحاد قائم ہو سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں