29

حکومت اور سپریم کورٹ آمنے سامنے

اسلام آباد(بیوروچیف) حکومت میں شامل جماعتوں نے سپریم کورٹ پروسیر بل پر عدالت عظمی کے8رکنی بینچ کے قیام کو مسترد کرد یا۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکمران جماعتوں نے سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس بل پرمتنازع بینچ تشکیل دینے کا اقدام مسترد کرتی ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس نوعیت کا اقدام پاکستان اور عدالت کی تاریخ میں اس سے قبل پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا، یہ ملک کی اعلی ترین عدالت کی ساکھ ختم کرنے، انصاف کے آئینی عمل کو بے معنی کرنے کے مترادف ہے۔مشترکہ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہیکہ سپریم کورٹ کی تقسیم سے حکومت میں شامل جماعتوں کے موقف کی پھر تائید ہوئی، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے کوئی جج بینچ میں شامل نہ کرنابھی افسوسناک ہے، حکمران جماعتیں اس اقدام کو پارلیمان اور اس کے اختیار پر شب خون قرار دیتی ہیں، اس اقدام کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔حکمران جماعتوں کے اعلامیے میں کہا گیا ہیکہ پارلیمان کا اختیار چھیننے اور اس کے دستوری دائرہ کار میں مداخلت کی کوشش کی مزاحمت کی جائے گی، آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمان کے اختیار پر سمجھوتانہیں کیاجائے گا۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ متنازع بینچ کی تشکیل سے نیت اور ارادیکے علاوہ آنے والے فیصلیکا بھی واضح اظہار ہوجاتا ہے، بل کو سماعت کے لیے مقرر کرنے سے نیت اور ارادے کے علاوہ آنے والے فیصلے کا بھی واضح اظہار ہورہا ہے۔واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کی ہیں۔درخواستوں پر سماعت کے لیے چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر،ر جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کر کے توثیق کے لیے صدر پاکستان کو بھیجا تھا تاہم صدر عارف علوی نے بل نظر ثانی کے لیے واپس اسپیکر کو بھیج دیا تھا۔دو روز قبل حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور کروا لیا تھا۔ اب بل کو دوبارہ صدر کے پاس بھیجا جائے گا، اگر صدر نے 10 روز کے اندر بل کی منظوری نہ دی تو بل خود بخود قانون کا حصہ بن جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں