3

حکومت اور پی ٹی آئی کا مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق (اداریہ)

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہو گیا ہے جسے مثبت قرار دیا جا رہا ہے، اگلا دور 2جنوری کو ہو گا، دونوں فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے مذاکرات میں حکومت کے 7پی ٹی آئی کے 3ارکان شریک ہوئے علی امین گنڈاپور’ عمر ایوب’ سلمان اکرم راجہ اجلاس سے غیر حاضر رہے پی ٹی آئی راہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ حکومت نے مان لیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ملکی مفاد کو مقدم رکھا جائے رانا ثناء اﷲ خاں نے کہا کہ مذاکرات میں کوئی گارنٹیئر نہیں لیکن درمیانی راستہ ہی نکالنا پڑتا ہے اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ میں ہم سب قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، مذاکرات میں حکومت نے پی ٹی آئی سے چارٹر آف ڈیمانڈ مانگ لیا، حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین مذاکرات کیلئے کمیٹیوں کا بند کمرے میں ہونے والا پہلا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا، (ن) لیگ کے راہنما عرفان صدیقی نے کہا کہ بات چیت مثبت ماحول میں ہوئی اور پی ٹی آئی کے مطالبات کی روشنی میں مذاکرات کو آگے بڑھایا جائے گا پی ٹی آئی نے مذاکرات میں عمران خان سمیت تمام قیدیوں کی رہائی 9مئی اور 26نومبر ڈی چوک فائرنگ پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے ابتدائی مطالبات پیش کر دیئے پی ٹی آئی راہنمائوں نے کہا ہے کہ ہم ایک چارٹر آف ڈیمانڈ 2جنوری کو پیش کریں گے اسد قیصر نے بانی پی ٹی آئی سے رابطہ استوار کروانے کا بھی مطالبہ کیا حکومت نے عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ تسلیم کیا صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ہم کوئی ایسا مطالبہ نہیں کر رہے جو ماورائے آئین ہو ہم کوئی ریلیف نہیں مانگ رہے بلکہ فیکٹ اینڈ فائنڈنگ چاہتے ہیں ہم سیاسی قیدیوں کی رہائی کی بات کرتے ہیں حکومت کے پاس تمام اختیارات ہیں وہ ہمارے مطالبات پورے کرے، ہم نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا بھی مطالبہ کمیٹی کے سامنے رکھا ہے، وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثناء اﷲ خاں نے کہا ہے کہ پارلیمانی جمہوری نظام پولیٹیکل ڈائیلاگ کے بغیر آگے نہیں چل سکتا، وزیراعظم شہباز شریف نے حکومتی اتحاد کے ممبران پر مشتمل مذاکرات کمیٹی میں ارکان قومی اسمبلی اعجاز الحق اور سردار خالد مگسی کو شامل کر دیا وزیراعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ ملک کے وسیع تر مفاد کیلئے مذاکرات میں مفید پیش رفت ہو گی ملک کا مفاد سب سے مقدم ہے،، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا عمل نیک شگون ہے اس سے جمہوریت مضبوط ہو گی جمہوریت میں مذاکرات ہی سیاسی مسائل کا واحد حل ہیں وزیراعظم شہباز شریف نے اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے حکومتی اتحاد کے اراکین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے جو مثبت اقدام ہے اور اب امید کی جا سکتی ہے کہ تحریک انصاف کو ایک موقع ملے گا کہ وہ اپنے ماضی بالخصوص گزشتہ دو ڈھائی سال کے الزامات’ انتشار’ جلائو گھیرائو’ فوج سے ٹکرائو’ ملکی معیشت پر حملوں کی منفی سیاست کو خیرباد کہہ کر اپنے لئے پولیٹیکل اسپیس پیدا کرے اس منفی سیاست نے سب سے بڑا نقصان خود پی ٹی آئی کا ہی کیا ہے اور عمران خان کیلئے مشکلات میں اضافہ کا باعث بنی پی ٹی آئی کی بدقسمتی رہی کہ عمران خان اپنی پارٹی اور اپنے اردگرد موجود ایسے افراد کی بات سنتے رہے جنہوں نے ان کو اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ ساتھ فوج سے بھی لڑوا دیا الزامات جھوٹے پروپیگنڈے اور گالم گلوچ کے کلچر کو پارٹی میں تقویت دی اور بعض ایسے اقدامات بھی کئے گئے جو پاکستان کے مفاد میں نہ تھے اس میں عمران خان کا قصور اس لئے زیادہ ہے کہ انہوں نے اپنی پارٹی کے سمجھدار راہنمائوں کی بجائے جذباتی’ جھوٹے اور شرارتی لوگوں کی بات زیادہ سنی اور اب پارٹی اس حال تک پہنچ چکی کہ ہر قسم کا احتجاج کر کے دیکھ لیا 9مئی بھی کر لیا قومی معیشت کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع نہیں چھوڑا سول نافرمانی کی کال بھی دے دی مگر بانی پی ٹی آئی اور انکی موجودہ قیادت کو اتنی کامیابی نہیں مل سکی جس کی ان کی توقع تھی اور بالآخر مذاکرات کی میز پر آنا ہی پڑا چونکہ اب مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے ایک دور اختتام کو پہنچا دوسرے دور کی تاریخ سامنے آ ئی ہے لہٰذا اب ضرورت اس امر کی ہے کہ پی ٹی آئی خود کو ایک درست سوچ والی سیاسی جماعت کی صورت میں سامنے آئے ملک کے مفاد کے فیصلے کرنے میں حکومت کا ساتھ دے اور سنجیدگی کے ساتھ حکومت کے ساتھ بامقصد مذاکرات کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں