36

سعودی عرب کی سی پیک منصوبوں میں دلچسپی

برادر اسلامی ملک سعودی عرب کا پاکستان میں سرمایہ کاری میں مزید اضافہ کا فیصلہ خوش آئند ہے سعودی عرب نے پاکستان میں مختلف شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہے جبکہ سعودی سرمایہ کار پاکستان کے شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار ہیں گزشتہ دنوں سعودی عرب اور پاکستان نے اقتصادی تعاون کے فریم ورک پر اتفاق کیا جس کا مقصد تجارت اور سرمایہ کاری کو مزید مضبوط اور باہمی مفادات کو فروغ دینا ہے 28اکتوبر کے مشترکہ اعلامیے میں سعودی عرب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ کانفرنس کے موقع پر فریم ورک طے پایا جس میں فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار وزیر خزانہ اورنگ زیب نے بھی شرکت کی سعودی ویژن 2030ء کیمطابق نئے اقتصادی فریم ورک میں معیشت تجارت اور سرمایہ کاری کے ترجیحی منصوبوں میں توانائی’ صنعت’ کان کنی’ آئی ٹی’ سیاحت’ زراعت اور فوڈ سکیورٹی کے منصوبے شامل ہیں دونوں ممالک اس وقت کئی مشترکہ منصوبوں پر عملدرآمد کا جائزہ لے رہے ہیں وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون بھی شامل ہیں اقتصادی تعاون فریم ورک کے تحت سعودی عرب رواں سال پاکستان کو نہ صرف سالانہ 1.2ارب ڈالر کا ماہانہ تیل کی مؤخر ادائیگی کی سہولت بھی فراہم کرے گا بلکہ 5ارب ڈالر کے اپنے سیف ڈیپازٹ کو رول اوور بھی کریگا پاکستان اور سعودی عرب کی باہمی تجارت 5 سے 6ارب ڈالر ہے اور سعودی عرب میں مقیم 26لاکھ پاکستانی سالانہ 5.5ارب سے 6ارب ڈالرز ترسیلات زر اپنے وطن بھیج رہے ہیں سعودی عرب پاک سعودی انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن پلان کے تحت پاکستان میں قدرتی وسائل اور انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے سعودیہ نے پاکستان میں سونے اور تانبے کے ریکوڈک منصوبے میں سرمایہ کاری کی خواہش ظاہر کی ہے مستند سروے کے مطابق ریکوڈک میں تانبے کے 22ارب پائونڈ اور سونے کے 13ملین اونس ذخائر پائے جاتے ہیں جو دنیا کے نویں بڑے سونے اور تانبے کے ذخائر ہیں گزشتہ دنوں پاک سعودی جوائنٹ بزنس کونسل کے سرمایہ کاروں کے 15رکنی وفد نے کراچی اور لاہور میں بزنس مینوں اور SIFC حکام سے ملاقاتیں کیں اور ترجیحی شعبوں میں سعودی عرب اور پاکستانی کمپنیوں نے 28ارب ڈالر کی 27مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں حال ہی میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے پر دستخط کئے گئے جو خطے میں بدلتے ہوئے سکیورٹی تناظر اور اسرائیل کے قطر پر حملے اور امریکہ کے کردار سے خلیجی ممالک کو نئی دفاعی حکمت عملی کی ضرورت کا شدت سے احساس دلایا کہ امریکہ اور اسرائیل کے مقابلے میں کسی بھی خلیجی ممالک کا دفاع نہیں کریگا ان عوامل نے پاک سعودی دفاعی معاہدے میں اہم کردار ادا کیا جو سعودی عرب اور پاکستان کا طویل المدتی شراکت داری کی ایک مثال ہے سعودی عرب نے گوادر اور سی پیک منصوبوں میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے پاکستان کی زرخیز زرعی زمین افرادی قوت’ معدنی وسائل’ آئی ٹی سیکٹر ریفائنری’ متبادل توانائی کے ساتھ ملک میں کان کنی کے شعبوں بالخصوص تانبے اور سونے اور دیگر نادر معدنیات کے بے شمار مواقع پائے جاتے ہیں جن میں سعودی عرب نے سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے جو پاکستان کے عوام کی خوشحالی میں اہم کردار ادا کریگی پاکستان سعودی سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش ملک بن چکا ہے سعودی عرب کی گوادر اور سی پیک منصوبوں میں دلچسپی بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے جس کی بدولت سعودی عرب پاکسان سے دوطرفہ تجارت میں وسعت پیدا کر سکتا ہے سعودی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے اقتصادی راہداری منصوبوں میں انویسٹمنٹ پر زیادہ توجہ دینی چاہیے تاکہ پاک سعودیہ تجارتی تعلقات مزید مضبوط ہوں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں