صوبہ بلوچستان اورخیبرپختونخواہ میں ایک بارپھر دہشت گرد سرگرم ہوگئے دہشت گردی کی تازہ لہر پرقابوپانے کیلئے افواج پاکستان اوردیگر فورسزان دہشت گردوں کی سرکوبی کیلئے اپنی قومی ذمہ داری نبھانے میں مصروف ہیں چند ماہ کے دوران متعدد جگہوں پر سماج دشمن عناصر نے سکیورٹی فورسز اورقانون نافذ کرنے والے جوانوں پرحملے کئے ہمارے نڈر اور بہادرجوانوں نے جرات سے دہشت گردوں کے خلاف جوابی کارروائی کی اورتک درجنوں دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جا چکا ہے جنوبی وزیرستان میں بھی سکیورٹی فورسزنے انٹیلی جنس بیسڈآپریشن میں 8دہشت گردوں کوہلاک کردیا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق سکیورٹی فورسز نے سراروغہ میں آپریشن کیا آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز اوردہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں 8دہشت گرد مارے گئے آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشت گرد سکیورٹی فورسز اورشہریوں کے خلاف متعدد کارروائیوں میں ملوث تھے ان سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیاگیا”دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے پاکستان سے خاررکھنے والے بعض ممالک کا ہاتھ ہے جن میں بھارت اورافغانستان سرفہرست ہیں بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے اورپاکستان کوغیرمستحکم کرنیکی کوئی کوشش ہاتھ سے جانے نہیں دیتا جبکہ افغانستان میں جب سے افغان طالبان کی حکومت آئی ہے تب سے افغان سرزمین میں پناہ لینے والی کالعدم جماعت ٹی ٹی پی پاکستان کے دوصوبوں بلوچستان اورکے پی کے میں دہشت گردی کی کارروائیاں کررہی ہے پاکستان کی سکیورٹی فورسز کے متعدد جوانوں کو شہید کیاگیا دہشت گردی کی تازہ لہرپرپوری قوم میں تشویش پائی جاتی ہے پوری قوم کا اپنی بہادر افواج اور دیگرفورسز سے مطالبہ ہے کہ دہشت گردوں کا قلع قمع کرے قوم اپنے جوانوں کے ساتھ ہے بلوچستان اورکے پی کے افغانستان کی سرحد سے ملتے ہیں افغان حکومت نے کالعدم ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروہوں کو کھیل کھیلنے کی اجازت دی ہوئی ہے افغان طالبان یقیناً اس بات سے بے خبر نہیں ہوں گے کہ ٹی ٹی پی جیسے دہشت گردگروہوں اورتنظیموں کو بھارت مسلسل اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرتا آرہا ہے اوریہ سلسلہ اس وقت بھی جاری ہے اس کے باوجود افغان طالبان کا ایک برادر مسلم ملک کے خلاف ٹی ٹی پی جیسے شرپسند گروہوں کوبلاروک ٹوک کارروائیاں کرنے دینا اس نظریے سے وابستگی پربڑا سوالیہ نشان ہے جوامن وسلامتی کیلئے دائمی اورعالمگیرشہرت کا حامل ہے چونکہ پاکستان میں فروری 2024ء میں عام انتخابات ہونے جارہے ہیں لہذا ملک میں قیام امن کا ہونا ناگزیرہے اگرملک میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی وارداتیں نہ رک سکیں توانتخابی عمل کے بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے نگران وفاقی حکومت کو اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو ایک پلیٹ فارم پراکٹھا کرکے اختلافات کے خاتمہ کیلئے آمادہ کرے اگرایسا ہو جائے تو بہت بڑی کامیابی ہوگی کیونکہ دہشت گردی کا ناسور پاکستان کیلئے مسلسل وبال جان بنا ہوا ہے ہماری سکیورٹی فورسز نے ماضی قریب میں اس پر پوری طرح قابو پا لیا لیکن امریکہ کے افغانستان سے انخلاء کے بعد صورتحال تبدیل ہوگئی اورافغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی جیسے گروہوں کواپنی چھتری تلے پھلنے پھولنے کا موقع دیا جس پرپاکستان نے احتجاج کیا مگرافغان طالبان ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں کا نوٹس نہیں لے رہے لہذا پاکستان کو کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کیخلاف پوری شدت سے کارروائیاں کرنا ہونگی تاکہ دہشت گردوں کے قدم اکھاڑے جا سکیں اس وقت ہماری بہادر سکیورٹی فورسز اپنی پوری قوت سے دہشت گردوں پرکاری وارکررہی ہیں اوراب تک درجنوں دہشت گردوں کوجہنم رسید کرچکی ہیں آئندہ بھی کرتی رہیں گی”پاکستان کو اندرونی محاذ پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کیساتھ ساتھ بیرونی سطح پر بین الاقوامی اورعالمی اداروں کوبتانا ہوگا کہ کس طرح افغان طالبان کی نرم پالیسی کی وجہ سے دہشت گرد گروہ اورتنظیمیں بے قابوہوکر پاکستان اوردیگر ہمسایہ ممالک میں امن وامان کے سنگین مسائل پیدا کررہی ہیں”بلاشبہ پاکستانی سکیورٹی فورسز نے ملک دشمن عناصرکی ہرچال اورسازش ناکام بنائی ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ دہشت گردی کی تازہ لہر پرکنٹرول کیلئے فورسز اورقانون نافذ کرنیوالے دیگرادارے بھی چوکس رہیں تاکہ ملک دشمنان کوکسی بھی جگہ پر دہشت گردی کا موقع نہ مل سکے۔
55