65

زرادری کے طاقتور حلقوں سے تعلقات بحالی کیلئے رابطے

اسلام آباد (بیوروچیف)آئندہ عام انتخابات سے پہلے پارٹی کوکسی بھی نقصان سے بچانے کیلئے آصف علی زرداری خود میدان میں اتر آئے اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اورپارٹی رہنمائوں کو اتحادیوں اور مقتدرہ سے ٹکرائو کی پالیسی سے روک دیا ہے۔ آصف زرداری نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور پارٹی ارکان کون لیگ اور دیگر اتحادیوں سمیت مقتدرہ کے حوالے سے ٹکرائو کی پالیسی سے روک دیا جبکہ الیکشن میں مساوی مواقع کے لئے آصف زرداری نے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تمام اختیارات سنبھال لئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری نے تمام ارکان کو ٹکرائو کی سیاست سے اجتناب کی ہدایت کی اور کہا کہ اگر باہمی گفتگو سے تحفظات دور نہ ہوئے تو پھر پیپلزپارٹی اپنے مزاحمتی آپشن محفوظ رکھتی ہے۔پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی)کے اجلاس میں اس وقت دلچسپ صورتحال پید ا ہوئی جب بلاول بھٹو زرداری نے آصف زرداری کو ترکی بہ ترکی جواب دے کر اجلاس میں موجود پارٹی رہنمائوں کو حیران کردیا۔اجلاس میں ارکان نے بعض معاملات پر پی پی قیادت پر کھل کر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی ساتھ نہ دیتی تو شہباز شریف کبھی وزیراعظم نہ بنتے۔اجلاس کے دوران ایک مرحلے پر آصف علی زرداری نے خورشید شاہ سے کہا شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر آپ نے بنایا تھا، اس پر بلاول بھٹو نے کہا شہباز شریف کو وزیراعظم آپ نے بنایا۔ بلاول کے برجستہ جواب پر آصف زرداری مسکرا دیے۔سی ای سی ارکان نے کہا ن لیگ اور جے یو آئی کے رہنما احسانات کا بدلہ تنقید کر کے دے رہے ہیں۔ارکان نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل ہوکر ہم نے گھاٹے کا سودا کیا، اب موجودہ حالات میں الیکشن کے جو نتائج آئیں گے وہ سب کے سامنے ہیں۔سی ای سی ارکان نے وفاقی کابینہ سے متعلق شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی کابینہ کا معاملہ آصف زرداری کے سپرد کردیا۔پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے نگران سندھ حکومت پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنماوں کے خلاف کیس بنائے جا رہے ہیں۔پی پی قیادت نے وفاقی کابینہ کا معاملہ متعلقہ فورم پر اٹھانے کی یقین دہانی کرائی اور ارکان کو الیکشن کمیشن پر بیان بازی سے گریز کرنے کی بھی ہدایت کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں