5

دہشت گردوں کا وجود مٹانا ناگزیر قرار (اداریہ)

ان دنوں دہشت گردوں نے صوبہ بلوچستان کو نشانے پر رکھا ہوا ہے صوبہ کے مختلف مقامات پر دہشت گردی کے واقعات سے خوف کے سائے لہرا رہے ہیں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بلوچوں کو بھی خطرات کا سامنا ہے جبکہ دہشت گردوں کو پنجاب کے باشندوں سے تو اﷲ واسطے کا بیر ہے اور وہ مسافر بسوں سے پنجاب کے سکونتی شناختی کارڈ دیکھ کر ان پر گولیوں کی بوچھاڑ برسانے میں دیر نہیں کرتے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ دہشت گرد صوبوں کے درمیان نفرت کی دیوار کھڑی کرنی چاہتے ہیں گزشتہ دنوں بلوچستان کے دکی ضلع میں کوئلہ کانوں پر دستی بم اور راکٹ حملے میں 21کان کنوں کو دہشت گردوں نے شہید کر دیا ان مزدوروں کا تعلق بلوچستان کے علاقوں سے ہی تھا حملہ آوروں کی طرف سے فائرنگ کرنے سے پہلے بلند آواز میں کہا گیا کہ ہم نے کہا تھا کہ یہاں کام بند کر دو اسکے بعد انہوں نے نہتے مزدوروں پر حملہ کر دیا جس میں راکٹ لانچر’ ہینڈ گرنیڈ اور دوسرا بھاری اسلحہ استعمال کیا گیا حملہ آوروں کی للکار سے بادی النظر میں یہی عندیہ ملتا ہے کہ جس جگہ کام جاری تھا وہ جگہ متنازعہ ہے یقینا علاقہ کی انتظامیہ کو بھی اس کا بخوبی علم ہو گا جس کا انتظامیہ کو بروقت نوٹس لینا چاہیے تھا تاکہ یہ ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو سکے، حملہ آوروں کا راکٹ لانچر اور بھاری اسلحہ باآسانی ہدف تک لے جانا انتظامیہ اور سکیورٹی اداروں کے لیے لمحہ فکریہ ہنا چاہیے بالخصوص ایسے وقت میں جب بلوچستان دہشت گردوں کے ہدف پر ہے جن کی سرپرستی بھارت اور کابل انتظامیہ کر رہی ہے 21مزدوروں کی شہادت کا واقعہ اس امر کا متقاضی ہے کہ حملہ آوروں کو فوری گرفتار کر کے انہیں کڑی سے کڑی سزا دی جائے تاکہ شہریوں کو مطمئن کیا جا سکے بلوچستان پہلے ہی محرومیوں کا شکار ہے جسے ہر حکومت کی طرف سے نظرانداز کیا جاتا رہا ہے یہی وجہ ہے کہ وہاں کے ناراض بلوچ مختلف علیحدگی پسند تحریکوں میں شامل ہیں جس کا بھرپور فائدہ ہمارا ازلی دشمن بھارت اٹھا رہا ہے بلوچستان میں پے درپے دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر صوبہ میں سکیورٹی مزید سخت کرنا وقت کی ضرورت ہے فتنہ الخوارج سمیت ان کالعدم تنظیموں کے گرد بھی گھیرا تنگ کرنا ضروری ہے جو ملک میں خوف وہراس پھیلانے میں مصروف ہیں ان کے سرپرست دور بیٹھے ڈور ہلا رہے ہیں اور کالعدم تنظیموں کے ارکان بھاری فنڈنگ کے عوض پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کیلئے افراتفری پھیلا رہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ خواہ کالعدم تنظیمیں ہوں یا فتنہ الخوارج ان سب کا صفایا کیا جائے تاکہ ان کو دوبارہ سر اٹھانے کا موقع نہ مل سکے دہشت گردوں کا وجود مٹائے بغیر ملک میں امن کا قیام نہیں ہو سکتا استحکام پاکستان کیلئے ملک دشمن عناصر کے خلاف سخت گیر کارروائیاں کی جانی چاہئیں خاص طور پر پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں پر خصوصی نظر رکھی جائے اور ان کو ملکی قوانین کے مطابق افغانستان واپس بھجوایا جائے کیونکہ افغان باشندوں کی بڑی تعداد ملک دشمن کارروائیوں میں ملوث ہے اور اس کے باقاعدہ ثبوت بھی قانون اداروں کے پاس موجود ہیں لہٰذا ان کو ناپسندیدہ عناصر قرار دے کر ملک بدر کیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں