جڑانوالہ(نامہ نگار)رینجرز نے شہر کا کنٹرول سنبھال لیا100سے زائد افراد گرفتار تمام سرکاری و غیر سرکاری ادارے کاروباری و تجارتی مراکز آج بھی بند’7ن کیلئے دفعہ144نافذ، اسسٹنٹ کمشنر شوکت مسیح سندھو کو او ایس ڈی جبکہ ایس ایچ او تھانہ سٹی منصور صادق کو معطل کر دیا گیا، تفصیلات کے مطابق گزشتہ جڑانوالہ کرسچن کالونی میں قرآن پاک کی بحرمتی اور نبی پاک کی شان میں گستاخی کے افسوناک واقعہ پر پورے شہر میں پرتشدد ہنگامے پھوٹ پڑے تھے جلا گھیرا اور پتھرا کے باعث شہر سارا دن میدان جنگ بنا رہا مشتمل مظاہرین نے شہر کے داخلی خارجی راستوں اور ٹرانسپورٹ اڈوں کو بند کرکے شدید احتجاج کیا مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی رات گئے حالات کنٹرول نہ ہونے پر رینجرز کو طلب کرنا پڑا جس پر رینجرز کی 2 بٹالین نے جڑانوالہ شہر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے پولیس نے ہر تشدد واقعات میں ملوث 100 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے 7 روز کیلئے دفعہ 144 کا نفاذ کر دیا گیا ہے جس کے تحت ہر قسم کے جلسے جلوس دھرنوں اور احتجاج پر پابندی عائد ہو گی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق آج بھی تمام سرکاری و غیر سرکاری ادارے تمام تجارتی و کاروباری مراکز مارکیٹس بند رہے گئیں پولیس انتظامیہ کی جانب سے امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے پورے ضلع کے تھانہ جات کے ایس ایچ اوز اور پولیس کی بھاری نفری طلب کی گئی ہے امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے رینجرز اور پولیس کے دستوں نے پورے شہر کا فلیگ مارچ کیا انتظامیہ کی جانب سے کرسچن کالونی کے راستوں کو بند کرکے پولیس تعینات کر دی گئی ہے شہر میں امن و امان کی صورتحال کنٹرول نہ کرنے پر اسسٹنٹ کمشنر شوکت مسیح سندھو کو او ایس ڈی جبکہ ایس ایچ او تھانہ سٹی منصور صادق کو معطل کر دیا گیا ہے ذرائع کے مطابق قرآن پاک کی بحرمتی اور نبی پاک کی شان گستاخی کے افسوناک واقعہ میں ملوث نامزد ملزمان کی گرفتاری کیلئے خصوصی چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دے دی ہے پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ میں نامزد ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے گی’ علاوہ ازیں جڑانوالہ واقعہ پر نگران وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب کے نوٹس پر آئی جی ڈاکٹر عثمان انور،چیف سیکرٹری پنجاب نے آر پی او،سی پی او کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کے ہمراہ کرسچن کالونی کا دورہ کیا،پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کی سخت ہدایت،تفصیلات کے مطابق جڑانوالہ میں قرآن پاک کی بحرمتی اور نبی پاک کی شان میں گستاخی کے افسوناک واقعہ کے بعد پرتشدد مظاہروں ہنگاموں پر نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اور نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی نے گہرے دکھ و غم کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور ہدایت کی ہے کہ پرتشدد مظاہروں جلا گھیرا میں ملوث افراد کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے جس پر رات گئے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور،چیف سیکرٹری پنجاب نے کمشنر سلوت سعید،ڈپٹی کمشنر عنان علی قمر،ار پی او،سی پی او فیصل آباد کے ہمراہ کرسچن کالونی اور نشاط سینما چوک کا دورہ کیا مذکوران نے کرسچن کالونی میں جلائے گئے چرچوں اور مسیحی برادری کے گھروں کا جائزہ لیتے ہوئے ہدایت جاری کی ہے کہ انتشار اور فساد پھیلائے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے واقعہ کی اعلی سطحی تحقیقات کی جائے اور پرتشدد مظاہروں ہنگاموں میں ملوث افراد کیخلاف سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے بلاامتیاز کارروائیاں کی جائیں پنجاب حکومت مذموم کارروائیوں میں ملوث تمام کرداروں کو کفیر کردار تک پہنچانے امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اور چیف سیکرٹری پنجاب نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ تمام محرکات کی رپورٹ پیش جائے’ دریں اثناء جڑانوالہ قرآن پاک کی بحرمتی اور نبی پاک کی شان گستاخی کے مرتکب دومسیحی بھائیوں کیخلاف295Aاور295B کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا،تفصیلات کے مطابق ایس ایچ او تھانہ سٹی منصور صادق کی مدعیت میں درج مقدمہ نمبر 1258/23 میں تحریر کیا گیا ہے کہ افضل ولد شریف، نور حسین ساکنان چمڑہ منڈی،توحید ساکن کرسچن کالونی نے بتلایا کہ راجہ سلیم ولد سیلم مسیح،راکی مسیح ولد سلیم مسیح کی جانب سے قرآن پاک کی بحرمتی اور نبی پاک کی شان میں گستاخانہ الفاظ تحریر کئے گئے ہیں پولیس نے 2 مسیح بھائیوں کیخلاف 295 A آور 295 B کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ میں نامزد ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے گی’ علاوہ ازیں جڑانوالہ واقعہ ہر آصف زرداری,بلاول بھٹو،شہباز شریف،مریم نواز اور شیری رحمان کا اظہار تشویش، تفصیلات کے مطابق جڑانوالہ میں افسوناک واقعہ پر سابق وزیر اعظم آصف علی زرداری نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ انتشار اور فساد پھیلائے والوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے ہمارے مذہب میں عبادت گاہوں کے احترام کا درس دیا گیا ہے بلاول بھٹو زرداری نے جڑانوالہ میں امن و امان کی ناقص صورتحال پر کہا کہ انتظامیہ جڑانوالہ میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے موثر کردار ادا کرے جڑانوالہ سے موصول ہونے والی اشتعال انگیز خبریں پریشان کن ہے پیپلز پارٹی مذہبی ہم آہنگی اور تمام جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی تحفظ کی علمبردار ہے کشیدگی پر قابو پانے اور قیام امن کیلئے وسائل بروئے کار لائیں جائیں پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ اسلام ایسے واقعات کی حوصلہ شکنی کرتا ہے کسی کو بھی اشتنی نہیں ملنا چاہیے ہمارا مذہب اور قانون مقدس مقامات کی بحرمتی اور ایسے واقعات کی اجازت نہیں دیتا سابق وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ جڑانوالہ میں ہونیوالا سانحہ انتہائی افسوناک ہے کہ تمام مذہبی مقامات کتابیں اور شیخصات مقدس ہیں حکومت سے مجرموں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا ہوں پاکستان تمام مذہبی اقلیتوں کا ہے ایسے عمل کی اجازت نہیں دی سکتی ہے مریم نواز نے کہا کہ جڑانوالہ میں پرتشدد واقعات کی مذمت کرتی ہوں مذہبی عبادت گاہوں پر حملے کسی قدر قابل قبول نہیں ہے پاکستان کی ریاست اقلیتوں کو مساوی حقوق اور تحفظ فراہم کرنے کی پابند ہے پنجاب حکومت مذموم کارروائی کے پیچھے تمام کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچانے جبکہ ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ سوچی سمجھی سازش کے تحت امن خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے پنجاب حکومت نے جڑانوالہ واقعہ کی اعلی سطحی انکوائری کا حکم دے دیا ہے امن کمیٹی کو فوری طور پر متحرک کر دیا گیا ہے اور واقعہ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کی ہدایت کر دی گئی ہے دریں اثناء پنجاب حکومت نے جڑانوالہ واقعہ کی فوری طور پر اعلی سطح انکوائری کا حکم دے دیا،ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پاکستان کے اندر امن کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔قرآن پاک کی بے حرمتی اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا گیاجس کی تحقیقات جاری ہیں۔ملزموں کی گرفتاری کا حکم دے دیا گیا ہے،پولیس اور انتظامیہ کی بر وقت کارروائی کی وجہ سے مساجد سے یہ اعلان بھی کروایا گیا تھا کہ انتظامیہ اس پر کارروائی کر رہی ہے،لیکن قرآن کی بے حرمتی کی وجہ سے اشتعال بڑھ چکا تھا اور پانچ سے چھ ہزار کا مجمع مختلف ٹولیوں کی صورت میں جڑانوالہ کے مختلف علاقوں میں اکٹھا ہوا اور انہوں نے ایک اقلیت کی آبادیوں پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی،جس کو پولیس نے کئی جگہوں پر ناکام بنایا۔کئی عمارتوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، جس کو بر وقت کارروائی کر کے روکا گیا۔امن کمیٹی کو فوری طور پر متحرک کیا گیا۔ امن کمیٹی اور تمام جماعتوں کے ارکان نے اس واقعے کی مذمت کی۔اور اس کے ساتھ ساتھ یقین دہانی کرائی کہ کوئی بھی جماعت کسی بھی منیارٹی کی پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کے حق میں نہیں ہے۔لوگ مختلف ٹولیوں میں، مختلف جگہوں پر عیسائی آبادیوں پر حملہ آور ہونے کی کوشش کرتے رہے اور پولیس ان کو بچاتی رہی۔پولیس اور ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے تمام حضرات نے اہم کردار ادا کیا۔اس کی وجہ سے الحمد للہ کسی بھی جانی نقصان کی خبر نہیں آئی۔پولیس نے بر وقت کارروائی کرتے ہوئے سو سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا،تمام ویڈیو فوٹیجز موجود ہیں۔سائنٹفک طریقے کے ساتھ ان کی تفتیش جاری ہے۔ضلعی انتظامیہ نے رینجرز کو طلب کر لیا ہے پولیس کی بھاری نفری مختلف جگہوں پر موجود ہے اور اپنا کام کر رہی ہے۔
61