64

جڑانوالہ ‘ قرآن مجید کی مبینہ بیحرمتی کے واقعہ کا مرکزی ملزم فرانس کی NGO کا چیئر مین نکلا

جڑانوالہ(نامہ نگار)قرآن پاک کی مبینہ بحرمتی کا مرکزی ملزم رابرٹ چارلس (فرانس) کی این جی او کا چیئرمین اور الیکٹرونکس سامان کی اقساط پر فروخت کا کاروبار کرتا تھا،کڑیاں بیرون ممالک سے ملنے لگی، پولیس نے گرفتار ملزم کا موبائل اور دکان کا ریکارڈ قبضہ میں لے لیا،ذرائع کے مطابق قرآن پاک کی مبینہ بحرمتی اور نبی پاک کی شان میں گستاخانہ الفاظ کے مقدمہ میں نامزد گرفتار ملزمان راجہ سیلم مسیح اور راکی مسیح کی نشاہدہی پر پولیس نے مرکزی ملزم کو بیوٹی پارلر کے لگے کیمروں سے حاصل ہونیوالی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے حراست میں لیا حاصل ہونیوالی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مرکزی ملزم رابرٹ چارلس قرآن پاک کے اوراق کی مبینہ بحرمتی کر رہا ہے جس پولیس نے جدید ٹیکنالوجی اور موبائل ڈیٹا کے ذریعے مرکزی ملزم رابرٹ چارلس کو فیصل آباد سے گرفتار کرکے مزید تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ قرآن پاک کی مبینہ بحرمتی کا مرکزی ملزم رابرٹ چارلس فرانس کی این جی او کا جڑانوالہ میں چیئرمین ہے اور این جی او کیساتھ کام کرنے کیساتھ ساتھ الیکٹرونکس سامان کی اقساط پر فروخت کا کاروبار بھی کرتا ہے پولیس نے گرفتار مرکزی ملزم رابرٹ چارلس کا موبائل فون دکان سے ملنے والے رجسٹرڈ اور تمام ریکارڈ قبضہ میں لے لیا ہے ذرائع کے مطابق پولیس توہین مذہب کے مقدمہ میں گرفتار راجہ سیلم مسیح کی جانب سے پھینکے گئے نازیبا الفاظ کے کاغذ کی تحریر اور اوپر لگی تصویر کی اعلی سطحی انکوائری بھی کر رہی ہے کہ کس فوٹو سٹوڈیو سے تصویر پرنٹ کروائی گی ہے اور نازیبا الفاظ کی تحریر کس نے لکھی ہے اور یہ سازش کہاں اور کس کے کہنے پر رچائی گئی ہے یہ بھی معلوم ہوا کہ توہین آمیز الفاظ والے کاعذ پر تحریر شدہ لکھائی کی چھان بین کیلئے مرکزی ملزم رابرٹ چارلس کی دکان سے ملنے والے رجسٹرڈ سے بھی موزانہ کیا جا رہا ہے مرکزی ملزم رابرٹ چارلس کے(فرانس)کی این جی او سے رابطے کا انکشاف سامنے آنے پر توہین مذہب کی کڑیاں بیرون ممالک سے ملنے لگی ہے ذرائع کے مطابق توہین مذہب کے واقعہ میں بھارت کی انجیسی،را، کا بھی ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور ایک منظم سازش کے تحت ملک میں فسادات کروانے کا پلان مرتب کیا گیا تھا ذرائع کے مطابق پولیس کے اعلی حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تمام حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے تفتیش شروع کر دی ہے اور گرفتار ملزمان سے دوران تفتیش سسنسنی خیز انکشافات کی توقع ہے جبکہ پولیس کے اعلی حکام کا کہنا ہے کہ توہین مذہب واقعہ کی اعلی سطحی انکوائری کی جا رہی ہے اور اس سازش میں ملوث تمام کرداروں کو بے نقاب کرکے قرار واقعی سزا دی جائے گی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں