68

سینٹ کی قرار داد نے کئی اہم سوالات کو جنم دیدیا

اسلام آباد(بیوروچیف)ملک میں8فروری کو عام انتخابات ملتوی کرانے کی سینٹ قرار دادبریکنگ نیوز کی کی بازگشت غیر ملکی میڈیا میں بھی دیکھی اور سنی گئی گو کہ اس قرار داد کی قانونی حیثیت قطعی طور پر نہیں ہے اب باضابطہ اور طریقہ کار کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیج دی جائے گی۔ قرار داد پیش کرنے والے سنیٹر دلاور خان جنہیں چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کا نہایت قریبی سمجھا جاتا ہے 2018 میں مسلم لیگ (ن)کی طرف سے ایوان بالا میں پہنچے تھے، تاہم بعد میں وہ ایوان میں اس گروپ کے سربراہ بن گئے جس میں 6 سنیٹرز شامل ہیں جو چیئرمین سینٹ کی نامزدگی اور ایوان سے متعلق دیگر امور میں فیصلہ سازی کا کردار ادا کرتا ہے صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ منتخب کرانے میں بھی اس گروپ کا اہم کردار رہا۔ علاوہ ازیں سینٹ میں 8فروری کو ہونے والے عام انتخابات کو ملتوی کرنے کی منظوری کی جانے والی قرارداد نے کئی سوالات کو جنم دیدیا ہے۔ سب سے اہم یہ سوال سیاسی حلقوں میں زیر بحث ہے کہ اس قرارداد کے پیچھے کون ہے؟ دوسرا سوال یہ زیر بحث ہے کہ عام انتخابات کے التوا کے مقاصد کیا ہیں؟ تیسرا اور اہم سوال یہ ہے کہ کیا الیکشن کا التوا چاہنے والی قوتوں کو کامیابی مل سکے گی یا پھر سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق الیکشن 8فروری کو پتھر پر لکیر ہیں۔ اس کی قانونی حیثیت کچھ نہیں لیکن لوگوں کے اعتماد اور یقین کو دھچکا لگا مقصد التوا کے ماحول کو سازگار بنانا ہے اس قرارداد نے شکوک و شبہات کو اس لئے جنم دیا ہے کہ یہ عجلت اور پراسرار انداز سے پیش کی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں