کراچی (بیوروچیف) رمضان میں روزہ رکھنے سے ڈپریشن، اضطراب اور تناو کی شرح میں کمی، انسانی یادداشت اور مجموعی ذہنی صحت میں اضافہ ہوتا ہے، مختلف امراض میں مبتلا افراد کے لیے رمضان سے قبل رمضان آگاہی بہت ضروری ہے، سحر و افطار کے اوقات میں بالخصوص کاربوہائڈریٹ اور چکنائی سے بھرپور غذاوں سے اجتناب برتنا چاہیے۔یہ بات پٹیل اسپتال کراچی کے شعبہء امراضِ قلب کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرریحان عمرنے جمعہ کو ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیو لر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی)، جامعہ کراچی کے عوامی آگاہی پروگرام کے تحت”رمضان اور صحت” کے موضوع پر ایل ای جے نیشنل سائینس انفارمیشن سینٹر کے لیکچر ہال میں منعقدہ ایک لیکچر کے دوران کہی۔ لیکچر کا انعقادڈاکٹر پنجوانی سینٹر اور سندھ انوویشن، ریسرچ اینڈ ایجوکیشن نیٹ ورک (سائرن) کے باہمی تعاون سے ہو ا۔پروفیسر ریحان عمر نے کہا یہ تحقیق سے ثابت ہے کہ روزہ رکھنے سے مجموعی طور پر روزے دار کی نہ صرف ذہنی اور جسمانی خصوصیات میں اضافہ ہوتا بلکہ اْس میں سماجی عنوان سے بھی قبولیت پیدا ہوتی ہے۔انھوں نے کہا روزے ذیابطیس ٹائپ ٹو کے مریضوں کے لیے مفید ہوتے ہیں لیکن ایسے مریضوں کو اپنے معالج سے صلاح لینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا شوگر کے مریض دو سے تین کھجوریں کھاسکتے ہیں کیونکہ کھجوریں کم گلیسمک انڈیکس والی خوراک ہیں۔ امراضِ قلب اور رمضان کے موضوع پر بات کرتے ہوئے پروفیسر ریحان عمر نے کہا کہ روزوں سے دل کے امراض شدید نہیں ہوتے، جن کا فشارِ خون اور انجائینا قابو میں ہے وہ روزے رکھ سکتے ہیں لیکن وہ افراد جن کو حالیہ ہارٹ اٹیک ہوا ہے یا جن کا فشارِ خون اور انجائینا قابو میں نہیں ہے وہ روزہ نہیں رکھ سکتے۔ انھوں نے کہا روزہ سماجی اور اخلاقی قدروں کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔پروفیسر ریحان عمر نے شرکاء کو بتایا کہ رمضان میں کھانے پینے کے معاملات صحت کے اصولوں کے برخلاف نہیں ہونے چاہیں جبکہ افطار کے بعد اور سحر ی سے پہلے پانی کا استعمال زیادہ ہوناچاہیے۔ انھوں نے نشاندہی کی کہ وہ افراد جو مختلف امراض میں مبتلا ہیں انہیں چاہیے کہ وہ روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کے حوالے سے اپنے طبیب سے رابطہ کریں۔
