4

رمضان کے دوسرے عشرے میں مہنگائی میں اضافہ (اداریہ)

رمضان المبارک کے دوسرے عشرے میں ملک میں مہنگائی کی شرح میں 0.22 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے’ چکن’ ٹماٹر’ چینی سمیت 12اشیائے ضروریہ مہنگی چینی کے نرخ میں 9روپے فی کلو تک اضافہ’ ٹماٹر کی قیمت میں 22روپے اضافہ ہوا چکن کے نرخ آسمان کو چھو رہے ہیں عوام کی دہائی ادارہ شماریات کے مطابق 13مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مہنگائی میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ایل پی جی گھریلو سلنڈر 46 روپے تک مہنگا ہو گیا۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران مہنگائی میں کمی ہوئی تھی تاہم 13مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں اشیاء خوردونوش کے نرخوں میں اضافہ ہوا، ماہ رمضان المبارک میں روزہ داروں کو اشیائے خوردونوش سستے داموں فروخت کرنے کیلئے حکومتی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں ماہ صیام کے پہلے عشرے میں ضروری اشیاء میں استحکام دیکھا گیا مگر دوسرے عشرے کے شروع میں ہی مہنگائی مافیا ایک بار پھر سرگرم ہو گیا اور روزہ داروں کیلئے مشکلات پیدا ہو گئیں چینی کے ذخیرہ اندوزوں نے رمضان المبارک سے قبل ہی مصنوعی قلت پیدا کر دی تھی رمضان کی آمد کے ساتھ ہی چینی کے نرخوں میں اور اضافہ کر دیا گیا ہر سال چینی کے نرخوں کو رمضان میں پر لگ جاتے ہیں جبکہ برائلر مرغی’ بیف’ مٹن’ دالیں’ چاول’ گرم مصالحے’ ٹماٹر’ گھی’ کھجوریں’ بیسن’ مشروبات’ فارمی ودیسی انڈے عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو جاتے ہیں پھل خریدنا بھی روزہ داروں کے لیے مشکل جبکہ سبزیوں کے نرخ بھی بڑھ جاتے ہیں رمضان کے دوسرے عشرے میں چکن کے ریٹس اتنے زیادہ بڑھ گئے کہ غریب آدمی کے ساتھ ساتھ متوسط طبقہ بھی کانوں کو ہاتھ لگا رہا ہے ضلعی انتظامیہ گراں فروشوں’ ذخیرہ اندوزوں’ ناجائز منافع خوروں کو سرکاری داموں پر اشیائے خوردونوش یقینی بنانے میں ناکام نظر آ رہی ہے گلی محلوں میں کریانہ کی دکانوں پر ہر شے کے اپنے ہی ریٹ مقرر ہیں ایک شے ایک دکان سے اگر 100 میں ملتی ہے تو چند قدم پر دوسری کریانہ کی دکان سے وہی شے 120 روپے میں مل رہی ہوتی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ انتظامیہ کے کارندے رمضان المبارک میں گراں فروشوں پر کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام ہیں پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کے بازاروں کے دورہ کے موقع پر دکان دار کچھ دیر کے لیے اشیاء خوردونوش سرکاری داموں پر فروخت کرنا شروع کر دیتے ہیں مجسٹریٹس کے روانہ ہوتے ہی پھر سے اپنی اسی ڈگر پر چلنا شروع کر دیتے ہیں۔ جو انتظامیہ کے لیے لمحہ فکریہ سے کم نہیں دوسرے عشرے میں مہنگائی بڑھنے کا اگر نوٹس انتظامیہ نے نہ لیا تو رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مہنگائی مافیا کے حوصلے اور بڑھ جائیں گے آخری عشرے میں گارمنٹس’ شوز اور خواتین کی دیگر اشیاء مثلاً مہندی’ چوڑیاں’ کاسمیٹکس کے سامان کے نرخوں میں اضافہ ہو جاتا ہے اور ہر دکان دار کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی مرضی کے ریٹ مقرر کر کے خوب کمائی کرے غیر مسلم ممالک میں مسلمانوں کے لیے ضروری اشیاء کے نرخوں میں کمی کی جاتی ہے مگر ہمارے اپنے ملک میں ہمارے مسلمان بھائی اشیاء کے نرخوں میں اضافہ کر کے خریداروں کے لیے مشکلات پیدا کر دیتے ہیں۔ وفاقی حکومت’ صوبائی حکومتیں’ ضلعی حکومتوں کو رمضان المبارک میں روزہ داروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے احکامات جاری کرتی ہیں مگر ضلعی انتظامیہ کے افسران سب اچھا کی رپورٹس دینے میں مصروف رہتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ صرف تسلی نہ دی جائے بلکہ حقیقت میں گراں فروشی پر قابو پانے کے اقدامات کئے جائیں تاکہ روزہ داروں کے لیے آسانی پیدا ہو سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں