75

سینیٹ کی 48نشستوں پر الیکشن کی تیاریاں (اداریہ)

سینیٹ الیکشن کیلئے ای سی پی نے تیاریاں مکمل کر لیں، ریٹرننگ افسران کا تقرر کر دیا، پولنگ 2اپریل کو ہو گی، سندھ’ پنجاب سے 12،12 پختونخوا’ بلوچستان سے 11،11 اور اسلام آباد سے 2سینیٹرز کا انتخاب ہو گا کاغذات نامزدگی 16مارچ تک جمع ہوں گے الیکشن کمیشن 14مارچ کو شیڈول جاری کرے گا، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر سینیٹ الیکشن لڑنے کی منصوبہ بندی کر لی’ صادق سنجرانی’ مرزا آفریدی’ اسحاق ڈار’ شہزاد وسیم اور رضا ربانی سمیت 2018 میں منتخب ہونے والے 52سینیٹرز اپنی مدت پوری ہونے کے بعد گیارہ مارچ کی شب 12بجے ریٹائر ہو گئے تاہم سابقہ فاٹا سے منتخب 4ارکان سینیٹ کی جانب سے خالی ہونے والی نشستوں پر سینیٹ کا انتخاب نہیں ہو گا کیونکہ سینیٹ میں فاٹا کے لیے مختص نشستیں 25ویں آئینی ترمیم کے تحت ختم ہو چکی ہیں لہٰذا 48نشستوں پر سینیٹ کا انتخاب عمل میں آئے گا کاغذات نامزدگی پیر سے الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ اور صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب’ سندھ’ کے پی کے اور بلوچستان کے دفاتر سے حاصل کئے جا سکتے ہیں امیدوار کاغذات نامزدگی 15 اور 16مارچ کو متعلقہ ریٹرننگ افسر کے دفاتر میں جمع کرا سکتے ہیں، فاٹا کی 4نشستیں کم ہونے کے بعد اب سینیٹ میں ارکان کی تعداد 100 سے کم ہو کر 96رہ جائے گی، سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کی حمایت سے منتخب ہونے والے 13سینیٹرز پیپلزپارٹی کے 12پی ٹی آئی کے آٹھ جے یو آئی ف’ پی کے میپ اور نیشنل پارٹی کے 2،2 ارکان کی مدت ختم ہو گئی بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت سے منتخب 6جماعت اسلامی’ ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ ف کی ایک ایک نشست بھی خالی ہو گئی ایوان بالا میں پی ٹی آئی کے 17پیپلزپارٹی کے 9 مسلم لیگ (ن) کے 5 بلوچستان عوامی پارٹی کے 7 جے یو آئی ف کے 3 ایم کیو ایم اور اے این پی کے 2،2 جبکہ مسلم لیگ (ق) کا ایک اور دو آزاد ارکان رہ جائیں گے خالی ہونے والی نشستوں پر 2اپریل کو الیکشن کرائے جائیں گے ان نشستوں میں 29جنرل نشستیں’ 8 خواتین کیلئے مختص نشستیں’ 9علماء /ٹیکنوکریٹ کیلئے نشستیں اور 2غیر مسلموں کیلئے مختص نشستیں شامل ہیں ان نشستوں میں پنجاب میں 7 جنرل نشستیں’ 2خواتین کیلئے مختص نشستیں 2علماء /ٹیکنوکریٹ کے لیے مختص نشستیں ایک غیر مسلم کیلئے مختص نشست شامل ہے سندھ میں 7جنرل نشستیں 2 خواتین کیلئے 2علماء /ٹیکنوکریٹ کے لیے، ایک غیر مسلم کیلئے نشست مختص ہے بلوچستان میں 7 جنرل نشستیں’ 2خواتین کیلئے 2علماء /ٹیکنوکریٹ کے لیے مختص نشستیں شامل ہیں وفاقی دارالحکومت میں ایک جنرل نشست اور ایک علماء /ٹیکنوکریٹ کی نشست شامل ہے آٹھ فروری 2024ء کو عام انتخابات کے انعقاد کے بعد اب الیکشن کمیشن آف پاکستان ایوان بالا کے انتخابات کی تیاریاں مکمل کر چکا ہے اور اس حوالے سے آر اوز کی تقرریاں بھی کی جا چکی ہیں سیاسی جماعتیں سینیٹ کے الیکشن میں حصہ لینے کیلئے تیار ہیں مسلم لیگ (ن)’ پیپلزپارٹی کے مجموعی طور پر 25سینیٹرز ریٹائر ہو چکے ہیں اور اس وقت سینیٹ میں پی ٹی آئی کے 17موجود ہیں وزیراعظم شہباز شریف اور اتحادی جماعتیں سینیٹ میں اپنی بھرپور نمائندگی کیلئے متحرک ہیں نئی حکومت وجود میں آ چکی ہے اور یقینا سینیٹ میں بھی اپنی اکثریت کیلئے پوری کوشش کرے گی تاہم اس حوالے سے الیکشن کمیشن اور دیگر متعلقہ اداروں کو سینیٹ کے انتخابات شفاف کرانے پر اپنا فوکس رکھنا ہو گا خصوصاً ووٹوں کی خرید وفروخت کرنے والوں پر کڑی نگاہ رکھنا ہو گی تاکہ سینیٹ میں بھی شفاف الیکشن کا انعقاد یقینی بنایا جا سکے اور کسی کو بھی انگلی اٹھانے کا موقع نہ مل سکے حالیہ صدارتی انتخابات میں اپوزیشن کے امیدوار اچکزئی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ واحد صدارتی الیکشن تھا جسمیں کوئی ووٹ خریدا یا بیچا نہیں گیا اور الیکشن شفاف طریقے سے ہوا ہے الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ سینیٹ الیکشن میں بھی ایسا طریقہ یقینی بنائے تا کہ ووٹوں کی خرید وفروخت روکی جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں