32

سیاستدان ہوس اقتدار میں مبتلا ‘ مہنگائی سے عوام کا برا حال

اسلام آباد (بیوروچیف)ایک طرف نا م نہاد سیاسی لیڈراپنے اقتدار کیلئے دن رات سیاسی لڑائیوں میں مصروف ہیں تو دوسری طرف عوام مہنگائی کے عذاب میں مبتلا ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کسی کوبھی غریب عوام کی کوئی فکر نہیں ہے ‘ آئے دن اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے لوگ دو وقت کی روٹی پوری کرنے سے بھی قاصر ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے آئے روز خود کشیوں اور وارداتوںمیں اضافہ ہورہا ہے ‘ ملک ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے لیکن نا م نہاد سیاسی لیڈروں کو اس وقت بھی صرف اپنی کرسی بچانے اور سیاست چمکانے کی فکر ہے ‘ اسی حوالے سے پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق مہنگائی کی پیمائش کے حساس قیمت انڈیکس میں بتایا گیا ہے کہ اشیائے خور و نوش و کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے 19 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں سال بہ سال مہنگائی کی شرح میں 31 اعشاریہ 83 فیصد پر پہنچ گئی۔ رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، سالانہ بنیادوں پر مہنگائی بڑھنے کی بنیادی وجہ اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہے، خاص طور پر سبزیاں مثلا پیاز کی قیمتیں بڑھی ہیں۔حساس قیمت انڈیکس نے ملک بھر کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں میں 51 ضروری اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لیا، جس سے معلوم ہوا کہ 51 ضروری اشیا میں23 کی قیمتوں میں اضافہ، 11 اشیا کی قیمتوں میں کمی جبکہ 17 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔سالانہ بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں پیاز کی قیمت میں (482.07 فیصد)، مرغی (101.93 فیصد)، لپٹن چائے کی پتی (65.41 فیصد)، انڈے (64.23 فیصد) ڈیزل (57.34 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (56.09 فیصد)، مونگ کی دال (55.63 فیصد)، چاول ایری-6/9 (50.28 فیصد)، نمک (49.50 فیصد)، کیلے (47.73 فیصد) اور گندم کا آٹا (46.38 فیصد) اضافہ شامل ہے۔ہفتہ وار بنیادوں پر کھانے کی اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا جن میں باسمتی چاول ٹوٹا (3.54 فیصد)، پیاز (3.50 فیصد)، مرغی (3.21 فیصد)، کیلے (3.04 فیصد)، چاول ایری-6/9 (2.43 فیصد)، ادرک (2.16 فیصد)، ڈبل روٹی (1.45 فیصد)، پکا ہوا گوشت (1.26 فیصد)، تیار چائے (1.22 فیصد)، پکی ہوئی دال (1.12 فیصد)، ایل پی جی (2.43 فیصد) اور صابن (1.54 فیصد) اضافہ شامل ہے۔دوسری جانب، جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی، ان میں گندم کا آٹا (5.98 فیصد)، ٹماٹر (2.87 فیصد)، آلو (2.73 فیصد)، چینی (0.94 فیصد)، ویجیٹیبل گھی ایک کلو (0.50 فیصد)، ویجیٹیبل گھی 2.5 کلو (0.41 فیصد)، مسور کی دال (0.38 فیصد)، انڈے (0.09 فیصد)، کوکنگ آئل 5 لیٹر (0.07 فیصد)، چنے کی دال (0.05 فیصد) شامل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں