12

دہشتگردی کیخلاف وفاق اور چاروں صوبے متحد (اداریہ)

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت عسکری وصوبائی قیادت کے اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف دوٹوک موقف اپنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وفاق اور چاروں صوبائی حکومتیں اس ایشو پر ایک ہو گئیں اجلاس کے شرکاء کا نیشنل ایکشن پلان کے تحت قومی بیانیہ مضبوط کرنے پر اتفاق’ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کا سدباب’ قومی نصاب میں دہشت گردی کے حوالے سے آگاہی شامل کرنے کا فیصلہ اجلاس میں آزاد کشمیر سمیت چاروں صوبوں کے نمائندے شریک ہوئے ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ قومی بیانیے کے لیے ڈیجیٹل میڈیا پر بھی مواد شیئر کیا جائے’ دہشت گردی کے منفی معاشرتی اثرات کو اجاگر کیا جائے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کی روک تھام کیلئے بھرپور اقدامات کئے جائیں ”رب ذوالجلال کا احسان پاکستان” تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کا فرض ہے کہ وہ آگے بڑھ کر پاکستان کے معاشی’ معاشرتی اور دہشت گردی کے مسئلے کے حل کیلئے کردار ادا کریں انہوں نے کہا آج دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ایک مرتبہ افواج پاکستان قربانیاں دے رہی ہیں اس کے باوجود ملک کے اندر تفریق ہے، مذہبی منافرت ہے، لسانیت کی بنیاد پر تفریق ہے، ذاتی خواہشات آگے لانے کیلئے قومی مفاد قربان کرنے جو سوچ ہے وہ بے وفائی ہے ان کا کہنا تھا کہ عظیم ملک پاکستان کے لیے ہم نے قربانیاں دیں آج وہاں پر ترقی اور خوش حالی کے مناظر کے بجائے تفریق ہے اور اپنے اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے ملکی استحکام’ عزت اور وقار کو دائو پر لگایا جا رہا ہے وزیراعظم نے کہا آج بھی موقع ہے کہ فیصلہ کریں کہ پاکستان کے وسیع تر مفاد کی خاطر اپنی تمام ذاتی خواہشات اور انا کو پاکستان کے تابع کریں اس سے بڑی ملک کی کوئی خدمت نہیں ہو سکتی،، اس وقت ملک میں دہشت گردوں کے خلاف وفاق صوبائی حکومتوں اور عسکری قیادت کو متحد ہو کر دہشت گردوں پر ضرب کاری لگانا ہو گی دہشت گردی کے واقعات نے ملک میں ایک بار ے یقینی کی سی کیفیت پیدا کر رکھی ہے جس سے نمٹنا ضروری ہو چکا ہے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کا دہشت گردی کے خلاف دوٹوک موقف اپنانے کا فیصلہ خوش آئند ہے، امن دشمن قوتیں دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے ہر ہتھکنڈا استعمال کر رہی ہیں جس کا مقصد پاکستان میں افراتفری پیدا کرنا ہے مگر ہماری افواج اور سیاسی قیادت اس عفریت کا قلع قمع کرنے کیلئے متحد ہے یہ ایک حقیقت ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ اسی صورت ممکن ہے جب سول اور عسکری قیادتیں مل بیٹھ کر کوئی ٹھوس لائحہ عمل طے کریں، سیاسی قیادت اپنے باہمی اختلافات بھلا کر متحد ہوتا کہ دشمنوں کا مقابلہ کیا جا سکے اس کیلئے نیشنل ایکشن پلان کا بھی ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے دو روز قبل بلوچستان میں جو دہشت گردی کے واقعات پیش آئے ان میں سے ایک گوادر میں ہوا جہاں نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ سے 6مسافر جاں بحق ہو گئے جبکہ دوسرا واقعہ کوئٹہ کا ہے جہاں بم دھماکے میں تین افراد شہید’ اکیس زخمی ہو گئے۔ علاوہ ازیں کوئٹہ’ کراچی روڈ پر دو مقامات سے بم برآمد ہوئے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر قوم کو تشویش ہے اور قوم کا مطالبہ ہے کہ دہشت گردوں پر کاری وار کر کے ان کا خاتمہ کیا جائے۔ دہشت گردی ختم کرنے میں ہماری فوج نے اہم کردار ادا کیا ہے اور اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے سیاسی قیادت اور پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ ہے’ دہشت گردی ایک عالمی خطرہ ہے جس سے سب کو متحد ہو کر نمٹنا ہے فوج کا کردار دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کئی پہلوئوں پر مشتمل ہے، فوج کا یہ کردار بغیر چیلنجز کے نہیں ہے ہمیں پاک فوج کی قدر کرنی چاہیے فوج ہے تو ہم ہیں افواج پاکستان نے ملک کو محفوظ اور مضبوط بنانے میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے پاکستانی قوم اور افواج کے درمیان بے حد مضبوط رشتہ ہے بدقسمتی سے چند لوگ اس رشتے کو کمزور کرنے کیلئے مختلف اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر فرد دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے اپنا اپنا کردار ادا کرے سوشل میڈیا پر انتہائی اہم اداروں کے خلاف پوسٹیں کرنے والوں کا محاسبہ کرے اور ہر شخص اپنے اردگرد ملک دشمنوں پر نظر رکھے سہولت کاروں پر بھی کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے اس کے علاوہ ملک میں موجود تمام افغانیوں کو ہر صورت ملک بدر کیا جائے کیونکہ یہ پاکستان کے وفادار نہیں ہیں ان سے جتنی جلدی چھٹکارا ممکن ہو سکے حاصل کر لیا جائے ان کو پاکستان میں قیام کیلئے ایک دن کی بھی توسیع نہ دی جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں