76

دبئی پراپرٹی لیکس نے تہلکہ مچا دیا (اداریہ)

دبئی میں غیر ملکیوں کی 400 ارب ڈالرز کی جائیدادوں کے انکشاف کے بعد تہلکہ مچ گیا ہے، بھارت پہلے نمبر پر ہے جس کے 29ہزار 700 مالکان کی 35ہزار جائیدادیں ہیں جن کی مالیت 17ارب ڈالر ہے جبکہ اس فہرست میں پاکستانی شہری دوسرے نمبر پر ہیں پاکستانی شہریت والے 17ہزار مالکان کی دبئی میں گیارہ ارب ڈالر کی 23ہزار جائیدادیں ہیں ان میں سیاستدان’ حکومتی اہلکار’ ریٹائرڈ سرکاری افسران’ 12ریٹائرڈ جرنیل’ ایک پولیس چیف’ ایک سفارت کار’ ایک سائنس دان شامل ہیں’ پراپرٹی لیکس میں صدر مملکت آصف علی زرداری کے تینوں بچوں’ وزیرداخلہ محسن نقوی کی اہلیہ’ حسین نواز’ پرویز مشرف’ شوکت عزیز’ سینیٹر فیصل واوڈا’ صوبائی وزیر شرجیل میمن’ ان کے گھر والے’ فرح گوگی’ شیرافضل مروت’ سندھ بلوچستان اسمبلی کے چار ایم این ایز اور 16 ایم پی ایز شامل ہیں’ دبئی انلاکڈ’ نامی یہ پروجیکٹ زیادہ تر 2020ء اور 2022ء کے درمیان کے ایسے اعداد وشمار پر مبنی ہے جو دبئی میں لاکھوں جائیدادوں کا تفصیلی جائزہ اور ان کی ملکیت یا استعمال کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے اس رپورٹ میں وہ جائیدادیں شامل نہیں جو کمپنیوں کے نام پر خریدی گئیں اور جو کمرشل علاقوں میں موجود ہیں یہ اعداد وشمار سینٹرفار ایڈوانسڈ ڈیفنس اسٹیڈیز نے حاصل کئے ہیں جو واشنگٹن ڈی سی میں واقع ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے اس کے بعد اسے ناروے کے مالیاتی آئوٹ لیٹ ای 24 اور آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ کے ساتھ شیئر کیا گیا جس نے 58ممالک کے 74میڈیا آئوٹ لیٹس کے نامہ نگاروں کے ساتھ 6ماہ کے تحقیقاتی منصوبے کو انجام دیا اس میں متعدد سزا یافتہ مجرموں’ مفرور ملزمان اور سیاسی شخصیات کو بے نقاب کیا گیا ہے، دبئی پراپرٹی لیکس فہرست میں پاکستانی شہریوں کی 23ہزار جائیدادوں کا انکشاف ہوا ہے پراپرٹی لیکس کے ڈیٹا میں اومنی گروپ کے چیف فنانشل آفیسر اسلم مسعود اور ان کی اہلیہ کو بھی متعدد جائیدادوں کے لسٹڈ مالک کے طور پر دکھا گیا ہے ان میں ایک جائیداد کی قیمت بارے پتہ چلا کہ اسے مارچ 2013ء میں 8کروڑ پاکستانی روپے میں خریدا گیا تھا سہراب ڈنشا بھی دبئی میں جائیداد کے مالک ہیں انہوں نے 2015ء ایک ولا خریدا جس کی قیمت تقریباً 9کروڑ روپے تھی راولپنڈی کے ایک معالج حامد شاہ بھی متعدد جائیدادوں کے مالک ہیں پراپرٹی لیکس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ محسن نقوی کی اہلیہ دبئی میں جائیداد کی مالک ہیں رپورٹ کے مطابق 17ہزار پاکستانیوں کی دبئی میں جائیدادیں ہیں جن سے کرایوں کی مد میں بھاری رقوم حاصل کی جا رہی ہیں پاکستانیوں کے بعد برطانوی’ سعودی شہریوں نے بھی دبئی میں جائیدادیں خرید رکھی ہیں 204قومتیوں کے افراد کی جائیدادوں کی کل مالیت 386 ارب ڈالر ہے،، مختلف اوقات میں منظرعام پر آنیوالے اسکینڈل کے بعد اب دبئی پراپرٹی لیکس کے انکشاف نے بڑی بڑی شخصیات کو بے نقاب کر دیا ہے دبئی میں غیر ملکیوں کی جائیدادوں میں بھارت کی پہلی جبکہ پاکستان کی دوسری پوزیشن ہے پاکستانی شہریت والے 17ہزار مالکان کی 11ارب ڈالرز کی 23ہزار جائیدادیں ہیں بعض پاکستانیوں کی ایک جائیداد کی قیمت پاکستانی کرنسی کے حساب سے آٹھ کروڑ’ 10کروڑ تک ہے جن افراد نے دبئی میں اربوں ڈالر کی جائیدادیں بنا رکھی ہیں وہ جب پاکستان میں آتے ہیں تو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ ایک عام شہری ہیں اور حکومت سے اپنے کاروبار اور بیرون ملک جائیدادوں کے حوالے سے کچھ بتانے سے گریز کرتے ہیں جبکہ حقیقت میں وہ بڑی بڑی جائیدادوں کے مالک ہوتے ہیں مگر اپنے ملک کو ٹیکس دینے سے گریزاں رہتے ہیں اصولی طور پر ان کو محب وطن کی حیثیت سے اپنے ملک میں سرمایہ کاری کر کے اپنے وطن کو فائدہ پہنچانا چاہیے مگر وہ اپنے ملک میں کمائی دولت غیر ملکیوں میں منتقل کر کے جائیدادیں بنا کر ان سے فائدے حاصل کرتے ہیں اپنے ملک کو ٹیکس دینے کیلئے تیار نہیں دبئی پراپرٹی لیکس رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد حکومتی اداروں کو چاہیے کہ ایسے افراد جن کی بڑی بڑی جائیدادیں دبئی میں موجود ہیں ان کی چھان بین کرے اور انہیں اپنے ملک میں سرمایہ کاری کیلئے راغب کرے تاکہ ملکی معیشت کو استحکام حاصل ہو سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں