اسلام آباد(بیوروچیف)قومی اسمبلی کے سپیکر آئین کے آرٹیکل 64 کے تحت اگر ایک ایک سے زائد ارکان قومی اسمبلی کے استعفی منظور کریں تو الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے کہ سپیکر کی طرف سے جن ارکان کے استعفے منظور کئے گئے ہوں اور اس کی اطلاع سپیکر نے الیکشن کمیشن کو دے دی ہے تو اس صورت میں چیف الیکشن کمشنر کو فوری طور پر متعلقہ ایم این اے کے منظور شدہ استعفوں کو ڈی نوٹیفائی کرنا ہوگا۔ چیف الیکشن کمشنر جن ایم این اے حضرات کو سپیکر کی طرف سے استعفے منظور ہونے کی بنا پر اگر ایک مرتبہ چیف الیکشن کمشنر ڈی نوٹیفائی کرے دے تو ملک کی کسی بھی عدالت میں چیلنج کرنے کے بارے میں آئین میں کوئی گنجائش نہیں۔ نگران وزیراعلی صرف وہ شخصیت بن سکے گی جو کسی سیاسی جماعت یا کسی بھی حکومت کی معاون یا مشیر نہ رہی ہو۔ تیزی سے بدلتی ہوئی ملکی صورتحال کے بارے میں سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دستور پاکستان مجریہ 1973 کے آرٹیکل 64 کے تحت قومی اسمبلی کے سپیکر کسی ایم این اے کا استعفی منظور کرے تو چیف الیکشن کمشنر پر لازم ہو جاتا ہے کہ وہ اس ایک ایم این اے یا ایک سے زائد ایم این ایز کو منظور شدہ استعفوں کے تحت ڈی نوٹیفائی کردے جس سے ان کی قومی اسمبلی کی رکنیت فی الفور ختم ہوجائے گی متاثرہ فریق سابق ایم این اے اصالتا یا وکالتا ملک کی کسی بھی عدالت میں سپیکر کے منظور کردہ استعفے اور اس بنا پر چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے اس کا نام ایم این اے کی لسٹ سے ڈی نوٹیفائی کے فیصلے کو آئین کے تحت چیلنج کرنے کی گنجائش نہیں۔
27