23

سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے سے گریز کی ضرورت

ملک میں ان دنوں پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو نے سیاسی ہلچل مچا رکھی ہے پی ٹی آئی ترجمان رئوف حسن نے کہا کہ عمران کا سوشل میڈیا اکائونٹ بیرون ملک سے آپریٹ ہو رہا ہے انہوں نے کہا سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں کسی ادارے کو ہدف نہیں بنایا بلکہ 1971ء سے مماثلت تلاش کرنے کی کوشش کی ہے، دوسری جانب پیپلزپارٹی کے راہنما اور گورنر KP فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکائونٹ سے متنازعہ ٹویٹ ہوا یہ کہتے ہیں ہم نے ٹویٹ نہیں کیا ان کو یہ نہیں پتہ کہ کس کو ٹویٹر ہینڈل استعمال کرنے کیلئے دیا” بانی پی ٹی آئی کے ایکس اکائونٹ سے کوئی بھی چیز عوام تک پہنچے وہ بھی ان حالات میں کہ وہ جیل میں ہیں تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟ کیا عمران خان اس کے ذمہ دار نہیں، کیا اکائونٹ ان کا نہیں ہے اگر وہ اس تحریر سے لاتعلقی کر سکتے ہیں تو وہ کسی بھی الزام یا جرم سے لاتعلقی کر سکتے ہیں کیا صرف ان کی لاتعلقی سے مسائل حل ہو سکتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کے ایکس اکائونٹ سے شیئر ہونے والی ویڈیو کے حوالے سے پی ٹی آئی کے مختلف راہنمائوں کی وضاحت’ تردید اور ردّعمل اس معاملے کو مزید سنجیدہ اور خطرناک بنا رہا ہے آخر کیا وجہ ہے کہ ایک ہی مسئلے پر پی ٹی آئی کے مختلف راہنمائوں کی طرف سے مختلف بیانات کا سلسلہ جاری ہے، 1971ء کی ایک ویڈیو یا تحریر کے ذریعے شرانگیزی اور نفرت پھیلانے کے بعد اگر کوئی یہ کہے میں اس معاملے سے لاتعلقی کرتا ہوں تو کیا یہ سہولت پاکستان کے ہر شہری کو دی جا سکتی ہے وہ جیل میں بیٹھ کر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے مزے بھی لے سکے؟ اور ٹویٹ کے ذریعے شرانگیزی اور نفرت بھی پھیلائے! اگر قانون اس کی اجازت نہیں دیتا تو یقینی طور پر یہ ایک غیر قانونی عمل ہے، پی ٹی آئی قیادت کی قلابازیوں نے اس معاملے کو پیچیدہ بنا دیا ہے اپنی حکومت گرانے کا الزام امریکہ پر لگانے والے امریکہ سے بانی پی ٹی آئی کے اکائونٹ سے ٹویٹ کر رہے ہیں، اگر کسی جماعت کے سربراہ کا سوشل میڈیا بیرون ملک سے آپریٹ کیا جا رہا ہو تو کیا پی ٹی آئی اسے ملک دشمن یا غدار قرار دینے میں کوئی دیر کرے گی؟ کیا یہ جماعت کسی دوسری جماعت کو اس سہولت سے فائدہ اٹھانے دے گی ایف آئی اے نے ویڈیو کی انکوائری کا اعلان کیا ہے بانی پی ٹی آئی نے ایف آئی اے کو بیان دینے سے انکار کر دیا تھا پی ٹی آئی راہنما علی محمد خان کہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئرہونے والی ویڈیو کا علم ہی نہیں ہے 1971ء سے 2018ء تک کے حالات دوبارہ پیدا نہ کیے جائیں آئندہ بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکائونٹ سے جو بھی مواد شیئر ہو گا وہ ان کی مرضی کے بغیر نہیں ہو گا، شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی کا کہنا ہے کہ عمران پابند سلاسل ہیں وہ اپنا اکائونٹ خود تو ہینڈل نہیں کر سکتے تو پارٹی کو کرنا پڑتا ہے پارٹی ہی خان صاحب کی ٹوئٹس کرتی ہے ان کی اپروول سے کرتی ہے ان کی انڈوسمنٹ سے کرتی ہے۔ زین کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جو بھی آتا ہے وہ پارٹی پالیسی ہوتی ہے سے واضح ہوتا ہے کہ سب کچھ بانی پی ٹی آئی کی مرضی سے ہوتا ہے” موجودہ صورتحال میں پی ٹی آئی قیادت کو یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ اپنی سیاسی حیثیت بچانے کیلئے وہ کب تک غلط بیانی اور جھوٹ کا سہارا لیتے رہیں گے یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ ملک میں نفرت پھیلانے کا سلسلہ جاری رکھیں لوگوں کو کہا جائے امریکہ ہمارا دشمن ہے اور خود وہیں سے مدد’ تعاون اور سہولت کے طلب گارہوں’ لوگوں کو ریاستی اداروں کے خلاف بھڑکایا جائے اور خود کو انقلابی ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہیں تحریک انصاف کے بانی اور مرکزی قیادت کو یہ سمجھنا ہو گا کہ جھوٹے بیانیئے کی بھی ایک حد ہوتی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والے اس سے گریز کریں اور ملک میں سیاسی استحکام کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کریں اسی میں ملک وقوم کی بھلائی کا راز مضمر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں