6

دہشت گردی کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح (اداریہ)

پورے ملک میں ایک بار پھر دہشت گرد سرگرم ہو چکے ہیں پے درپے دہشت گردی کے واقعات نے قوم میں بے چینی بڑھا دی ہے جبکہ حکومت اور عسکری قیادت دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے ایک پیج پر ہیں ملک کے مختلف مقامات پر ہونے والے دہشت گردی کے واقعات ملک دشمن عناصر کی منظم سازش ہے جس میں مشرقی اور شمال مغربی سرحدوں پر واقع اور پڑوسی ممالک عمومی طور پر ملوث ہیں اور ان کا مقصد پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کو نقصان پہنچانے کے سوا کچھ نہیں ہو سکتا خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات اس بات کا تقاضا کر رہے ہیں کہ ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف بے رحم آپریشن کیا جائے ٹی ٹی پی سمیت دیگر کالعدم تنظیموں کے خفیہ ٹھکانوں کو ختم کرنے کیلئے بھرپور طریقہ سے کارروائیاں کی جائیں، ملک سے دہشت گردوں کے خاتمہ کیلئے جتنی قربانیاں افواج پاکستان دے رہی ہیں دنیا میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی آرمی پبلک سکول میں دہشت گردی کے بڑے واقعہ کے بعد ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے سرجوڑ کر دہشت گردوں کے خلاف فوری آپریشن کرنے اور دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد نیشنل ایکشن پلان پر عمل کیا گیا افواج پاکستان نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے آپریشن کر کے دہشت گردوں کو چُن چُن کر ہلاک کیا قبائلی علاقوں میں ان کے خفیہ ٹھکانے مسمار کئے بھاری گولہ بارود بھی قبضہ میں لیا اس کے بعد ایک اور آپریشن (ضرب عضب) شروع کیا گیا جس میں دہشت گردوں پر ایک اور کاری وار کر کے ان کو ملک سے بھاگنے پر مجبور کر دیا گیا دہشت گردوں نے افغان سرحد کے ذریعے افغانستان میں پناہ لی دہشت گرد بھارت کی آشیرباد سے پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیں جن کے خلاف افواج پاکستان سرگرم عمل ہیں اور ٹی ٹی پی’ بی ایل اے ودیگر کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں بلوچستان میں ترقی بھارت افغانستان اور دیگر دشمنوں کو ہضم نہیں ہو رہی اور وہ پاکستان میں افراتفری پھیلانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے بدقسمتی سے ملک میں کم وبیش دس برسوں سے سیاسی عدم استحکام ہے اور اس کی وجہ سے ملکی ترقی وغیر ملکی سرمایہ کاری میں رکاوٹیں آ رہی ہیں اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کا حکومت کا مکمل ساتھ دینا ناگزیر ہے اور سیاسی عدم استحکام کو سیاسی استحکام میں بدلنا وقت کی ضرورت ہے تمام سیاسی قیادتوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہو گا اور حکومت اور عسکری قیادت کے ہاتھ مضبوط کرنا ہونگے دہشت گردی کیخلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر ہی ملک دشمنوں کو شکست دی جا سکتی ہے ملک کے اندر دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور حمائتیوں کا قلع قمع کرنے اور دہشت گرد جہاں بھی ہوں ان کے ہینڈلرز جہاں بھی ہیں ان کی سرکوبی اور خاتمہ کرنے سے ہی اس ناسور سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے وفاقی حکومت کا غیر قانونی افغان مہاجرین کی بے دخلی کا اعلان بالکل درست فیصلہ ہے مگر کے پی حکومت کے وزیراعلیٰ نے اس فیصلے کی مخالفت اور مہاجرین کو پاکستانی شہریت دینے کی حمایت کی ہے حالانکہ دہشتگردی کے واقعات میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کے مصدقہ ثبوت ملے ہیں اس کے باوجود وزیراعلیٰ KP کی افغان مہاجرین کی حمایت افسوسناک ہے گنڈاپور کو صوبے میں دہشتگردی کی روز بروز بڑھتی وارداتیں’ بے گناہ پاکستانیوں اور سکیورٹی اداروں بشمول کے پی پولیس کی قربانیوں کی کوئی پرواہ نہیں قوم مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت اورا دارے فوری حرکت میں آ کر پہلے ملک کے اندر دہشتگردوں کے سہولت کاروں سے نمٹیں اس سے دہشتگردوں کی سرکوبی آسان ہو جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں