لاہور (بیوروچیف) جوہر ٹائون میں غزل ہاسٹل میں خواتین کی مبینہ نازیبا ویڈیوز بنانے کے معاملہ میں تحقیقات کے دوران خواتین کے ہاسٹل میں کیمرہ لگنے کا انکشاف ہوا ہے۔خفیہ کیمرہ مبینہ طور پر غزل ہاسٹل کے واش روم میں انتظامیہ کی جانب سے لگایا گیا تھا،خفیہ کیمرے کے ذریعہ ہاسٹل میں رہائش پذیر لڑکیوں کی ویڈیوز بنائی جارہی تھیں ،طالبہ کے چچا کی شکایت پرتھانہ جوہر ٹائون میں 7 ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ہاسٹل میں پنجاب کے مختلف شہروں کی 40 سے زائد طالبات رہائش پذیر تھی،ہاسٹل بی او آر سوسائٹی کا رہائشی میاں سلیم اور اسکی اہلیہ فوزیہ چلا رہی تھی،مقدمہ میں وہاڑی کے رہائشی صغیر، شیخوپورہ کا رہائشی تیور شہزاد ،جھنگ کا محمد زبیر، پاکپتن کا عرفان ،رحیم یار خان کے علی حسن کو نامزد کیاگیا ہے۔مقدمہ میں ہاسٹل مالک میاں سلیم اور اہلیہ فوزیہ سلیم کوبھی نامزد کیا گیا۔مقدمہ ضلع گجرات کے رہائشی ناصر محمود کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ پولیس کے مطابق مقدمے میں نامزد تمام ملزمان 15کال ہوتے ہی موقع سے فرار ہو گئے،پولیس کی جانب سے ہاسٹل کو مقدمہ درج ہونے کے بعد خالی کروا نے کے بعد طالبات کے بیانات قلم بند کرلئے گئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق طالبات نے بیانات میں واش رومز میں کیمرہ لگنے کی تصدیق کردی۔
