41

حارث اقبال کی موت قتل قرار ، 302کا مقدمہ درج

فیصل آباد (سٹاف رپورٹر) تھانہ کوتوالی پولیس نے چنیوٹ بازار کے نجی ہوٹل میں زہریلی گولیاں کھانے سے جاں بحق ہونے والے تاجر حارث اقبال کے قتل کے الزام میں سوترمنڈی تاجر باپ بیٹوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ تفصیل کے مطابق گرین ویو کالونی راجے والا کے رہائشی ہارون اقبال ولد محمد اقبال نے کوتوالی پولیس کو دی جانیوالی درخواست میں بتایا کہ وہ سوترمنڈی میں بروکری کا کام کرتا ہے اور اس کا بھائی حارث اقبال سوترمنڈی کے معروف تاجر معظم علی ولد منور شیخ’ محمد طیب ولد منور شیخ اور منور شیخ ولد حاجی سلامت علی سکنہ ستیانہ روڈ کے پاس عرصہ 25سال سے ملازمت کرتا تھا،6مئی کو اس کا بھائی حارث اقبال 11 بجے ان ملزمان کی دکان پر گیا تو شام تک واپس نہ آیا، شبہ گمشدگی ہوا جس پر سائل کے اپنے طور پر پتہ جوئی کی تو اسی دوران شیخ خالد فیصل نثار نے بتایا کہ ملزمان اسکے بھائی حارث کے ساتھ لڑائی جھگڑا کر رہے تھے حارث اقبال اپنی پانچ ماہ کی تنخواہ اور ستر لاکھ روپے کی انویسٹمنٹ کے بارے میں پوچھ رہا تھا کہ اسکے پیسے واپس کر دو، اسی دوران منور شیخ نے کہا کہ تمہارا حل کر دیا ہے، اب تم پیسے مانگنے کے قابل نہ رہو گے، جس کے بعد حارث پریشانی کے عالم میں نکل گیا اس کے بعد شام 7 بجے ملزم معظم علی شیخ نے بذریعہ ٹیلی فون اطلاع دی کہ اپنے بھائی کو سمجھائو بہت جذباتی ہو رہا ہے کہیں کچھ غلط نہ کرے۔ بعدازاں 7مئی کو دوپہر 1بجے اطلاع ملی کہ چنیوٹ بازار الجنت ہوٹل کے کمرہ نمبر7 میں اسکے بھائی حارث کی نعش پڑی ہے، اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچے تو حارث کی نعش بیڈ پر پڑی تھی اس کا جسم نیلا ہوا تھا، قوی شبہ ہے کہ مذکورہ ملزمان نے باہم صلاح مشورہ ہو کر اور ملی بھگت سے زہر دیکر اسکے بھائی حارث اقبال کو قتل کر کے خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش کی ہے۔ جس پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر نعش تحویل میں لیکر سوترمنڈی کے تاجر باپ بیٹوں کے خلاف زیردفعہ 302 مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ مقتول حارث اقبال کا ایک ویڈیو پیغام بھی سامنے آیا ہے جس پر حارث اقبال کا کہنا تھا کہ معظم علی شیخ صاحب میں عرصہ 25سال سے آپکی خدمت کر رہا ہوں اور گزشتہ 4ماہ سے تنخواہ نہ دی گئی ہے جسکی وجہ سے بہت پریشان ہوں، تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے انتہائی قدم اٹھا رہا ہوں مجھے معاف کر دیں۔ میں نے آپکی بہت منت سماجت کی لیکن آپ نے میری خدمت کا یہ صلہ دیا کہ مجھے تنخواہ نہیں دی جا رہی ہے۔ جبکہ رشتہ داروں کی انویسٹمنٹ کی جانے والی رقم بھی واپس نہیں کر رہے ہیں۔ حارث اقبال کی موت کی خبر سن کر سوترمنڈی بھی بند کر دی گئی۔ تاہم پولیس نے قتل کے الزام میں مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں