82

رمضان پیکج مؤثر بنانا ناگزیر (اداریہ)

رمضان المبارک کی آمد آمد ہے پنجاب حکومت نے صوبہ بھر میں مستحق افراد کیلئے رمضان پیکج کی فراہمی کے احکامات جاری کئے ہیں ضلعی انتظامیہ اس حوالے سے متحرک ہے رمضان پیکج دینے کیلئے فہرستیں تیار کر لی گئی ہیں چند روز تک پیکج کی فراہمی ممکن بنائی جائے گی رمضان پیکج کی ضرورت مندوں تک رسائی خوش آئند اقدام ہے بلاشبہ اس اقدام سے مہنگائی کے ستائے غریب خاندانوں کو راشن مل جائے گا، یوٹیلیٹی سٹورز پر BISP صارفین کیلئے ساڑھے 7ارب روپے کے رمضان پیکج کا آغاز ہو چکا ہے یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن میں 7ارب روپے کے رمضان پیکج کے باوجود 3بنیادی اشیاء چینی آٹا اور گھی کی قیمتوں میں مزید ریلیف نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے رمضان پیکج کے تحت موجودہ قیمتیں برقرار رہیں گی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام صارفین کیلئے چینی کی فی کلو قیمت 109 روپے’ آٹے کے دس کلو کے تھیلے کی قیمت 648 روپے اور گھی کی فی کلو قیمت 365 روپے برقرار رہے گی یوٹیلیٹی سٹورز ذرائع کے مطابق موجودہ سبسڈی کے باعث قیمتیں مزید کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،، ہر سال ماہ رمضان میں سرکاری سرپرستی میں چلنے والے یوٹیلیٹی سٹورز اور رمضان بازار کے ذریعے عوام کو ریلیف دینے کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ حکومتی سرپرستی کے باوجود ان بازاروں اور یوٹیلیٹی سٹورز پر عوام کو نہ ریلیف ملتا ہے اور نہ ہی معیاری اشیائ’ رمضان سے قبل ہی یوٹیلیٹی سٹورز پر آٹا’ چینی اور گھی کے نرخ بڑھا دیئے جاتے ہیں جبکہ عام بازاروں اور مارکیٹوں میں بھی اشیائے ضروریہ کے نرخ عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو جاتے ہیں، المیہ یہ ہے کہ ان سٹورز پر ملنے والا آٹا’ گھی نہ صرف غیر معیاری ہوتا ہے بلکہ اس کے حصول کیلئے عوام کو لمبی قطاروں میں گھنٹوں کھڑے ہونے کی اذیت بھی برداشت کرنا پڑتی ہے جو افسوسناک ہے یوٹیلیٹی سٹورز پر عملہ اور سکیورٹی کے انتظام کے باوجود صارفین کو طویل انتظار کی زحمت اٹھانا پڑتی ہے جس کا کوئی جواز نہیں بنتا، بہتر ہے کہ رمضان پیکج کو صرف یوٹیلیٹی سٹورز اور سرکاری رمضان بازار تک ہی محدود نہ رکھا جائے بلکہ اسے عام بازاروں’ مارکیٹوں سمیت گلی محلے کی دکانوں تک بھی پہنچایا جائے تاکہ ہر شہری مستفید ہو سکے، رمضان المبارک میں مصنوعی مہنگائی عروج پر ہوتی ہے منافع خوروں اور مافیاز کے سامنے پرائس کنٹرول کمیٹی بے بس نظر آتی ہے، کہیں چیک اینڈ بیلنس نظر نہیں آتا، جب تک ناجائز منافع خوروں اور مصنوعی مہنگائی کرنے والے مافیا کے گرد شکنجہ نہیں کسا جائے گا صورتحال میں بہتری کے آثار نمودار نہیں ہوں گے بدقسمتی سے رمضان المبارک میں پھل سبزیاں بھی اتنے مہنگے کر دیئے جاتے ہیں کہ غریب آدمی بمشکل خرید پاتا ہے ہر سال حکومت رمضان المبارک میں ذخیرہ اندوزی’ گراں فروشی’ ملاوٹ مافیا کے خلاف کارروائی کا اعلان کرتی ہے مگر بااثر افراد پر ہاتھ ڈالنے کے بجائے چھوٹے دکانداروں اور ریڑھی بانوں کی شامت آ جاتی ہے، سرکاری سٹورز کا عملہ سبسڈی والی اشیاء عام دکانداروں کو فراہم کر کے اپنی جیب گرم کر لیتا ہے اور صارفین کو یہ کہہ کر ٹرخا دیا جاتا ہے کہ اشیاء ختم ہو گئیں کئی بار صارفین کو آٹا’ گھی’ چینی کے ساتھ دوسری اشیاء کی خریداری کی بھی شرط رکھی جاتی ہے جو صارفین کیلئے صبر آزما ہے غریب خاندان بمشکل آٹا’ چینی’ گھی کیلئے پیسے جمع کرتے ہیں دیگر اشیاء خریدنے کی شرط رکھنے پر وہ ضروری اشیاء کی خریداری سے بھی محروم رہ جاتے ہیں جس کا نوٹس نہ لینا افسوسناک ہے پنجاب حکومت نے رمضان پیکج کا اعلان کر دیا ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ رمضان پیکج کو مؤثر بنانے کے ساتھ ساتھ پیکج کی فراہمی کے حوالے سے نگران ٹیمیں بھی تشکیل دی جائیں جو اس بات کو یقینی بنائیں کہ جن مستحق افراد کیلئے رمضان پیکج کا اعلان کیا ہے ان تک یہ پیکج بلاتاخیر پہنچے’ رمضان بازاروں کی بھی سخت مانیٹرنگ کی ضرورت ہے تاکہ صارفین کو عام مارکیٹ کی نسبت سرکاری رمضان بازاروں سے ارزاں اشیاء صرف حاصل ہو سکیں اس حوالے سے تاجر برادری کو بھی خصوصی طور پر رمضان المبارک کے تقدس کا خیال رکھتے ہوئے صارفین کیلئے ضروری اشیاء سستے داموں فروخت کرنی چاہئیں رمضان کی برکتیں سمیٹنا اور روزہ داروں کی خدمت کرنا ہم سب کا فرض ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں