وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز نے اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے جو قابل قدر اقدامات اٹھائے ہیں، ان سے پنجاب بھر میں تعمیر وترقی کا ایک نیا دور شروع ہوا’ یہ بات قابل صد تحسین ہے کہ اس سے عوام کو بھرپور ریلیف ملا ہے، سرکاری تقریبات کے دوران ان کی ہر بات پر مکمل توجہ ہوتی ہے، ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر اور بیٹے کو بھی کبھی کسی سرکاری تقریب میں ان کے ہمراہ نہیں دیکھا گیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کو اپنی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے اور وہ سرکاری امور میں کوئی مداخلت نہیں چاہتیں، زندہ دلان فیصل آباد اِن سے گہری محبت رکھتے ہیں۔ انہیں بھی فیصل آباد سے خصوصی لگائو ہے اور پنجاب کے اس دوسرے بڑے شہر کی تعمیر وترقی میں انہوں نے ہمیشہ گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے، ان کی جانب سے فیصل آباد کے شہریوں کے لیے ایک اور خوشخبری یہ ہے کہ پنجاب حکومت نے فیصل آباد میں میٹروبس شروع کرنے کے منصوبے کی منظوری دیدی ہے، جس پر 70ارب روپے لاگت آئے گی اور اس کے لیے بجٹ کی منظوری دیدی گئی ہے، اس اقدام کا مقصد فیصل آباد کے لوگوں کو ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولتیں فراہم کرنا ہے، یہ فیصل آباد میں بڑے پیمانے پر پہلا پبلک ٹرانسپورٹیشن سسٹم ہو گا، میٹروبس سروس تین اہم راستوں کا احاطہ کرے گی، کمال پور انٹرچینج سے سمندری روڈ’ نڑوالا اڈہ سے ستیانہ روڈ اور جھنگ روڈ سے جڑانوالہ روڈ کے تمام راستوں کے لیے مرکزی نقطہ کے طور پر کام کرے گی، وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف نے سرکاری اداروں کے افسران کو بھی پابند کیا ہے کہ وہ دس بجے سے ساڑھے گیارہ بجے تک عوامی شکایات سنیں اور لوگوں کو درپیش مسائل کے ترجیحی بنیادوں پر حل کیلئے تمام ذرائع بروئے کار لاتے ہوئے عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے، پنجاب حکومت کا بجلی صارفین کو اربوں روپے کا ریلیف بھی وہ احسن اقدام ہے جسے ہر خاص وعام نے سراہا ہے، یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے لوگوں کو چکرا کر رکھ دیا ہے، بجلی کے بھاری بل ادا کرنے کی عام آدمی میں سکت نہیں ہے، گزشتہ مہینوں ایسے واقعات بھی پیش آئے کہ بجلی کے بھاری بل ادا کرنے کی سکت نہ رکھنے والے لوگ اقدام خودکشی پر بھی مجبور ہو گئے، عام لوگوں کو یہ دہائی دیتے بھی سنا گیا کہ ان کے کے لیے دو وقت کا کھانا مشکل بن چکا ہے اور وہ بجلی کے بھاری بل کیسے ادا کریں، ان حالات میں وزیراعلیٰ پنجاب نے عوامی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے بجلی صارفین کو اربوں روپے کا ریلیف دیا اور بھاری بجلی بلوں کے ستائے لوگوں نے سکھ کا سانس لیا، محترمہ مریم نواز شریف نے عوامی بھلائی پر مکمل توجہ مرکوز کر رکھی ہے زندہ دلان پنجاب اس کی مثالی کارکردگی سے خوش ہیں مگر یہ بات غور طلب ہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کو تنظیمی طور پر مزید مضبوط اور فعال بنانے پر توجہ نہ دی جا رہی ہے، وفاق اور پنجاب میں حکومت کی کارکردگی قابل قدر ہے مگر حکمران جماعت کو تنظیمی طور پر مضبوط بنانے پر بھی مکمل توجہ دینا ضروری ہے، دیکھنے میں آ رہا ہے کہ وفاق اور پنجاب میں حکومتیں ہونے کے باوجود لیگی کارکنوں حتیٰ کہ پارٹی ٹکٹ ہولڈروں کو بھی سرکاری اداروں میں ”نولفٹ” جیسی صورتحال کا سامنا ہے۔ بلاشبہ! کارکن کسی بھی سیاسی جماعت میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتے ہیں اور وہ ہمہ وقت عوامی خدمت کے لیے متحرک رہ کر لوگوں کے مسائل حل کرتے ہیں، پارٹی قائدین کی ہر کال پر لبیک کہنا ان کا شیوہ ہوتا ہے وہ دن’ رات’ گرمی’ سردی یا کسی بھی قسم کی رکاوٹ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عوامی خدمت میں پیش پیش رہتے ہیں’ سیاسی کارکنوں کو جیل کی سلاخوں’ مارپیٹ اور بھوک وافلاس کی بھی پرواہ نہیں ہوتی اور وہ پارٹی کیلئے اپنی جان تک وقف کر دیتے ہیں، مگر جب اقدار میں آ کر ان کارکنوں کو نظرانداز کرنا شروع کر دیا جائے تو یہ قطعی نامناسب بات ہوتی ہے اور اس کا نقصان حکمران جماعت کو بھی ہوتا ہے اور اس کی عوامی مقبولیت میں کمی ہونے لگتی ہے، ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں کہ جب سیاسی جماعتیں اقتدار میں آکر اپنے کارکنوں کو اہمیت اور جائز مقام دیں تو اس سے عوام کیلئے بھی آسانیاں پیدا ہوتی ہیں، دیرینہ عوامی مسائل کے حل میں سیاسی کارکنوں کا کردار ایک مسلمہ حقیقت ہے، سڑکوں کی تعمیر ومرمت’ گلی محلوں کی بہتری سمیت دیگر مسائل کیلئے آواز اٹھا کر انہیں حل کروانا سیاسی کارکنوں کا کام ہے، الغرض عوامی بھلائی کے بے شمار کام سیاسی کارکنوں کے ذریعے ہی سرانجام پاتے ہیںلیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ ان کی سرکاری اداروں تک رسائی آسان بنائی جائے، مگر اس کے برعکس حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو نظرانداز کیا جانے لگا اور انہیں اکثر یہ گلے شکوے کرتے سنا جا رہا ہے کہ وہ عوامی مسائل کے حل کیلئے متعلقہ اداروں میں جائیں تو انہیں اہمیت نہیں دی جاتی اور سرکاری افسران عوامی مشکلات کے حل کیلئے بلند کی جانیوالی ان کی آواز سنی ان سنی کر دیتے ہیں، سیاسی کارکنوں حتیٰ کہ لیگی ٹکٹ ہولڈرز کو جس صورتحال کا سامنا ہے وہ مناسب بات نہیں ہے، کارکنوں کو ان کا جائز مقام دینا چاہیے، وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کو چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں اپنے چچا جان کی تقلید کرنیکی بجائے اپنے والد محترم’ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد نواز شریف کے نقش قدم پر چلیں، جنہوں نے اپنے تمام ادوار اقتدار میں کارکنوں کو ان کا جائز مقام دیا، حکمران جماعت کے مرکزی رہنمائوں کو مدنظر رکھنا چاہیے کہ سوشل میڈیا مہم ہی عوام کی نظروں میں آنے کا ذریعہ نہیں ہوتی بلکہ پائیدار عوامی مقبولیت کے لیے سیاسی جماعتوں کے قائدین اپنے کارکنوں کو اہمیت دیتے ہیں، لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد نواز شریف’ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف لیگی کارکنوں کے گلے شکوے دور کریں، انہیں ہر جگہ بھرپور پذیرائی دی جائے تاکہ وہ عوامی مسائل حل کروائیں اور حکمران جماعت کو حقیقی معنوں میں مقبولیت اور عوامی پذیرائی حاصل ہو سکے۔
19