40

جیل بھرو تحریک ‘ عمران خان کا آخری سیاسی ٹرمپ کارڈ

اسلام آباد (بیوروچیف)عمران خان اقتدار میں دوبارہ آنے کے خوابوں کی تعبیر امریکی حمایت اور تعاون کی شکل میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ کہاں جلسے جلسوں میں اپنی حکومت کو ہٹائے جانے کی سازش کا لسانی کہرام برپا اور کہاں ہر سطح پر التفات کے منتظر ۔ گویا میر بھی کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب اسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیںپی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے جیل بھرو تحریک کا اعلان کر دیا ہے’ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے جیل بھرو تحریک کے اعلان کا تعلق ہے تو ان کے مخالف سیاسی حلقے ان کے اس فیصلے کو ان کی احتجاجی تحریک کا آخری ٹرمپ کارڈ قرار دے رہے ہیں جبکہ خود تحریک انصاف میں بھی اپنی قیادت کے بعض اہم فیصلوں جن میں قومی اسمبلی کے استعفے اور صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے فیصلے شامل ہیں جن کے نتائج سوائے سیاسی زیاں اور پچھتاوے کے کچھ حاصل نہیں ہوا حالیہ فیصلے پر بھی کارکنوں سے ان راہنمائوں کا تذبذب اور پریشانی زیادہ دیکھنے میں آرہی ہے جنہیں اس مقصد کیلئے زیادہ سے زیادہ کارکن جمع کرنے کا ٹاسک دیا جارہا ہے’ واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کے مرکزی راہنما اور سابق وزیر فواد چوہدری نے امریکی سفارتخانے میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملاقات کی ۔ اطلاعات کے مطابق اپنی ملاقات میں پی ٹی آئی کے راہنما نے امریکی سفیر اور دیگر سفارتکاروں کو پاکستان میں انسانی حقوق کے تناظر میں حکومتی اقدامات کے بارے میں اپنی جماعت کے موقف اور مبینہ طور پر حکومت کے سیاسی مخالفین کے خلاف قوانین کے غلط استعمال سے آگاہ کرتے ہوئے انہیں اپنے تحفطات سے آگاہ کیا۔ ظاہر ہے کہ یہ محض اتفاقات نہیں بلکہ پاکستان تحریک ا نصاف کی اس حکمت عملی کا حصہ ہے جو انہوں نے امریکی قونصلر ڈیرک شولے اور ان کے وفد کے ارکان کی پاکستان آمد کے حوالے سے پیشگی طے کی تھی کیونکہ امریکی وفد کے دورہ پاکستان کی تاریخوں کا اعلان پہلے ہوچکا تھا اور عمران خان پاکستان میں ان کی موجودگی کے موقعہ پر حکومت کے خلاف اپنے موقف پر مبنی احتجاج ظاہر کرنا چاہتے تھے اس لئے انہوں نے جیل بھرو تحریک کا اعلان بھی پاکستان میں ان کی موجودگی کے موقعہ پر کیا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان آنے سے قبل ڈیرک شولے نے امریکہ میں اپنے بعض انٹرویوز میں پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے عمران خان کی حکومت کے دور میں بعض اقدامات، الزامات اور انٹرویوز میں لگائے جانے والے الزامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ فواد چوہدری کی امریکی سفیر سے ملاقات کے حوالے سے اسلام آباد میں یہ خبریں اور قیاس آرائیاں بھی ہو رہی ہیں کہ انہوں نے امریکی سفیر سے استدعا کی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا ایک وفد پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی وفد سے ملاقات کی خواہش رکھتا ہے تاکہ انہیں حکمران طبقے کی ناانصافیوں اور انسانی حقوق کی پائمالیوں سے آگاہ کرسکے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ انہوں نے عمران خان کا کوئی پیغام بھی امریکی سفیر کی وساطت سے امریکی وفد کے سربراہ قونصلر ڈیرک شولے کو پہنچایا ہے تاہم ان خبروں کی فی الوقت باضابطہ طور پر تصدیق نہیں ہوسکی لیکن صورتحال کے پیش نظر ان کی حقیقت کو خارج ازامکان بھی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ پھر امریکی وفد کے دورہ پاکستان کے حوالے سے پاکستانی اور غیر ملکی میڈیا نے اپنے تجزیوں اور تبصروں میں یہ یقین بھی ظاہر کیا تھا کہ عمران خان کے دور حکومت میں ان کے بعض فیصلوں سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں جو تنائو پیدا ہوا تھا امریکی قونصلر کے دورہ پاکستان میں اسے کم یا ختم کرنے کا موضوع بھی دوطرفہ مذاکرات میں ایجنڈے کا اہم حصہ ہے۔ اس صورتحال سے اس قیاس کو یقین حاصل ہوتا ہے کہ عمران خان اب بہرصورت امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو ازسرنو استوار کرنا چاہتے ہیں جس کا اظہار وہ مختلف طریقوں، بیانات اور انٹرویوز میں کرچکے ہیں۔ یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل انہوں نے برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ میں جس پاکستان کی قیادت کرنا چاہتا ہوں بالخصوص امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات لازمی ہونے چاہئیں جبکہ اپنی حکومت گرانے سے متعلق امریکی سازش سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک میرا تعلق ہے تو میری طرف سے یہ معاملہ ختم ہوچکا ہے میں نے یہ معاملہ اب پس پشت ڈال دیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں