6

سول بیوروکریسی کو جدید بنانے کیلئے اصلاحتی پیکج (اداریہ)

پاکستان کے نوجوانوں کو سول بیوروکریسی سے میرٹ پر فیصلے نہ کرنے پر شکایات ہیں خاص طور پر نوجوان طبقہ سی ایس ایس امتحانات متعرض ہے کہ نصاب کے مطابق سوالات نہیں کئے جاتے جبکہ مبینہ طور پر انتظامیہ کی سفارش اور چمک دمک پر نظر رہتی ہے لہٰذا میڈیا پر سی ایس ایس کے امیدواروں کی جانب سے میرٹ کی دھجیاں اڑانے کو معمول بنانے کے الزامات بھی عائد کئے جاتے رہے ہیں جس کے بعد وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس بارے متعلقہ وزیر نے وزیراعظم کے سامنے سول بیوروکریسی میں اصلاحات کی تجویز پیش کی تھی جس کے بعد وزیراعظم نے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر قیادت میں سول سروسز ریفارم کمیٹی ملک کی سول بیوروکریسی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے اصلاحات کمیٹی قائم کی جو ایک پیکج کو حتمی شکل دے رہی ہے جس میں پیشہ وارانہ خدمات’ نئے کیڈرز کو متعارف اور جدید دور کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے موثر تربیت پر توجہ مرکوز رکھی جا رہی ہے، وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی نے اپنا بیشتر کام مکمل کر لیا ہے توقع ہے کہ چند ہفتوں میں یہ کام مکمل ہو جائے گا احسن اقبال نے کہا اصلاحات کا مقصد خصوصی پیشہ وارانہ سول سروس کو متعارف کرانا ہے سی ایس ایس کے ایک امتحان کے بجائے اصلاحاتی کمیٹی تکنیکی خدمات اور سول سروسز کے کیڈرز میں پیشہ وارانہ لحاظ سے اہل افراد کو بھرتی کرنے کیلئے کلسٹر امتحانات متعارف کرانے پر انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ کیڈر’ لیگل کیڈر وغیرہ نئے اسپیشلائزڈ گروپس سول سروس میں متعارف کرانے پر غور کیا جا رہا ہے انہوں نے نیشنل یونیورسٹی جیسے دفاعی تربیتی اداروں اور ان کی افادیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اصلاحاتی کمیٹی سول بیوروکریسی کی تربیت کو اہم سمجھتی ہے لہٰذا سول بیوروکریسی کی تربیتی اسکیم کو اوور ہال کرنے کیلئے متعدد اقدامات تجویز کر رہی ہے وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ سرکاری افسر کا پورا کیریئر انٹری امتحان یعنی سی ایس ایس میں اس کی کارکردگی پر منحصر نہیں ہونا چاہیے کیریئر کے وسط میں مختلف گروپوں کے سرکاری ملازمین کو اپنے کیریئر کو بہتر بنانے کی خاطر مڈ کیریئر امتحان سے گزرنے کا موقع ملنا چاہیے عمومی طور پر قابل افراد پر مشتمل موجودہ سول سروس کے باوجود مجموعی لحاظ سے بیوروکریسی کے مؤثر ہونے کے حوالے سے ایک عدم اطمینان پایا جاتا ہے” کچھ عرصہ قبل کابینہ کے اجلاس میں احسن اقبال نے گورننس کو بہتر بنانے اور خدمات کی بہتر فراہمی کیلئے سول سروس میں اصلاحات کی ضرورت پر بات کی تھی جس پر وزیراعظم نے احسن اقبال کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کی سول سروس ریفارم کمیٹی تشکیل دی اورا سے ملک کی سویلین بیوروکریسی کیلئے اصلاحاتی پیکج کی تیاری کا کام سونپا تھا ایک حالیہ میڈیا رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے بھرتی کے عمل کو بہتر بنانے’ مناسب تربیت کو فروغ دینے اور ادارہ جاتی تنظیم نو معاوضے کو بہتر بنانے اور کارکردگی کو منظم کرنے کیلئے 5ذیلی کمیٹیاں تشکیل دیں، یہ دیکھا گیا کہ سی ایس ایس کا موجودہ نصاب اور امتحانی عمل دقیقہ شناسی کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا، امتحان کے انداز کا قیاس آرائی سے کئے جانے کی وجہ سے اس امتحان کی تیاری کیلئے کاروباری اکیڈیمز میں اضافہ ہوا ہے جس کے اخراجات صرف امیر لوگ ہی برداشت کر سکتے ہیں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس عمل کی حوصلہ شکنی کیلئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو نصاب پر تبدیل اور پیش کردہ مضامین پر نظرثانی کا مشورہ دیا تھا بھرتی کیلئے پراثر مارکیٹنگ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے احسن اقبال نے ایف پی سی ایس کو مشورہ دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ امیدواروں کی سی ایس ایس کے امتحان میں شرکت بنانے کیلئے بھرپور مہم چلائے،، وفاقی وزیر احسن اقبال کا سول بیوروکریسی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے اصلاحات کا عزم قابل تعریف ہے اس میں کچھ شک نہیں کہ ہمارے ملک میں سول بیوروکریسی کے چنائو کیلئے جو طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے اس میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں لانا ناگزیر ہو چکی ہیں کیونکہ اس نظام پر انگلیاں اُٹھ رہی ہیں بعض حلقوں نے تو یہاں تک کہا ہے کہ عام آدمی کے پڑھے لکھے بچے کو سول بیوروکریسی سے دور رکھنے کیلئے ان کا میرٹ ہی نہیں بننے دیا جاتا اور لاکھ محنت کرنے کے باوجود بھی ہزاروں نوجوان سی ایس ایس کا ابتدائی امتحان پاس کرنے میں کامیاب نہیں ہو پاتے بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ ان کو اس لائق ہی نہیں رہنے دیا جاتا کہ وہ میرٹ پر آ سکیں! یوں نوجوانوں کو بڑی تعداد نے اسی ایس ایس کے امتحانی سسٹم پر عدم اعتماد کا اظہار کیا وفاقی وزیر احسن اقبال نے اس حوالے سے وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آواز اٹھا کر احسن اقدام کیا اور اب جبکہ کمیٹی کا کام تقریباً مکمل ہونے کے قریب پہنچ چکا ہے لہٰذا اس کے مکمل ہونے کے بعد کابینہ کی منطوری سے اصلاحتی پیکج نافز ہو گا اور امید کی جا رہی ہے اس سے سول بیوروکریسی کو جدید خطوط پر اسوار کرنے میں مدد ملے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں